ETV Bharat / state

ہم آفات اور آب و ہوا کی لچک کے اغراض ومقاصد پر مضبوطی سے پرعزم ہیں: ڈاکٹر پی کے مشرا - Disaster Resilient Infrastructure

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 2, 2024, 5:15 PM IST

Disaster Resilient Infrastructure: ڈاکٹر پی کے مشرا نے کہا ہے کہ ہم آفات اور آب و ہوا کی لچک کے اغراض ومقاصد پر مضبوطی سے پرعزم ہیں۔ اگر ہم ٹھوس اقدامات کرنے میں مضبوطی سے قائم رہتے ہیں یا مستقل مزاجی سے کام لیتے ہیں تو اس سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں ایک مثالی تبدیلی آئے گی۔

ETV Bharat News
We are strongly committed to the goals and objectives of disaster and climate resilience: Dr PK Mishra (ETV Bharat News)

نئی دہلی: وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر (آئی سی ڈی آر آئی)سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر مشرا نے،سی ڈی آر آئی میں اس کے آغاز سے ہی اپنی شمولیت کی عکاسی کرتے ہوئے، آئی سی ڈی آر آئی کے ایک اعلیٰ عالمی فورم میں تبدیل ہونے کا مشاہدہ کیا اوراپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر پر بات چیت کو وسعت دینے کے لیے آئی سی ڈی آر آئی کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر مشرا نے اس تبادلہ خیال کو زمینی سطح پر نافذ کرنے نیز ٹھوس اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جس سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں ایک مثالی تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ"نہ صرف زیادہ بنیادی ڈھانچہ بلکہ لچکدار بنیادی ڈھانچہ؛ نہ صرف مؤثر بنیادی ڈھانچہ بلکہ پائیدار بنیادی ڈھانچہ؛ نہ صرف بنیادی ڈھانچے کے اثاثے بلکہ بنیادی ڈھانچے کے نظام۔"

یہ بھی پڑھیں:

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ماحولیات کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

ڈاکٹر مشرا نے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی آفات اور آب و ہوا کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے لچکدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے کے نظام میں لچک کو نظر انداز کرنے کے نتائج کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ"اگر ہم بنیادی ڈھانچے کے نظام میں لچک پیدا نہیں کرتے ہیں، تو ہم اس طرح کی آفات کے بعد، بحالی اور تعمیر نو کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز کے استعمال پر مجبور ہو جائیں گے۔" دوئم، سی ڈی آر آئی کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری نے زور دیا کہ "بنیادی ڈھانچے کے خسارے کو دور کرنے، 2050 تک ایس دی جیز کو حاصل کرنے، خالص صفر تک پہنچنے، اور لچک کو مضبوط کرنے کے لیے درکار سالانہ سرمایہ کاری 9.2 ٹریلین امریکی ڈالر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے پروجیکٹ کی پائپ لائنوں میں لچک کو ڈیزائن نہیں کرتے ہیں، تو خاص طور پر عالمی جنوب میں بنیادی ڈھانچے کے خسارے کو ختم کرنے کے لیے درکار فنڈز کی اعلیٰ سطح کو حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا"۔ انہوں نے کہا کہ"ہندوستان میں، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بنیادی ڈھانچے کے خسارے کو ختم کرنا، اور ایسا اس طرح کرنا کہ تمام نیا بنیادی ڈھانچہ لچکدار ہے، ساتھ ساتھ چلتا ہے"۔ڈاکٹر مشرا نے مزیدروشنی ڈالی کہ بنیادی ڈھانچے میں ہندوستان کی سرمایہ کاری نے لاکھوں لوگوں کے لیے روزی روٹی کے بہتر مواقع پیدا کیے ہیں۔
جی -20 صدارت کے دوران، ہندوستان کی پہل کو یاد کرتے ہوئے، ڈاکٹر مشرا نے عالمی بحث ومباحثے میں سب سے آگے لچک میں سرمایہ کاری کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر مشرا نے جی 20 کی صدارت کے دوران کی گئی کوششوں پر روشنی ڈالی، بشمول ڈیزاسٹر رسک کم کرنے پر ایک نئے جی 20 ورکنگ گروپ کا قیام اور انفراسٹرکچر ورکنگ گروپ، جی 20 ڈی آر آر ورکنگ گروپ، اور نئی دہلی کے لیڈرز کے اعلامیہ کے اندر لچکدار انفراسٹرکچر اور فینانسنگ پر زور، جس نے آفات کے لچکدار ہونے کے لیے جدید فنانسنگ ٹولز پر کام کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ڈاکٹر مشرا نے کانفرنس کے کلیدی مسائل کی اہمیت پر زور دیا"سب سے پہلے، ہمیں عالمی جنوب کو درپیش بنیادی ڈھانچے کے چیلنجوں کو بہتر انداز سےنمٹنے کے مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔"جدید فنانسنگ ٹولز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ لچکدار انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو ترغیب دینے کے طریقے تلاش کریں۔ مزید برآں، ڈاکٹر مشرا نے تجربات کے اشتراک اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پرآئی سی ڈی آرآئی کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آئی سی ڈی آر آئی کو سی ڈی آر آئی اور اس کے شراکت داروں کے نئے پروگراموں اور منصوبوں کی ترقی کو چیلنج اور رہنمائی کرنی چاہیے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ ان لوگوں کے لیے حقیقی قدر میں اضافہ کریں گے، جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں اور علاقائی، قومی اور مقامی سیاق و سباق سے منسلک ہوں گے اور عالمی برادری کے لئے ایک مینارہ نور بن جائیں گے۔ ڈاکٹر مشرا نے اگلی نسل کے اقدامات کی ترقی پر زور دیا، جو بڑے پیمانے پر اہم اثر ڈال سکتے ہیں۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت ہند کی طرف سے، ہم آفات اور آب و ہوا کی لچک کے اغراض و مقاصد پر مضبوطی سے پرعزم ہیں"۔

