ETV Bharat / state

مدرس کے طلبا کو ہراساں کرنے کا معاملہ: قصوروار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ - Madrasa Student Assault Issue - MADRASA STUDENT ASSAULT ISSUE

kanpur Madrasa Student Assault Issue: گذشتہ ماہ 24 اپریل کو کانپور ریلوے اسٹیشن پر مدرسہ کے طلباء کو روک کر انہیں اطفال تربیت گاہ بھیجنے کے معاملہ پر اتر پردیش اقلیتی حقوق کی تحفظ کمیشن نے ریلوے پروٹیکشن فورس کے سینئر ڈویژنل سیکورٹی کمشنر کو مکتوب بھیج کر متعلقہ قصور وار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔

مدرس کے طلبا کو ہراساں کرنے کا معاملہ:قصورواراہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
مدرس کے طلبا کو ہراساں کرنے کا معاملہ:قصورواراہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ (etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 1, 2024, 1:40 PM IST

مدرس کے طلبا کو ہراساں کرنے کا معاملہ:قصورواراہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ (etv bharat)

لکھنؤ: ریلوے پولیس کے ذریعہ مدرسہ کے طلبا کے ساتھ کی گئی زیادتی کا معاملہ طول پکڑنے لگا ہے۔اس معاملے میں اتر پردیش اقلیتی حقوق کی تحفظ کمیشن نے اس معاملے میں قصوروار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

الزامات کے مطابق حلیہ اور نام سے مسلم ہونے کی بنا پر ریلوے پروٹیکشن فورس نے تمام طلباء کو جو بینائل ہوم بھیج دیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ طلباء کو تقریباً چند گھنٹوں تک ریلوے پروٹیکشن فورس کی تحویل میں رکھا گیا۔اس کی وجہ سے طلباء کو بغیر کھانے اور پانی کے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بغیر کسی خطا کے سات دنوں تک کانپور کے چائلڈ ریفارم ہوم میں انہیں لاوارث اور مجرمانہ رجحان کے حامل بچوں کے ساتھ رکھا گیا ۔

ریلوے پروٹیکشن فورس کی اس کارروائی کے نتیجے میں مذکورہ طلباء کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور ان کی تعلیمی سرگرمیوں میں شدید رکاوٹ پیدا ہوئی ۔یہ طلباء کے بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔اس معاملے کے خلاف لوگ آواز اٹھانے لگے ہیں۔

مدرسه انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طلباء کی جانب سے درست سفری ٹکٹ اور شناختی کارڈ پیش کئے جانے کے باوجود ریلوے پروٹیکشن فورس کانپور نے امتیازی اور ہراساں کرنے والی کارروائی کی ۔تحویل میں لے کر سات دنوں کے لئے جوینائل ہوم بھیج دیا گیا جہاں وہ بچے رکھے جاتے ہیں جو مجرمانہ ذہنیت رکھتے ہیں یا نشے کی حالت میں پائے جاتے ہیں یا دیگر غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔ لہذا بغیر کسی معقول وجہ کے بچوں کو جوینائل ہوم میں رکھنا اہلکاروں کی جانب سے امتیازی کار روائی اور عہدے کے غلط استعمال کی عکاسی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ شکایت کنندہ پرنسپل مدرسہ اسلامیہ گھاٹم پور، کانپور نگر نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ان کے مدرسہ میں زیر تعلیم طلباء میں رہبر عالم، صاحب بابو محمد نفیس، شمس قمر ، احمد رضا محمد صائق عالم، نور عالم ، ساحل رضا، شہزاد، عنایت عالم، محمد عرفان وغیرہ و مدرسہ کی چھٹیوں کے بعد 24 اپریل کو مع ریزرویشن ٹکٹ بہار سے سفر کر کے کانپور سینٹرل ریلوے اسٹیشن پر اترے اور مدرسہ جانا چاہا تو مذکورہ طلباء اور مدرسہ انتظامیہ کی جانب سے ٹکٹ دکھانے کے باوجود ریلوے پروٹیکشن فورس اہلکاروں کی جانب سے روک لیاگیا۔

اتر پردیش اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے بتایا کہ اس سے قبل 5مئی 2024 کو اس معاملے کی سماعت ہوئی تھی جس میں ریلوے پروٹیکشن فورس کی طرف سے سب انسپکٹر امت دویدی کمیشن میں پیش ہوئے تھے لیکن شکایت کے تناظر میں کوئی رپورٹ یا وضاحت پیش نہیں کی، دوبارہ سماعت کی مہلت 28 مئی کو دی گئی مگر اس تاریخ پر ریلوے کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔ ایسی صورت حال میں یہ واضح ہے کہ مخالف فریق متعلقہ کیس میں اپنے موقف کے طور پر کوئی جواب یا رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عارف سلیم کو بے رحمی سے پیٹنے والے پولس افسران کو معطل کیا جائے

