ETV Bharat / state

بی جے پی کے لیڈران کے متنازعہ بیانات پر الیکشن کمیشن کیوں خاموش ہے: وارث پٹھان - Waris Pathan on Election Commission - WARIS PATHAN ON ELECTION COMMISSION

Election Commission is Silent on BJP Controversial Statements: مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار سید امتیاز جلیل اورنگ آباد لوک سبھا سیٹ سے انتخاب لڑ رہے ہیں، امتیاز جلیل کی تشہیر کے لیے مجلس کے مختلف لیڈران اورنگ آباد پہنچ رہے ہیں، اس دوران مجلس کے ترجمان وارث پٹھان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کی، انہوں نے ملک کی سیاست کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر کی سیاست پر بھی بات کی، انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں 48 سیٹ میں سے ایک بھی مسلم امیدوار کو سیکولر کہنے والی پارٹی نے اپنا امیدوار نہیں بنایا ہے، اسی لیے مجلس نے مہاراشٹر میں کچھ امیدواروں کو کھڑے کیا ہے، جو انتخابات میں جیت حاصل کریں گے۔ نونیت رانا کے حال ہی میں اویسی برادران پر دیے گئے متنازعہ بیان کو لے کر وارث پٹھان نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈران کو مسلمانوں کے خلاف بولنے میں بہت زیادہ مزہ آتا ہے، اور الیکشن کمیشن بھی ان لوگوں پر کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کر رہا ہے۔

Why the Election Commission is silent on the controversial statements of BJP leaders: Waris Pathan
بی جے پی کے لیڈران کے متنازعہ بیانات پر الیکشن کمیشن کیوں خاموش ہے: وارث پٹھان (ETV Bharat Urdu)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 9, 2024, 5:02 PM IST

بی جے پی کے لیڈران کے متنازعہ بیانات پر الیکشن کمیشن کیوں خاموش ہے: وارث پٹھان (ETV Bharat Urdu)

اورنگ آباد: اورنگ آباد پارلیمانی حلقہ میں 13 مئی کو ووٹنگ کی جائیں گی، جس کو لے کر اورنگ آباد ضلع میں سبھی سی ایس سی پارٹیاں اپنی تشہیر میں مصروف ہے مختلف ریاست و شہروں سے لوگ اپنی سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں کی تشہیر کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ اسی ضمن میں مجلس اتحاد المسلمین کے ترجمان وارث پٹھان بھی اورنگ آباد پہنچے اور وہ مجلسِ کے امیدوار سید امتیاز جلیل کے حق میں ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے وارث پٹھان نے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے اورنگ آباد کی سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسد الدین اویسی بھی امتیاز جلیل کی تشہیر کے لیے دو دن اورنگ آباد آئے تھے، اور امتیاز جلیل نے خود 2014 اسمبلی انتخاب اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

مہاراشٹر کے واحد مسلم ایم پی کو سیاسی پارٹیاں گرانا چاہتی ہیں: اسد الدین اویسی - AURANGABAD LOK SABHA SEAT

اسی طرح 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں بھاری اکثریت سے امتیاز جلیل دوبارہ اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ سے جیت حاصل کریں گے۔ کیونکہ انہوں نے ان 10 سالوں میں اورنگ آباد شہر میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کیے ہیں، ساتھ ہی امتیاز جلیل نے پارلیمنٹ میں بھی ضلع کے کئی سارے مسائل کو اٹھایا ہے، اور اس مرتبہ اسد الدین اویسی اور امتیاز جلیل نے سب سے زیادہ آواز پارلیمنٹ میں اٹھائی ہے یہ بھی ایک نیا ریکارڈ ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے ساتھ اس بار ونچت بہوجن اگھاڑی نہیں ہے۔

