ETV Bharat / state

شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی - procession of Ashura night

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 17, 2024, 11:58 AM IST

Updated : Jul 17, 2024, 12:19 PM IST

لکھنؤ کے وکٹوریا اسٹریٹ پر واقع ناظم علی کے امام باڑے سے شب عاشور یعنی دسویں محرم کی رات کا جلوس یا حسین یا سکینہ یا عباس کی صداؤں کے ساتھ نکالا گیا۔ جلوس سے قبل مولانا کلب جواد نقوی نے امام باڑے میں مجلس پڑھی۔ یہ جلوس وکٹوریا اسٹریٹ سے اکبری گیٹ بلوچ پورہ شیعہ یتیم خانہ سے کاظمین کے راستے درگاہ حضرت عباس پر دیر رات ختم ہوا۔

شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی
شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی (ETV BHARAT)

لکھنؤ: معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شب عاشور کی اسلام میں بہت ہی فضیلت اور اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یزیدی فوج نے 9 محرم کی شام کو حملہ کیا تو حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں نے یزیدی فوج سے دریافت کیا کہ کیا معاملہ ہے تو یزیدی فوج نے کہا کہ ہم کو حکم ہوا ہے کہ حملہ کر دیں۔

شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی (ETV BHARAT)

حضرت امام حسین نے ایک لکیر کھینچا اور کہا جب تک کہ میں واپس نہ آؤں حملہ نہ کرنا، مجھے ایک رات دی جائے میں عبادت کروں گا۔ حضرت امام حسین اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس خیمے کی طرف گئے اور پوری رات عبادت کی اور اپنے ساتھیوں کو جمع کیا اور کہا کہ 10 محرم یعنی یوم عاشور کو کوئی بھی نہیں بچے گا۔

شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی
شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی (ETV BHARAT)

سبھی کو قتل کر دیا جائے گا اب جنگ روکی نہیں جا سکتی۔ جو چاہے یہاں سے جا سکتا ہے، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ حضرت امام حسین کے اعلان کے بعد مجلس میں خاموشی چھا گئی اور کوئی بھی شخص وہاں سے نہیں اٹھا خیمے میں چراغ جل رہا تھا۔ حضرت امام حسین نے کہا کہ آپ لوگ اس خوف سے نہیں اٹھ رہے ہیں کہ چراغ کی روشنی میں پہچان لیے جائیں گے امام حسین نے چراغ کو بجھا دیا اور کہا کہ اندھیرے میں اب آپ لوگ جا سکتے ہیں۔ اپ کو کوئی نہیں پہچانے گا جب دوبارہ چراغ جلائی تو وہی خاموشی طاری رہی اور سبھی بیٹھے رہے، کوئی نہیں اٹھا۔ حضرت امام حسین نے کہا کہ کیا آپ لوگ اس خوف سے نہیں جا رہے ہیں کہ جنت نہیں ملے گی۔ اگر اس خوف سے نہیں جا رہے ہوں تو میں بحثیت جنت کا سردار اعلان کرتا ہوں کہ جو چلا جائے گا، اس کو بھی جنت ملے گی اور جو نہیں جائے گا، اس کو بھی جنت ملے گی۔

مجلس میں خاموشی طاری رہی اور کوئی نہیں اٹھا۔ سب نے ایک زبان ہو کے کہا کہ حسین آپ پر ہم اپنی جان لٹا کر جنت حاصل کریں گے۔ وہ وفادار صحابی تھے جو حضرت امام حسین کے ساتھ آخری دم تک رہے۔

مزید پڑھیں: یوم عاشورہ (دس محرم الحرام ) کی اہمیت اور فضائل
مولانا کلب جواد نے بتایا کہ حضرت امام حسین نے یزیدی فوج کو حملہ کرنے سے اس لیے روکا تھا تاکہ یزیدی فوج یہ نہ کہہ سکے کہ رات میں جنگ ہوئی اور نواسہ رسول کو ہم پہچان نہ سکے، اگر پہچان لیتے تو شہید نہ ہوتے۔ انہوں نے دوسرا نقطہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس شب کو مذہب اسلام میں سب سے اہم رات بتایا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ اس رات مومنین کے قسمت کا فیصلہ ہوتا ہے۔ لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ شب عاشور کو اسلام کی قسمت کا فیصلہ ہوا ہے اور تاریخ اسلام میں شب عاشور بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ حضرت امام حسین اگر کربلا کے میدان میں شہادت نہ دیتے تو اسلام کی جو صورت آج ہمارے سامنے ہے، وہ صورت نہ ہوتی۔ امام حسین نے کربلا میں قربانی دے کر اسلام کو بچایا ہے۔