چیئرمین کے مطابق شکایت کنندہ کے شکایت کو غور سے سنا گیا، فائل میں موجود شواہد اور کیس کے حوالے سے پیدا ہونے والے حالات کی چھان بین کی گئی جس سے شکایت کے حقائق اور حالات کی عکاسی ہوتی ہے۔ اتر پردیش اقلیتی کمیشن کے چیئر مین کے مطابق مذکورہ معاملے میں متعلقہ حکام اور اہلکاروں کا کردار ان کے سرکاری فرائض کے مطابق نہیں پایا گیا ہے اور ان کے خلاف مروجہ قوائد کے مطابق مناسب کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

مدرس کے طلبا کو ہراساں کرنے کا معاملہ:قصورواراہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ (etv bharat)

لکھنؤ: ریلوے پولیس کے ذریعہ مدرسہ کے طلبا کے ساتھ کی گئی زیادتی کا معاملہ طول پکڑنے لگا ہے۔اس معاملے میں اتر پردیش اقلیتی حقوق کی تحفظ کمیشن نے اس معاملے میں قصوروار اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

الزامات کے مطابق حلیہ اور نام سے مسلم ہونے کی بنا پر ریلوے پروٹیکشن فورس نے تمام طلباء کو جو بینائل ہوم بھیج دیا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ طلباء کو تقریباً چند گھنٹوں تک ریلوے پروٹیکشن فورس کی تحویل میں رکھا گیا۔اس کی وجہ سے طلباء کو بغیر کھانے اور پانی کے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بغیر کسی خطا کے سات دنوں تک کانپور کے چائلڈ ریفارم ہوم میں انہیں لاوارث اور مجرمانہ رجحان کے حامل بچوں کے ساتھ رکھا گیا ۔

ریلوے پروٹیکشن فورس کی اس کارروائی کے نتیجے میں مذکورہ طلباء کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور ان کی تعلیمی سرگرمیوں میں شدید رکاوٹ پیدا ہوئی ۔یہ طلباء کے بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے۔اس معاملے کے خلاف لوگ آواز اٹھانے لگے ہیں۔

مدرسه انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طلباء کی جانب سے درست سفری ٹکٹ اور شناختی کارڈ پیش کئے جانے کے باوجود ریلوے پروٹیکشن فورس کانپور نے امتیازی اور ہراساں کرنے والی کارروائی کی ۔تحویل میں لے کر سات دنوں کے لئے جوینائل ہوم بھیج دیا گیا جہاں وہ بچے رکھے جاتے ہیں جو مجرمانہ ذہنیت رکھتے ہیں یا نشے کی حالت میں پائے جاتے ہیں یا دیگر غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔ لہذا بغیر کسی معقول وجہ کے بچوں کو جوینائل ہوم میں رکھنا اہلکاروں کی جانب سے امتیازی کار روائی اور عہدے کے غلط استعمال کی عکاسی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ شکایت کنندہ پرنسپل مدرسہ اسلامیہ گھاٹم پور، کانپور نگر نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ان کے مدرسہ میں زیر تعلیم طلباء میں رہبر عالم، صاحب بابو محمد نفیس، شمس قمر ، احمد رضا محمد صائق عالم، نور عالم ، ساحل رضا، شہزاد، عنایت عالم، محمد عرفان وغیرہ و مدرسہ کی چھٹیوں کے بعد 24 اپریل کو مع ریزرویشن ٹکٹ بہار سے سفر کر کے کانپور سینٹرل ریلوے اسٹیشن پر اترے اور مدرسہ جانا چاہا تو مذکورہ طلباء اور مدرسہ انتظامیہ کی جانب سے ٹکٹ دکھانے کے باوجود ریلوے پروٹیکشن فورس اہلکاروں کی جانب سے روک لیاگیا۔

اتر پردیش اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے بتایا کہ اس سے قبل 5مئی 2024 کو اس معاملے کی سماعت ہوئی تھی جس میں ریلوے پروٹیکشن فورس کی طرف سے سب انسپکٹر امت دویدی کمیشن میں پیش ہوئے تھے لیکن شکایت کے تناظر میں کوئی رپورٹ یا وضاحت پیش نہیں کی، دوبارہ سماعت کی مہلت 28 مئی کو دی گئی مگر اس تاریخ پر ریلوے کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔ ایسی صورت حال میں یہ واضح ہے کہ مخالف فریق متعلقہ کیس میں اپنے موقف کے طور پر کوئی جواب یا رپورٹ پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عارف سلیم کو بے رحمی سے پیٹنے والے پولس افسران کو معطل کیا جائے

چیئرمین کے مطابق شکایت کنندہ کے شکایت کو غور سے سنا گیا، فائل میں موجود شواہد اور کیس کے حوالے سے پیدا ہونے والے حالات کی چھان بین کی گئی جس سے شکایت کے حقائق اور حالات کی عکاسی ہوتی ہے۔ اتر پردیش اقلیتی کمیشن کے چیئر مین کے مطابق مذکورہ معاملے میں متعلقہ حکام اور اہلکاروں کا کردار ان کے سرکاری فرائض کے مطابق نہیں پایا گیا ہے اور ان کے خلاف مروجہ قوائد کے مطابق مناسب کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.