بوکاکھاٹ: آسام میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا رکھی ہے۔ اس سیلاب نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی متاثر کیا ہے۔ اس کی تازہ مثال قاضی رنگا نیشنل پارک اور ٹائیگر ریزرو ( کے این پی ٹی آر) ہیں جہاں پر اس سیلاب کے قہر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں پر دس گینڈوں سمیت تقریباً 212 جنگلی جانور ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس سیلاب سے انسان اور جانور دونوں کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ قاضی رنگا نیشنل پارک اور ٹائیگر ریزرو کی فیلڈ ڈائریکٹر ڈاکٹر سونالی گھوش کے مطابق علاقے میں 233 فاریسٹ کیمپوں میں سے 26 کیمس ایسے ہیں جو ابھی بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
#WATCH | Assam: Flood situation remains grim in Morigaon, affecting the lives of several people. pic.twitter.com/B4jsXQh3la
— ANI (@ANI) July 15, 2024
اس سیلاب کی وجہ سے آگر ٹولی کے 34 کیمپوں میں سے دو کیمپ ابھی بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، حال یہ ہے کہ قاضی رنگا کے 58 کیمپوں میں سے 15 اور باگری کے 39 کیمپوں میں سے نو کیمپوں میں پانی کی سطح پانچ فٹ سے زیادہ ہے۔ حالانکہ جہاں پر پانی تھوڑا کم ہوا ہے وہاں پر کارکن اپنے کیمپوں میں واپس آگئے ہیں اور کام شروع کردیا ہے۔
اس سال کے سیلاب نے جنگلی حیات کی بہت سی انواع کو پارک کے اندر اونچی جگہوں پر پناہ لینے پر مجبور کر دیا ہے، جب کہ جنگلی حیات کی بہت سی انواع قومی پارک کو چھوڑ کر پارک کے آس پاس کے علاقوں اور جنوبی کاربی پہاڑیوں میں خوراک اور حفاظت کی تلاش میں منتقل ہو گئی ہیں۔
ان جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے محکمہ جنگلات اور مختلف افراد اور تنظیمیں دن رات کوشاں ہیں۔ پارک کے جنوب میں سیلابی پانی میں کئی جنگلی جانوروں کو پھنسے اور زخمی ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اب تک 143 جنگلی جانوروں کو بچایا گیا ہے، جن میں ایک ہاتھی کا بچہ اور دو گینڈے کے بچھڑے شامل ہیں۔
صبح جاری ہونے والے بلیٹن کے مطابق اس سال سیلاب کی وجہ سے 212 جانور ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 10 گینڈے، 179 ہوگ ڈیئر، 3 دلدلی ہرن، 1 مکاک، 2 اود بلاؤ، 1 الّو اور 2 سانبر ہرن اور دیگر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: