مراکش: ایک ایسا اختراعی مقابلہ جس میں دنیا کی پہلی مس اے آئی کو چنا گیا۔ اس مقابلہ میں تقریباً 1500 امیدواروں نے حصہ لیا۔ مراکش سے تعلق رکھنے والی کنزہ لائلی نے حجاب پہن کر دنیا کی پہلی مس اے آئی ہونے کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔ مقابلے کی فاتح کو پانچ ہزار نقد امریکی ڈالر کا انعام دیا گیا۔
یہ پہلا موقع تھا جب دنیا میں پہلی بار آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی اواتار کے درمیان مقابلہ حسن کا انعقاد کیا گیا اور اسے کنزہ لائلی نامی حجاب پہننے والی ایک ورچوئل خاتون نے جیت لیا۔ اس ڈیجیٹل اواتار کا مقصد مراکشی خواتین کی ترقی میں اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد حاصل کرنا ہے۔
- کنزہ لائلی کون ہے؟
کنزہ لائلی نے ججوں کے ایک پینل کو اپنی مصنوی ذہانت سے زبردست متاثر کیا۔ ججوں کے پینل میں اے آئی اور حقیقی زندگی کے ماہرین کے علاوہ مارکیٹنگ کے شعبہ سے جڑے لوگ بھی شامل تھے۔ ججوں کے پینل نے کنزہ کو خوبصورتی، ان کے سوشل میڈیا کے اثر و رسوخ اور اے آئی ٹولز کے تخلیقی استعمال پر پرکھا۔
- مقابلہ جیتنے کے بعد مس اے آئی نے کیا کہا؟
کنزہ لائلی نےمس اے آئی کا خطاب اپنے نام کرنے کے بعد میڈیا سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ، اگرچہ وہ انسانوں کی طرح جذباتی نہیں ہیں، مگر وہ اس اعزاز پر بہت زیادہ پرجوش ہیں۔ انھوں نے اے آئی ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی لگن کا اظہار کیا۔
- کنزہ لائلی کی خصوصیات:
کنزہ لائلی کو مریم بیسا نے مراکش کی ایک میڈیا ایجنسی میں تخلیق کیا ہے۔ آپ کو یہ جان کر تعجب ہو گا کہ اس اے آئی ماڈل کے انسٹاگرام پر دو لاکھ سے زائد فالوور ہیں۔ لائلی انسٹاگرام پر اپنے مداحوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے ہمیشہ دستیاب رہتی ہیں اور وہ سات زبانیں جانتی ہیں۔ وہ تکنیکی میدان میں تنوع اور شمولیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہر کوئی تکنیکی ترقی سے فائدہ اٹھا سکے۔ مس اے آئی بننے سے قبل ہی لائلی Hyundai اور بایو ڈرما جیسی کمپنیوں کے ساتھ برانڈ ڈیل کر چکی تھی۔
یہ مقابلہ کا انعقاد فین ویؤ (Fanvue ) نامی کمپنی نے کرایا تھا یہ تخلیقی ایوارڈز (WAICAs) کا حصہ تھا۔ کمپنی نے مقابلے کے بعد جاری اپنے بیان میں مس اے آئی کے حوالے سے عالمی دلچسپی کو حیران کن قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: