نئی دہلی: اتراکھنڈ کے اترکاشی میں واقع سلکیارا سرنگ میں سے 41 مزدوروں کو با حفاظت باہر نکالنے والے وکیل حسن کو جہاں ملک بھر سے خوب واہ واہی ملی تھی وہیں اس کے تین ماہ بعد ان کے گھر پر ڈی ڈی اے نے بلڈوزر چلا کر انہیں سڑک پر لا کھڑا کیا تھا۔ تاہم جب وکیل حسن کے گھر کو زمین دوز کرنے والی بات منظر عام پر آئی تو بی جے پی کے رہنما اور ممبر آف پارلیمنٹ منوج تیواری کے ساتھ ساتھ لیفٹننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ نے بھی اس کارروائی کو غلط بتایا تھا اور یہ اعلان کیا تھا کہ انہیں گھر اور معاوضہ ادا کیا جائے گا لیکن ایک ماہ بعد بھی وکیل حسن سڑک پر ہی اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے وکیل حسن سے بات کی اور ان سے معلوم کیا کہ چونکہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنے اختتام پر ہے اور عید بھی قریب ہے۔ ایسے میں وہ کس طرح سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں وکیل حسن نے کہا کہ کاش مجھے معلوم ہوتا کہ 41 مزدوروں کی جان بچانے کا صلہ انہیں بے گھر ہوکر ملے گا تو وہ کبھی بھی ان مزدوروں کو بچانے کے لیے نہیں جاتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سلکیارا سرنگ سے 41 مزدوروں کو با حفاظت باہر نکالنے والا کوئی غیر مسلم ہوتا تو اسے نہ جانے اب تک کتنے ہی گھر انعام کے طور پر مل چکے ہوتے لیکن ہم سے تو اپنا ہی گھر چھین لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میرا بس یہی جرم ہے کہ میں ایک مسلمان ہوں اور سرکاریں ہندو ومسلم کی گندی سیاست میں ملوث ہیں۔ اسی لیے مجھے بھی یہ سزا ملی ہے۔ وکیل حسن نے مزید کہا کہ یہ بھی بہت ممکن ہے کہ ان پر کوئی فرضی کیس لگا کر جیل میں بھیج دیا جائے کیونکہ میں نے حکومت کے خلاف سخت ردعمل دیا ہے۔ وکیل حسن نے بتایا کہ وہ آج یعنی 2 اپریل کو اپنے گھر کے باہر موجودہ مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے جا رہے ہیں۔