ممبئی: مراٹھا ریزرویشن کو لیکر حکومت مہاراشٹر نے اجازت دے دی ہے لیکن مسلمانوں کو لے کر جو پانچ فیصد ریزرویشن ہے، وہ ابھی بھی جوں کا تو برقرار ہے، ہمیشہ سے مسلمانوں کو لے کر اپنی آواز بلند کرنے والے کرنے والے رکن اسمبلی اور سابق وزیر جتیندر اوهاڈ سے جب اس بارے میں بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اندر ایوان میں ہمیں کچھ بھی بولنے کہ موقع ہی نہیں دیا گیا۔ ہم کیا بولیں، مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کےلئے کورٹ کا حکم ہے لیکن اُنکی سننے والا کوئی نہیں ہے۔ یہ جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ ہے. ہمیں عوام یہاں منتخب کے کے کیوں بھیجتی ہے تاکہ ہم اُنکی آواز حکومت تک پہنچا سکیں لیکن جب ہمیں ہی بولنے کا موقع نہیں ملے گیا تو ہم کیسے آواز اٹھائینگے..مسلمانوں کو ریزرویشن ملنا چاہیے اُنکی غربت کے بارے میں سوچنا چاہیے کورٹ کے فرمان کے بارے میں حکومت کو سوچنا چاہیے مسلمانوں کے ساتھ یہ رویہ افسوسناک ہے۔
حال ہی میں ممبرا علاقے میں 39 پولیس افسران جو کہ وصولی کے الزامات میں پائے گئے جن کو لے کر تھانے پولیس کمشنر اشتوش ڈومرے نے کاروائی کرتے ہوئے ٹرانسفر کر دیا ہے۔ اس بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ بھلا پولیس پر کاروائی تو ہو رہی ہے اس سے پہلے تو کاروائی ہی نہیں ہوتی تھی انہوں نے کہا کہ 2009 کے پہلے ممبرا میں ممبئی کرائم برانچ کی پکڑ دھکڑ بہت تیز تھی جب من چاہتا تھا جس کو چاہتے تھے اٹھا کر لے کر جاتے تھے لیکن اب حالات ایسے نہیں ہیں مرا میں اسی وصولی کے سبب ٹریفک کا مسئلہ بہت زیادہ تھا ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے اس کے لیے کہ ممبرا کے حالات میں بہتری آئے۔
ہمیں تو اسمبلی میں بولنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا: جتیندر اوہاڈ
We were not given a chance to speak in the Assembly مہاراشٹرا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے جتیندر اوہاڈ نے کہا کہ مراٹھا ریزوریشن پر اسمبلی میں ہمیں کچھ بولنے ہی نہیں دیا گیا۔
Published : Feb 21, 2024, 5:52 PM IST
ممبئی: مراٹھا ریزرویشن کو لیکر حکومت مہاراشٹر نے اجازت دے دی ہے لیکن مسلمانوں کو لے کر جو پانچ فیصد ریزرویشن ہے، وہ ابھی بھی جوں کا تو برقرار ہے، ہمیشہ سے مسلمانوں کو لے کر اپنی آواز بلند کرنے والے کرنے والے رکن اسمبلی اور سابق وزیر جتیندر اوهاڈ سے جب اس بارے میں بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ اندر ایوان میں ہمیں کچھ بھی بولنے کہ موقع ہی نہیں دیا گیا۔ ہم کیا بولیں، مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کےلئے کورٹ کا حکم ہے لیکن اُنکی سننے والا کوئی نہیں ہے۔ یہ جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ ہے. ہمیں عوام یہاں منتخب کے کے کیوں بھیجتی ہے تاکہ ہم اُنکی آواز حکومت تک پہنچا سکیں لیکن جب ہمیں ہی بولنے کا موقع نہیں ملے گیا تو ہم کیسے آواز اٹھائینگے..مسلمانوں کو ریزرویشن ملنا چاہیے اُنکی غربت کے بارے میں سوچنا چاہیے کورٹ کے فرمان کے بارے میں حکومت کو سوچنا چاہیے مسلمانوں کے ساتھ یہ رویہ افسوسناک ہے۔
حال ہی میں ممبرا علاقے میں 39 پولیس افسران جو کہ وصولی کے الزامات میں پائے گئے جن کو لے کر تھانے پولیس کمشنر اشتوش ڈومرے نے کاروائی کرتے ہوئے ٹرانسفر کر دیا ہے۔ اس بارے میں انہوں نے کہا ہے کہ بھلا پولیس پر کاروائی تو ہو رہی ہے اس سے پہلے تو کاروائی ہی نہیں ہوتی تھی انہوں نے کہا کہ 2009 کے پہلے ممبرا میں ممبئی کرائم برانچ کی پکڑ دھکڑ بہت تیز تھی جب من چاہتا تھا جس کو چاہتے تھے اٹھا کر لے کر جاتے تھے لیکن اب حالات ایسے نہیں ہیں مرا میں اسی وصولی کے سبب ٹریفک کا مسئلہ بہت زیادہ تھا ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے اس کے لیے کہ ممبرا کے حالات میں بہتری آئے۔