اس پر انتخاب میں کیا اثر ہوگا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وارث پٹھان نے کہا کہ ان کے ساتھ اللہ ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین نے سبھی کو انتخاب میں لڑنے کے لیے حق بھی دیا ہے۔ اور ونچت بہوجن اگھاڑی کا جو ووٹر تھا وہ اب سمجھدار ہو گیا ہے اور جو بھی ووٹ کرے گا وہ سوچ سمجھ کر ہی انتخابات میں اس مرتبہ ووٹ کرے گا۔ کیونکہ لوگ آج پڑھے لکھے ہیں اور وہ سمجھ گئے ہیں کہ امتیاز جلیل نے کتنا شہر میں ڈیولپمنٹ کا کام کیا ہے۔ امتیاز جلیل نے پارلیمنٹ میں مراٹھا ریزرویشن پہ بات کی، دھنگر سماج کے ریزرویشن پر بات کی، اسی لیے برادران وطن بھی اِمتیاز جلیل کو ووٹ دینا پسند کر رہے ہیں۔
وارث پٹھان نے کہا کہ ابھی مہاراشٹر میں مجلس اتحاد المسلمین ایک ابھرتا ہوا ستارہ ہے، اور آنے والے وقت میں مہاراشٹر میں مجلس کافی مضبوط رہیں گی۔ کیونکہ مہاراشٹر کی سیاست کی بات کی جائے تو اس پارلیمانی انتخابات میں خود کو سیکولر کہنے والی پارٹیوں نے بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ دن پہلے کانگریس کے سینیئر لیڈر عارف نسیم خان نے ناراضگی دکھائی تھی، اور انہوں نے تشہیری ممبر سے اپنا استعفیٰ دے دیا۔ جس کے بعد نارتھ ممبئی سے مجلس نے اپنا امیدوار کھڑا کیا اور امید ہے کہ وہ مجلس کا امیدوار جیت کے آئے گا۔
مہاراشٹر میں کچھ جگہوں پر ایم آئی ایم کا امیدوار دیے جانے کی وجہ سے لوکل باڈی نے بھی ناراضگی دکھائی تھی، اس پر جواب دیتے ہوئے وارث پٹھان نے کہا کہ انتخابات کے دوران اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں کسی کو خوشی ہوتی ہے تو کسی میں ناراضگی ہوتی ہے۔ امراؤتی کی سابق ایم پی نونیت رانا نے کے بیان پر وارث پٹھان نے کہا کہ اس طرح کے بیانات بی جے پی کے لیڈران دے رہے ہیں، تو ان پر الیکشن کمیشن کوئی بھی قسم کا ایکشن نہیں لے گا، اگر یہی بیان وارث پٹھان دیتے تھے تو آج وہ سلاخوں کے پیچھے رہتے تھے۔
اکبر الدین اویسی پر بات کرتے ہوئے وارث پٹھان نے کہا تھا کہ جس وقت اکبر الدین اویسی نے یہ بیان دیا تھا انہوں گرفتار کر کے 40 سے 42 دن سلاخوں کے پیچھے رکھا تھا، اور 10 سال انہیں اس کیس میں لڑنا پڑا اور 10 سال کے بعد انہیں کورٹ نے باعزت بری کیا۔ ساتھ ہی وارث پٹھان کا کہنا ہے کہ ان دنوں بی جے پی کے کئی سارے لیڈران مسلمانوں کے خلاف بیان دے رہے ہیں اور انہیں بہت زیادہ مسلمانوں کے خلاف بیان دینے میں مزہ آرہا ہے۔ اورنگ آباد نام تبدیلی معاملہ پر وارث پٹھان نے کہا ہے کہ پچھلے لمبے وقت سے اورنگ آباد کا نام سمبھاجی نگر کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی اور عدالت نے بھی حکومت کے فیصلے کو صحیح قرار دیا اور جن لوگوں نے سمبھاجی نگر نام کی مخالفت کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی ان کی پٹیشن کو بامبے ہائی کورٹ نے ختم کر دیا۔ کہیں نہ کہیں یہ بات درست نہیں ہے۔

بی جے پی کے لیڈران کے متنازعہ بیانات پر الیکشن کمیشن کیوں خاموش ہے: وارث پٹھان (ETV Bharat Urdu)

اورنگ آباد: اورنگ آباد پارلیمانی حلقہ میں 13 مئی کو ووٹنگ کی جائیں گی، جس کو لے کر اورنگ آباد ضلع میں سبھی سی ایس سی پارٹیاں اپنی تشہیر میں مصروف ہے مختلف ریاست و شہروں سے لوگ اپنی سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں کی تشہیر کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ اسی ضمن میں مجلس اتحاد المسلمین کے ترجمان وارث پٹھان بھی اورنگ آباد پہنچے اور وہ مجلسِ کے امیدوار سید امتیاز جلیل کے حق میں ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت سے وارث پٹھان نے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے اورنگ آباد کی سیاست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسد الدین اویسی بھی امتیاز جلیل کی تشہیر کے لیے دو دن اورنگ آباد آئے تھے، اور امتیاز جلیل نے خود 2014 اسمبلی انتخاب اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں جیت حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

مہاراشٹر کے واحد مسلم ایم پی کو سیاسی پارٹیاں گرانا چاہتی ہیں: اسد الدین اویسی - AURANGABAD LOK SABHA SEAT

