کوٹہ، راجستھان: ریاست راجستھان کے کوٹہ میں اتر پردیش کے رہائشی ایک طالب علم کی خودکشی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ وہ کوٹہ کے ایک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ سے میڈیکل کے داخلے کے امتحان کی تیاری کر رہا تھا۔ کوٹہ کے نیو راجیو گاندھی نگر میں کنچن ریزیڈنسی میں گذشتہ ایک سال سے رہ رہے اس طالب علم نے ہاسٹل کے کمرے میں ہی خودکشی کر لی۔ طالب علم کی 18 سالہ محمد زید کی حیثیت سے شناخت ہوئی ہے، جو مراد آباد، اتر پردیش کا رہنے والا ہے۔ جواہر نگر پولیس اسٹیشن کے نائٹ ڈیوٹی آفیسر دیویندر سنگھ نے بتایا کہ منگل کی رات ساڑھے نو بجے نیو راجیو گاندھی نگر میں واقع کنچن ریزیڈنسی سے ایک طالب علم کے کمرے میں بند ہونے کی اطلاع ملی۔ دروازہ کھولنے پر پولیس موقعے پر پہنچی تو محمد زید کو خودکشی کی حالت میں پایا۔
دیویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ اس ہاسٹل میں محمد زید کے گاؤں کے طالب علم اور اکٹھے پڑھنے والے بھی رہتے ہیں۔ ابتدائی گفتگو میں اس کے دوستوں نے بتایا کہ محمد زید رات کو پڑھتا تھا اور دن میں کھانا کھا کر سوتا تھا یا سیر کو جاتا تھا۔ شام کو فون کیا مگر بات نہیں ہوئی۔ جب اس نے دروازہ نہ کھولا تو اس کے دوستوں نے آواز دی۔ کافی دیر تک دروازہ کھٹکھٹایا پھر بھی اس نے گیٹ نہیں کھولا۔ اس نے کھڑکی سے دیکھا تو محمد زید خودکشی کی حالت میں تھا۔ اس کے بعد ہاسٹل آپریٹر اور پولیس کو اطلاع دی گئی۔ دیویندر سنگھ کا کہنا ہے کہ لاش کو تحویل میں لے کر ایم بی ایس اسپتال کے مردہ خانے میں رکھا گیا ہے۔ اسی وقت زید کے گھر والوں کو اطلاع دی گئی۔
بتایا گیا ہے کہ خبر ملنے کے بعد متوفی طالب علم کے چچا کوٹہ پہنچ گئے ہیں اور کاغذی کارروائی کر رہے ہیں۔ جس کے بعد لاش کا پوسٹ مارٹم کرکے لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پرتھم بھوانی سنگھ کا کہنا ہے کہ زید کے کمرے سے کوئی خودکشی نوٹ نہیں ملا ہے۔ آنے والے دنوں میں محمد زید کا بھی ٹیسٹ ہونا تھا۔ غالباً اس کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ میں تھا۔ یہ طالب علم 12ویں کے بعد NEET UG کے لیے دوسری کوشش کر رہا تھا۔
ہاسٹل میں اینٹی سوسائڈ راڈ نہیں تھا: ضلعی انتظامیہ نے تمام ہاسٹلوں میں اینٹی سوسائڈ راڈ لگانے کی سخت ہدایات دی ہیں۔ اس کے باوجود محمد زید جس ہاسٹل میں رہتا تھا وہاں کوئی اینٹی سوسائڈ راڈ نہیں تھا۔ ایسے میں اس خودکشی کیس میں ہاسٹل آپریٹر کی غلطی بھی صاف نظر آرہی ہے۔ اگر پنکھے پر اینٹی سوسائڈ راڈ لگائی جائے تو اگر 40 کلو سے زیادہ وزن لٹکا دیا جائے تو پنکھا اسپرنگ کی طرح نیچے جھولتا ہے۔ اس طرح خودکشی کی کوشش کرنے والے بچے بھی پہچانے جاتے ہیں۔ ڈی ایس پی بھوانی سنگھ کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں ضلع کلکٹر اور کوچنگ طلبا کی خودکشی روکنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کو بھی خط لکھا جائے گا، تاکہ ہاسٹل کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ اگر اینٹی سوسائڈ راڈ ہوتا تو طالب علم کو خودکشی سے بچایا جا سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
خاتون جج نے سپریم کورٹ سے خودکشی کی اجازت مانگی، چیف جسٹس نے رپورٹ طلب کرلی
واضح رہے کہ انجینئرنگ کے داخلہ کا امتحان بدھ سے شروع ہو گیا ہے، سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں مرکزی حکومت نے طلباء کو کوچنگ کے معاملہ میں رہنما خطوط بھی جاری کیے ہیں۔ وہیں خودکشی کا یہ معاملہ کافی عرصہ بعد سامنے آیا ہے۔ ریاستی حکومت اور ضلع انتظامیہ کی سخت کوششوں سے واقعات کم ہوئے ہیں، لیکن یہ یقینی طور پر اس سال کا پہلا کیس ہے۔ جب کہ گزشتہ سال خودکشی کے دو درجن سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔ ان میں میڈیکل اور انجینئرنگ کے داخلہ امتحانات کے طلبہ بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب امتحانات بھی شروع ہونے والے ہیں۔ اس لیے طلبہ پڑھائی کے حوالے سے دباؤ میں رہیں گے۔ انجینئرنگ داخلہ امتحان جے ای ای مین آج سے ہی شروع ہو گیا ہے۔ اس کے بعد دیگر داخلہ امتحانات اور بورڈ کے امتحانات بھی ہوں گے۔ اسی لیے ماہرین بھی کڑی نگرانی کی ضرورت سمجھتے ہیں۔