سہارنپور: دنیا کے مشہور اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند میں خواتین کے داخلے پر عائد پابندی میں کچھ نرمی کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور ایسا مانا جارہا ہے کہ بہت جلد خواتین کچھ شرائط کے ساتھ دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوسکیں گی۔ دارالعلوم انتظامیہ خواتین کے داخلے کے لیے کچھ شرائط پر غور کررہا ہے۔ نئے شرائط پر عمل کرتے ہوئے خواتین دارالعلوم اور ایشیا کی مشہور مسجد رشیدیہ میں آسکیں گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ تقریباً 4 ماہ قبل دارالعلوم میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
دراصل دارالعلوم دیوبند میں نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل طلبہ میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے قواعد پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایات دی گئی تھی جبکہ اس طرح کی شکایات موصول ہورہی تھی کہ دارالعلوم دیوبند میں باہر سے آنے والی خواتین کی وجہ سے طلبہ کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے اور کچھ مسلم خواتین و لڑکیاں دارالعلوم میں ریل بنارہی تھیں۔ یہی نہیں مدرسہ کے احاطہ میں بنائی گئی ریلز سوشل میڈیا پر وائرل ہوری تھی جس سے ادارہ کی بدنامی کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا جس کے بعد 17 مئی کو انتظامیہ نی مدرسہ میں خواتین کے داخلہ پر پابندی عائد کردی تھی۔
تاہم اب مسلم خواتین کی جانب سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جس کو نظر میں رکھتے ہوئے دارالعلوم نے اپنے موقف میں قدرے نرمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادارے کے سربراہ مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ خواتین کے داخلے پر دوبارہ غور کیا جارہا ہے تاہم اس کے لیے نئے شرائط بنائے جارہے ہیں۔ جلد ہی خواتین کو کچھ شرائط کے ساتھ مدرسہ میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی - Waqf Amendment Bill
دارالعلوم سے موصولہ اطلاع کے مطابق نئے قوانین کے تحت انتظامیہ کی جانب سے ادارے میں ویڈیو اور فوٹو بنانے پر مکمل پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ مدرسہ کے اندر یا باہر ریل بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ دارالعلوم میں داخلے کے لیے مناسب انٹری پاس بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کی شرائط کے ساتھ خواتین کو دارالعلوم کے اندر داخل ہونے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