بھاگلپور: نوزائدوں کے لیے ماں کے دودھ کی افادیت و اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن دور حاضر میں ماں کے دودھ کی جگہ ڈبے والے دودھ نے لے لی ہے۔ مائیں اپنا دودھ نہیں پلاتی ہیں لہذا اسی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے یکم تا 7 اگست بریسٹ فیڈنگ ایام منائے جاتے ہیں۔ اسی کڑی میں ریاست بہار کے بھاگلپور میں واقع تلکا مانجھی یونیورسٹی کے ہوم سائنس شعبہ میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
اس پروگرام کا انعقاد ںیوٹریشن سوسائٹی آف انڈیا کے بھاگلپور چیپٹر کے زیر اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت نیوٹریشن سوسائٹی آف انڈیا کے کنوینر ڈاکٹر فاروق علی نے کی۔ ورکشاپ میں بچیوں کو پی پی ٹی کے ذریعہ ڈاکٹر ورشا سنہا نے بریسٹ فیڈنگ کی اہمیت، اس کا طریقہ اور دیگر اہم نکات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ نوزائدہ کو ماں کا دودھ نہ ملنے کی صورت میں ڈائریا، بہت سے اقسام کے انفیکشن ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بچوں کی نشود و نما پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:نو زائد کو ماں کا دودھ پلانا لازمی، ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ہفتہ پر ڈاکٹرس کا پیغام
چھٹھی کا دودھ"، ماں کا دودھ پیا ہے" جیسے محاورے زمانہ قدیم سے استعارہ کے طور پر مستعمل ہیں یعنی ماں کے دودھ کو بہادری و قوت سے جوڑ کر دیکھا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ دنوں میں جدید دور کی ماؤں نے ڈبوں کے دودھ کے اشتہارات سے متاثر ہوکر اپنے نوزائدوں کو اپنے دودھ سے محروم کرتے ہوئے ڈبے کے دودھ کی اہمیت دینے لگی ہے جو خطرناک رجحان ہے۔ اس لحاظ سے اس طرح کے بیداری والے پروگراموں ک اہمیت بڑھ جاتی ہے۔