احمدآباد: جب مسلمان اپنے مال کی زکٰوۃ ادا کرتا ہے تو اس کا مال پاک ہو جاتا ہے۔ اس تعلق سے مفتی رضوان القاسمی نے کہا کہ اسلام کے پانچ بنیادی فرائضوں میں سے ایک فرض زکوٰۃ ہے۔ زکوٰۃ کے معنی پاکی کے ہوتے ہیں۔ جب مسلمان اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرتا ہے تو اس کا مال پاک ہو جاتا ہے۔ جس طرح سے آپ کے کپڑے گندے ہیں اور کسی نے آپ کے کپڑے کو دھو دیا ہے تو آپ کا کپڑا بالکل پاک اور صاف ہو جاتا ہے۔ اسی طریقہ سے اگر کوئی بندہ اپنے مال میں سے زکوٰۃ نکالتا ہے تو اس کا مال پاک وصاف ہو جاتا ہے کہ جو شخص صاحب نصاف ہو یعنی جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی اور ساڑھے 87 گرام سونا موجود ہو تو اس پر زکوٰۃ فرض ہے۔ اس قیمت کے برابر پورا ایک سال گزر جانے کے بعد ڈھائی فیصد زکوٰۃ کا ادا کرنا واجب ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اجتماعی زکوۃ کے تمام علمبر دار متحد ہو کر کام کریں: واصف حسن واعظی - Zakat systems
انہوں نے کہا کہ اللہ نے فرمایا کہ جو لوگ اپنے مال و دولت کو سونے چاندی کو جمع کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ہیں۔ آپ ان کو دردناک عذاب دیں گے۔ اللہ نے فرمایا: ان مالوں کو آگ میں دبایا جاتا اور ان کے ذریعے سے ان کی بگلوں کو ان کی پیشانی کو اور ان کے چہرہ کو داغا جائے گا۔ تو زکوٰۃ کی بڑی اہمیت ہے۔ ہر مالدار مسلمان کو زکوٰۃ ادا کرنا چاہیے۔ جس طریقے سے نماز، روزہ اور حج فرض ہے۔ اسی طریقہ سے مالدار پر زکوٰۃ بھی فرض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زکوٰۃ دینے والوں کو ادائیگیٔ زکوٰۃ سے قبل اچھی طرح تحقیق کر لینی چاہیے کہ کیا یہ شخص واقعی زکوٰۃ کا مستحق ہے یا نہیں؟ یا یہ ارادہ اپنا خارجی وجود رکھتا ہے؟ اس لیے جو زکوٰۃ کے مستحق ہیں انہیں ہی زکوٰۃ دینا چاہیے۔