اسی طرح 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں بھاری اکثریت سے امتیاز جلیل دوبارہ اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ سے جیت حاصل کریں گے۔ کیونکہ انہوں نے ان 10 سالوں میں اورنگ آباد شہر میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کیے ہیں، ساتھ ہی امتیاز جلیل نے پارلیمنٹ میں بھی ضلع کے کئی سارے مسائل کو اٹھایا ہے، اور اس مرتبہ اسد الدین اویسی اور امتیاز جلیل نے سب سے زیادہ آواز پارلیمنٹ میں اٹھائی ہے یہ بھی ایک نیا ریکارڈ ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے ساتھ اس بار ونچت بہوجن اگھاڑی نہیں ہے۔

اس پر انتخاب میں کیا اثر ہوگا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وارث پٹھان نے کہا کہ ان کے ساتھ اللہ ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آئین نے سبھی کو انتخاب میں لڑنے کے لیے حق بھی دیا ہے۔ اور ونچت بہوجن اگھاڑی کا جو ووٹر تھا وہ اب سمجھدار ہو گیا ہے اور جو بھی ووٹ کرے گا وہ سوچ سمجھ کر ہی انتخابات میں اس مرتبہ ووٹ کرے گا۔ کیونکہ لوگ آج پڑھے لکھے ہیں اور وہ سمجھ گئے ہیں کہ امتیاز جلیل نے کتنا شہر میں ڈیولپمنٹ کا کام کیا ہے۔ امتیاز جلیل نے پارلیمنٹ میں مراٹھا ریزرویشن پہ بات کی، دھنگر سماج کے ریزرویشن پر بات کی، اسی لیے برادران وطن بھی اِمتیاز جلیل کو ووٹ دینا پسند کر رہے ہیں۔
وارث پٹھان نے کہا کہ ابھی مہاراشٹر میں مجلس اتحاد المسلمین ایک ابھرتا ہوا ستارہ ہے، اور آنے والے وقت میں مہاراشٹر میں مجلس کافی مضبوط رہیں گی۔ کیونکہ مہاراشٹر کی سیاست کی بات کی جائے تو اس پارلیمانی انتخابات میں خود کو سیکولر کہنے والی پارٹیوں نے بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ دن پہلے کانگریس کے سینیئر لیڈر عارف نسیم خان نے ناراضگی دکھائی تھی، اور انہوں نے تشہیری ممبر سے اپنا استعفیٰ دے دیا۔ جس کے بعد نارتھ ممبئی سے مجلس نے اپنا امیدوار کھڑا کیا اور امید ہے کہ وہ مجلس کا امیدوار جیت کے آئے گا۔
مہاراشٹر میں کچھ جگہوں پر ایم آئی ایم کا امیدوار دیے جانے کی وجہ سے لوکل باڈی نے بھی ناراضگی دکھائی تھی، اس پر جواب دیتے ہوئے وارث پٹھان نے کہا کہ انتخابات کے دوران اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں کسی کو خوشی ہوتی ہے تو کسی میں ناراضگی ہوتی ہے۔ امراؤتی کی سابق ایم پی نونیت رانا نے کے بیان پر وارث پٹھان نے کہا کہ اس طرح کے بیانات بی جے پی کے لیڈران دے رہے ہیں، تو ان پر الیکشن کمیشن کوئی بھی قسم کا ایکشن نہیں لے گا، اگر یہی بیان وارث پٹھان دیتے تھے تو آج وہ سلاخوں کے پیچھے رہتے تھے۔
اکبر الدین اویسی پر بات کرتے ہوئے وارث پٹھان نے کہا تھا کہ جس وقت اکبر الدین اویسی نے یہ بیان دیا تھا انہوں گرفتار کر کے 40 سے 42 دن سلاخوں کے پیچھے رکھا تھا، اور 10 سال انہیں اس کیس میں لڑنا پڑا اور 10 سال کے بعد انہیں کورٹ نے باعزت بری کیا۔ ساتھ ہی وارث پٹھان کا کہنا ہے کہ ان دنوں بی جے پی کے کئی سارے لیڈران مسلمانوں کے خلاف بیان دے رہے ہیں اور انہیں بہت زیادہ مسلمانوں کے خلاف بیان دینے میں مزہ آرہا ہے۔ اورنگ آباد نام تبدیلی معاملہ پر وارث پٹھان نے کہا ہے کہ پچھلے لمبے وقت سے اورنگ آباد کا نام سمبھاجی نگر کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی اور عدالت نے بھی حکومت کے فیصلے کو صحیح قرار دیا اور جن لوگوں نے سمبھاجی نگر نام کی مخالفت کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی ان کی پٹیشن کو بامبے ہائی کورٹ نے ختم کر دیا۔ کہیں نہ کہیں یہ بات درست نہیں ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.