ETV Bharat / technology

صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے ایک درجن ممالک میں ایکس پر ہے پابندی - PAKISTAN X SERVICE BANNED

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اظہار رائے کی آزادی کے ٹول کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سے لوگ اپنے ذاتی خیالات کو لوگوں کے سامنے رکھ سکتے ہیں۔ لیکن پاکستان سمیت کچھ ممالک میں ایکس ( سابقہ ٹویٹر ) پر پابندی ایک لمحہ فکریہ ہے۔

صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے ایک درجن ممالک میں ہے ایکس پر پابندی
صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے ایک درجن ممالک میں ہے ایکس پر پابندی (Photo: Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 9, 2024, 7:19 AM IST

Updated : Jul 9, 2024, 2:09 PM IST

حیدرآباد: مائکرو بلاگنگ سائٹ ایکس ( سابقہ ٹویٹر) کی عام لوگوں کی زندگی میں کافی اہمیت ہے۔ لوگ اس اپنے چاہنے والوں اور معروف شخصیتوں سے جڑے رہتے ہیں۔ یہی نہیں ایکس کے ذریعہ دنیا بھر کے ان حالات اور خبروں کا پتہ چل جاتا ہے جو مین اسٹریم میڈیا کا حصہ نہیں بن پاتے۔ لیکن کیا ہوگا جب آپ سے اس بہترین ذرائع ابلاغ کو سکیورٹی کی وجوہات بتا کر چھین لیا جائے۔

پاکستان میں فروری 2024 میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کے طریقہ کار کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جس کے بعد ایکس پر سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت اور حکومت تشکیل دینے والوں کے خلاف مہم چھڑ گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ حکومت مخالف احتجاج چھوٹے چھوٹے قصبوں تک پہنچنے لگا۔ اسے دیکھتے ہوئے عام انتخابات کے ایک ہفتے بعد پاکستان میں ایکس پر پابندی لگا دی گئی۔ یہ پابندی چھ ماہ سے جاری ہے۔ حالانکہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران متعدد بار جزوی طور پر اسے بحال کیا جا چکا ہے لیکن مکمل طور پر ایکس کی سروس کو بحال نہیں کیا گیا ہے۔

پاکستانی حکومت نے 8 جولائی کو سندھ ہائی کورٹ کو جانکاری دیتے ہوئے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ بتایا اور اس پر لگی پابندی کو ختم کرنے سے انکار کر دیا۔

پاکستان میں اب حالات ایسے ہیں کہ یہاں کہ صحافتی، تجارتی اور دیگر ادارے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) کے کی مدد سے ایکس کا استعمال کرنے کے لیے مجبور ہو چکے ہیں۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ صرف پاکستان ہی ایسا ملک نہیں ہے جہاں ایکس پر پابندی عائد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں موجودہ وقت میں تقریباً ایک درجن ممالک ایسے ہیں جہاں ایکس کی سروس یا تو معطل ہے یا بند ہے۔

چین، روس، میانمار، ازبکستان، ایران، ترکمانستان اور شمالی کوریا سمیت دیگر کئی چھوٹی ریاستیں اور جزائر پر مشتمل ممالک ہیں جہاں ایکس کی سروس معطل، بند یا جزوی طور پر معطل ہے۔

تعجب کی بات یہ ہے کہ جس ملک نے بھی ایکس پر پابندی لگائی یا اس کی سروس کو جزوی طور پر معطل کیا، انھوں نے اس مائیکرو بلاگنگ سائٹ کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ بہت کم ممالک ایسے ہیں جہاں فسادات یا تشدد کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایکس کو بند کیا جاتا ہے۔ ان ممالک میں اظہار رائے کی آزادی کا مضبوطی سے دفاع کرنے والے ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں جہاں ایکس کو جزوی بندش کا سامنا رہتا ہے یا پلیٹ فارم سے حکومت اور ریاست مخالف ٹوئٹس یا مواد کو ڈیلیٹ کرانے کا دباؤ رہتا ہے۔

یہ تو ہوئی ایسے ممالک کی بات جو ایکس کی سروس پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن ایکس بھی کچھ لوگوں کے تئیں وقتاً فوقتاً بے رحم ہو جاتا ہے۔ اگر ایکس پر اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں آج بھی یہود مخالف مواد یا ٹوئٹ کیا جاتا ہے تو ایکس اس اکاؤنٹ کو معطل یا مکمل طور پر بند کردیتا ہے۔

کئی ممالک کی جانب سے بنائے جانے والے دباؤ کی بات کو خود ایکس تسلیم کرتا ہے۔ ایکس کے مطابق مختلف ممالک اور حکومتوں کے قوانین کے آگے وہ مجبور ہے اور کئی ممالک کی درخواستوں پر وہ بعض ٹوئٹس اور مواد کو جزوی طور پر معطل، محدود یا مکمل طور پر ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔

