کولکاتا: مغربی بنگال میں اجلاس کے پہلے دن اسپیکر نے کہا کہ گورنر کی تقریر کے بغیر بجٹ اجلاس کیسے منعقد ہورہا ہے اس پر اگلے چند دنوں میںاپنی بات رکھیں گے ۔آج بدھ کو سیشن کے دوسرے نصف حصے میں اسپیکر نے کہا کہ گورنر کی تقریر کے بغیر بجٹ اجلاس شروع کرنا غیر قانونی نہیں ہے۔ یہ نہ تو غیر آئینی ہے اور نہ ہی غیر پارلیمانی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 1962 میں بھی گزشتہ اجلاس بھی اسی طرح ملتوی کیا گیا تھا۔ پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس صدر کے خطاب کے بغیر ہی شروع ہوا۔ 2004 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ اس سال کا یہ پہلا اجلاس نہیں ہے۔ کیونکہ یہ اجلاس گزشتہ اجلاس کے تسلسل میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا اس بجٹ سیشن کو گورنر کے خطاب سے شروع کرنے کی کوئی ذمہ داری نہیں تھی۔ نتیجے کے طور پر میں نے اس سیشن کے آغاز کا مطالبہ کیا۔
بی جے پی ممبر اسمبلی اور ماہر اقتصادیات اشوک لہڑی نے اسپیکر کے تبصرے کاجواب دیاکہ ہم سب جانتے ہیں کہ چین نے 1962 میں ہندوستان پر حملہ کیا تھا۔ اس وقت جنگ کی صورتحال تھی۔ اس لیے پارلیمنٹ کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ لیکن اب ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے۔ پھر ایسا کیوں کیا گیا؟۔اس کے جواب میں اسپیکر نے کہاکہ آپ 1962 کے بارے میں ٹھیک کہتے ہیں۔ لیکن 2004 میں بھی ایسا ہی ہواتھا۔ اس لیے اس اجلاس کو غیر قانونی یا غیر آئینی نہیں کہا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ممتا بنرجی کا دہلی دورہ منسوخ
مرکزی حکومت نے اس سال لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے عبوری بجٹ پیش کیا ہے۔ اگر لوک سبھا انتخابات کے بعد نئی حکومت بنتی ہے تو نئی حکومت دوبارہ بجٹ پیش کرے گی۔ ایسے میں ریاستی حکومت کے پاس بھی دوبارہ بجٹ پیش کرنے کا موقع ہے۔ اس مرتبہ اجلاس کا آغاز گورنر کے خطاب سے ہو سکتا ہے۔ تاہم ریاستی حکومت نے ابھی تک لوک سبھا انتخابات کے بعد دوبارہ بجٹ پیش کرنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔ اور راج بھون نے موجودہ اجلاس میں گورنر کی تقریر کی غیر حاضری کے بارے میں بدھ تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
یواین آئی