کھرگون: رام نومی پر تشدد کے بعد کھرگون میں نافذ کرفیو بدستور جاری ہے۔ Complete Curfew On Eid In Khargone۔ تاہم شہر میں حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ دریں اثنا عید اور پرشورام جینتی کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے آج منگل کو مکمل کرفیو کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ پیر کو ہونے والے امن کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ پرشورام جینتی اور عید کے حوالے سے ضلع انتظامیہ نے امن کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا تھا۔ ایس ڈی ایم ملند ڈھوکے نے بتایا کہ امن کمیٹی کی میٹنگ میں دونوں طرف کے لوگ موجود تھے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مسلم کمیونٹی کے لوگ عیدگاہ کے بجائے اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں گے اور ہندو برادری بھی اپنے اپنے گھروں میں پرشورام جینتی منائے گی۔
آئی پی ایس انکت جیسوال نے کہا کہ عید اور پرشورام جینتی کے پیش نظر کھرگون میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے منگل کو کرفیو نافذ کر دیا ہے، جس کے لیے پولیس نے جگہ جگہ بریکیٹنگ کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مارچ پاسٹ بھی کیا جا رہا ہے، ڈرون اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ اگر کوئی ہنگامی صورتحال پیدا ہوجائے تو ایسی صورت حال میں شرپسندوں کو بھگانے کے لیے شہر میں فائر ٹیر گیس اور عارضی جیل کا انتظام کیا گیا ہے۔ شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے ایک خصوصی فورس کو بلایا گیا ہے جس میں کل 1300 فوجی ہیں۔
واضح رہے کہ رام نومی کے موقع پر رننگ تقریب کے دوران فریقین میں جھڑپ ہوگئی، جس کے بعد معاملہ نے پرتشدد شکل اختیار کر لی۔ پولیس کو ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ تشدد کے دوران کچھ لوگوں نے پیٹرول بم بھی پھینکے۔ اس پورے واقعے میں عام لوگوں سمیت 20 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور بعد میں ایک لاپتہ شخص کی لاش ملی جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ تشدد میں زخمی ہوا تھا۔ حکومت نے اس معاملے میں ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ان کے گھروں کو مسمار کردیا، حالانکہ حکومت کی اس انہدامی کارروائی کے خلاف ملی و سیاسی تنظیموں نے احتجاج کیا اور ریاستی حکومت پر یک طرفہ و جانبدارانہ کارروائی کرنے کا الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف انہدامی کارروائی کی جبکہ دوسرے فرقہ کے لوگوں کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہیں کی گئی۔