لکھنؤ: معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شب عاشور کی اسلام میں بہت ہی فضیلت اور اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یزیدی فوج نے 9 محرم کی شام کو حملہ کیا تو حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں نے یزیدی فوج سے دریافت کیا کہ کیا معاملہ ہے تو یزیدی فوج نے کہا کہ ہم کو حکم ہوا ہے کہ حملہ کر دیں۔

شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی (ETV BHARAT)

حضرت امام حسین نے ایک لکیر کھینچا اور کہا جب تک کہ میں واپس نہ آؤں حملہ نہ کرنا، مجھے ایک رات دی جائے میں عبادت کروں گا۔ حضرت امام حسین اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس خیمے کی طرف گئے اور پوری رات عبادت کی اور اپنے ساتھیوں کو جمع کیا اور کہا کہ 10 محرم یعنی یوم عاشور کو کوئی بھی نہیں بچے گا۔

شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی
شب عاشور کا وکٹوریہ اسٹریٹ سے روایتی جلوس برآمد کیا گیا، یا حسین کی صداوں سے فضا گونج اٹھی (ETV BHARAT)

سبھی کو قتل کر دیا جائے گا اب جنگ روکی نہیں جا سکتی۔ جو چاہے یہاں سے جا سکتا ہے، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ حضرت امام حسین کے اعلان کے بعد مجلس میں خاموشی چھا گئی اور کوئی بھی شخص وہاں سے نہیں اٹھا خیمے میں چراغ جل رہا تھا۔ حضرت امام حسین نے کہا کہ آپ لوگ اس خوف سے نہیں اٹھ رہے ہیں کہ چراغ کی روشنی میں پہچان لیے جائیں گے امام حسین نے چراغ کو بجھا دیا اور کہا کہ اندھیرے میں اب آپ لوگ جا سکتے ہیں۔ اپ کو کوئی نہیں پہچانے گا جب دوبارہ چراغ جلائی تو وہی خاموشی طاری رہی اور سبھی بیٹھے رہے، کوئی نہیں اٹھا۔ حضرت امام حسین نے کہا کہ کیا آپ لوگ اس خوف سے نہیں جا رہے ہیں کہ جنت نہیں ملے گی۔ اگر اس خوف سے نہیں جا رہے ہوں تو میں بحثیت جنت کا سردار اعلان کرتا ہوں کہ جو چلا جائے گا، اس کو بھی جنت ملے گی اور جو نہیں جائے گا، اس کو بھی جنت ملے گی۔

مجلس میں خاموشی طاری رہی اور کوئی نہیں اٹھا۔ سب نے ایک زبان ہو کے کہا کہ حسین آپ پر ہم اپنی جان لٹا کر جنت حاصل کریں گے۔ وہ وفادار صحابی تھے جو حضرت امام حسین کے ساتھ آخری دم تک رہے۔

مزید پڑھیں: یوم عاشورہ (دس محرم الحرام ) کی اہمیت اور فضائل
مولانا کلب جواد نے بتایا کہ حضرت امام حسین نے یزیدی فوج کو حملہ کرنے سے اس لیے روکا تھا تاکہ یزیدی فوج یہ نہ کہہ سکے کہ رات میں جنگ ہوئی اور نواسہ رسول کو ہم پہچان نہ سکے، اگر پہچان لیتے تو شہید نہ ہوتے۔ انہوں نے دوسرا نقطہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس شب کو مذہب اسلام میں سب سے اہم رات بتایا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ اس رات مومنین کے قسمت کا فیصلہ ہوتا ہے۔ لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ شب عاشور کو اسلام کی قسمت کا فیصلہ ہوا ہے اور تاریخ اسلام میں شب عاشور بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ حضرت امام حسین اگر کربلا کے میدان میں شہادت نہ دیتے تو اسلام کی جو صورت آج ہمارے سامنے ہے، وہ صورت نہ ہوتی۔ امام حسین نے کربلا میں قربانی دے کر اسلام کو بچایا ہے۔

Last Updated : Jul 17, 2024, 12:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.