ایکس کے علاوہ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز کو کو بھی اس پابندی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں ٹک ٹاک قابل ذکر ہے۔ ٹک ٹاک کو بھی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے امریکہ میں بار بار معطل یا بند کر دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: مائکرو بلاگنگ سائٹ ایکس ( سابقہ ٹویٹر) کی عام لوگوں کی زندگی میں کافی اہمیت ہے۔ لوگ اس اپنے چاہنے والوں اور معروف شخصیتوں سے جڑے رہتے ہیں۔ یہی نہیں ایکس کے ذریعہ دنیا بھر کے ان حالات اور خبروں کا پتہ چل جاتا ہے جو مین اسٹریم میڈیا کا حصہ نہیں بن پاتے۔ لیکن کیا ہوگا جب آپ سے اس بہترین ذرائع ابلاغ کو سکیورٹی کی وجوہات بتا کر چھین لیا جائے۔

پاکستان میں فروری 2024 میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کے طریقہ کار کو دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جس کے بعد ایکس پر سابق وزیراعظم عمران خان کی حمایت اور حکومت تشکیل دینے والوں کے خلاف مہم چھڑ گئی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ حکومت مخالف احتجاج چھوٹے چھوٹے قصبوں تک پہنچنے لگا۔ اسے دیکھتے ہوئے عام انتخابات کے ایک ہفتے بعد پاکستان میں ایکس پر پابندی لگا دی گئی۔ یہ پابندی چھ ماہ سے جاری ہے۔ حالانکہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران متعدد بار جزوی طور پر اسے بحال کیا جا چکا ہے لیکن مکمل طور پر ایکس کی سروس کو بحال نہیں کیا گیا ہے۔

پاکستانی حکومت نے 8 جولائی کو سندھ ہائی کورٹ کو جانکاری دیتے ہوئے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ بتایا اور اس پر لگی پابندی کو ختم کرنے سے انکار کر دیا۔

پاکستان میں اب حالات ایسے ہیں کہ یہاں کہ صحافتی، تجارتی اور دیگر ادارے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (VPN) کے کی مدد سے ایکس کا استعمال کرنے کے لیے مجبور ہو چکے ہیں۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ صرف پاکستان ہی ایسا ملک نہیں ہے جہاں ایکس پر پابندی عائد ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں موجودہ وقت میں تقریباً ایک درجن ممالک ایسے ہیں جہاں ایکس کی سروس یا تو معطل ہے یا بند ہے۔

چین، روس، میانمار، ازبکستان، ایران، ترکمانستان اور شمالی کوریا سمیت دیگر کئی چھوٹی ریاستیں اور جزائر پر مشتمل ممالک ہیں جہاں ایکس کی سروس معطل، بند یا جزوی طور پر معطل ہے۔

تعجب کی بات یہ ہے کہ جس ملک نے بھی ایکس پر پابندی لگائی یا اس کی سروس کو جزوی طور پر معطل کیا، انھوں نے اس مائیکرو بلاگنگ سائٹ کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ بہت کم ممالک ایسے ہیں جہاں فسادات یا تشدد کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایکس کو بند کیا جاتا ہے۔ ان ممالک میں اظہار رائے کی آزادی کا مضبوطی سے دفاع کرنے والے ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ، اسرائیل، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا اور بھارت شامل ہیں جہاں ایکس کو جزوی بندش کا سامنا رہتا ہے یا پلیٹ فارم سے حکومت اور ریاست مخالف ٹوئٹس یا مواد کو ڈیلیٹ کرانے کا دباؤ رہتا ہے۔

یہ تو ہوئی ایسے ممالک کی بات جو ایکس کی سروس پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن ایکس بھی کچھ لوگوں کے تئیں وقتاً فوقتاً بے رحم ہو جاتا ہے۔ اگر ایکس پر اسرائیل، امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں آج بھی یہود مخالف مواد یا ٹوئٹ کیا جاتا ہے تو ایکس اس اکاؤنٹ کو معطل یا مکمل طور پر بند کردیتا ہے۔

کئی ممالک کی جانب سے بنائے جانے والے دباؤ کی بات کو خود ایکس تسلیم کرتا ہے۔ ایکس کے مطابق مختلف ممالک اور حکومتوں کے قوانین کے آگے وہ مجبور ہے اور کئی ممالک کی درخواستوں پر وہ بعض ٹوئٹس اور مواد کو جزوی طور پر معطل، محدود یا مکمل طور پر ڈیلیٹ کر دیتا ہے۔

ایکس کے علاوہ سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز کو کو بھی اس پابندی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں ٹک ٹاک قابل ذکر ہے۔ ٹک ٹاک کو بھی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے امریکہ میں بار بار معطل یا بند کر دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jul 9, 2024, 2:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.