نئی دہلی: وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے آج نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر (آئی سی ڈی آر آئی)سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کیا۔ ڈاکٹر مشرا نے،سی ڈی آر آئی میں اس کے آغاز سے ہی اپنی شمولیت کی عکاسی کرتے ہوئے، آئی سی ڈی آر آئی کے ایک اعلیٰ عالمی فورم میں تبدیل ہونے کا مشاہدہ کیا اوراپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر پر بات چیت کو وسعت دینے کے لیے آئی سی ڈی آر آئی کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر مشرا نے اس تبادلہ خیال کو زمینی سطح پر نافذ کرنے نیز ٹھوس اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جس سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں ایک مثالی تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے اس تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ"نہ صرف زیادہ بنیادی ڈھانچہ بلکہ لچکدار بنیادی ڈھانچہ؛ نہ صرف مؤثر بنیادی ڈھانچہ بلکہ پائیدار بنیادی ڈھانچہ؛ نہ صرف بنیادی ڈھانچے کے اثاثے بلکہ بنیادی ڈھانچے کے نظام۔"

یہ بھی پڑھیں:

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ماحولیات کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

ڈاکٹر مشرا نے عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی آفات اور آب و ہوا کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے لچکدار بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے کے نظام میں لچک کو نظر انداز کرنے کے نتائج کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ"اگر ہم بنیادی ڈھانچے کے نظام میں لچک پیدا نہیں کرتے ہیں، تو ہم اس طرح کی آفات کے بعد، بحالی اور تعمیر نو کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز کے استعمال پر مجبور ہو جائیں گے۔" دوئم، سی ڈی آر آئی کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری نے زور دیا کہ "بنیادی ڈھانچے کے خسارے کو دور کرنے، 2050 تک ایس دی جیز کو حاصل کرنے، خالص صفر تک پہنچنے، اور لچک کو مضبوط کرنے کے لیے درکار سالانہ سرمایہ کاری 9.2 ٹریلین امریکی ڈالر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے پروجیکٹ کی پائپ لائنوں میں لچک کو ڈیزائن نہیں کرتے ہیں، تو خاص طور پر عالمی جنوب میں بنیادی ڈھانچے کے خسارے کو ختم کرنے کے لیے درکار فنڈز کی اعلیٰ سطح کو حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا"۔ انہوں نے کہا کہ"ہندوستان میں، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ بنیادی ڈھانچے کے خسارے کو ختم کرنا، اور ایسا اس طرح کرنا کہ تمام نیا بنیادی ڈھانچہ لچکدار ہے، ساتھ ساتھ چلتا ہے"۔ڈاکٹر مشرا نے مزیدروشنی ڈالی کہ بنیادی ڈھانچے میں ہندوستان کی سرمایہ کاری نے لاکھوں لوگوں کے لیے روزی روٹی کے بہتر مواقع پیدا کیے ہیں۔
جی -20 صدارت کے دوران، ہندوستان کی پہل کو یاد کرتے ہوئے، ڈاکٹر مشرا نے عالمی بحث ومباحثے میں سب سے آگے لچک میں سرمایہ کاری کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈاکٹر مشرا نے جی 20 کی صدارت کے دوران کی گئی کوششوں پر روشنی ڈالی، بشمول ڈیزاسٹر رسک کم کرنے پر ایک نئے جی 20 ورکنگ گروپ کا قیام اور انفراسٹرکچر ورکنگ گروپ، جی 20 ڈی آر آر ورکنگ گروپ، اور نئی دہلی کے لیڈرز کے اعلامیہ کے اندر لچکدار انفراسٹرکچر اور فینانسنگ پر زور، جس نے آفات کے لچکدار ہونے کے لیے جدید فنانسنگ ٹولز پر کام کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
ڈاکٹر مشرا نے کانفرنس کے کلیدی مسائل کی اہمیت پر زور دیا"سب سے پہلے، ہمیں عالمی جنوب کو درپیش بنیادی ڈھانچے کے چیلنجوں کو بہتر انداز سےنمٹنے کے مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔"جدید فنانسنگ ٹولز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ لچکدار انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کو ترغیب دینے کے طریقے تلاش کریں۔ مزید برآں، ڈاکٹر مشرا نے تجربات کے اشتراک اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پرآئی سی ڈی آرآئی کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آئی سی ڈی آر آئی کو سی ڈی آر آئی اور اس کے شراکت داروں کے نئے پروگراموں اور منصوبوں کی ترقی کو چیلنج اور رہنمائی کرنی چاہیے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ ان لوگوں کے لیے حقیقی قدر میں اضافہ کریں گے، جو سب سے زیادہ ضرورت مند ہیں اور علاقائی، قومی اور مقامی سیاق و سباق سے منسلک ہوں گے اور عالمی برادری کے لئے ایک مینارہ نور بن جائیں گے۔ ڈاکٹر مشرا نے اگلی نسل کے اقدامات کی ترقی پر زور دیا، جو بڑے پیمانے پر اہم اثر ڈال سکتے ہیں۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت ہند کی طرف سے، ہم آفات اور آب و ہوا کی لچک کے اغراض و مقاصد پر مضبوطی سے پرعزم ہیں"۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.