اورنگ آباد: اورنگ آباد ضلع کی تمام سیاسی پارٹیاں پارلیمانی انتخابات کی تیاری کر رہی ہیں، اور اس سب کے درمیان ملک کا مستقبل یعنی نوجوان نسل جو پہلی بار انتخابات میں اپنے ووٹ کا استعمال کرنے جا رہی ہے، انہیں کس طرح کا امیدوار چاہیے۔ یہ جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت کی ٹیم اورنگ آباد کے ایم جی ایم یونیورسٹی پہنچے اور وہاں کے طلبہ و طالبات سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ کس طرح کا رکنے پارلمان چاہتے ہیں؟ پارلیمانی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے کہا کہ وہ ایک ایسا رکن پارلمان چاہتے ہیں جو ہر جگہ ترقیاتی کام کرے، کیونکہ مراٹھواڑہ میں پچھلے کئی سالوں سے خشک سالی کی صورتحال ہے، مراٹھواڑہ میں کسان سب سے زیادہ خودکشی کرتے ہیں، لیکن سیاسی لیڈر صرف یقین دہانیاں ہی کرتے ہیں۔ زمینی سطح پر حقیقت کچھ اور ہی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے کہا کہ ملک میں مودی حکومت اچھی طرح سے حکومت چلا رہی ہے، جب کہ کچھ طلبہ کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں نوجوانوں کے لیے کوئی روزگار نہیں ہے، نوجوانوں کی کوئی بات نہیں کرتا اور مہنگائی دن بدن بڑھتی مسلسل جاری ہے۔ اس لیے یہ طلبہ چاہتے ہیں کہ ان کا پہلا ووٹ ایسے امیدوار کو جائے جو ان کی تمام باتوں پر پورا کھرا اترے۔ ان نوجوانوں کا کہنا ہے کہ جس طرح سے مہاراشٹر میں سیاست ہو رہی ہے اور مختلف پارٹیوں کو توڑا جا رہا ہے، یہ ہماری جمہوریت کے لیے اچھا پیغام نہیں ہے، اس سے یہ واضح نہیں ہو رہا ہے کہ کس پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دینا چاہیے۔
کچھ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ مراٹھا ریزرویشن کو لےکر جس طرح سے مہاراشٹر میں مراٹھا تحریک کے ذریعہ تحریک چلائی جا رہی تھی، حکومت نے اس پر کوئی اچھا فیصلہ نہیں کیا ہے، کیونکہ پچھلے کئی سالوں سے مہاراشٹر میں مراٹھا برادری ریزرویشن کا مطالبہ کر رہی ہے۔ کچھ نوجوانوں نے ملک میں چل رہی سیاست اور مرکزی ایجنسیوں کے بارے میں بھی بات کی اور کہا ہے کہ جس طرح سے مرکزی ایجنسیاں اپنا کام انجام دے رہی ہے لیکن یہ ایجنسیاں زیادہ تر مخالفین پر ہی کاروائی کر رہی ہے، اسی لیے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ مرکزی جانچ ایجنسیاں مرکزی حکومت کے دباؤ میں آکر کام کر رہی ہے۔