نئی دہلی: فلسطینی عوام پر اسرائیلی جارحیت کا ننگا ناچ مسلسل جاری ہے۔ اسی کی مخالفت میں امریکی یونیورسٹیز میں طلباء کی جانب سے مسلسل احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں یونیورسٹیز میں جاری احتجاجی مظاہروں پر امریکی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی جانب سے طلبا کو زد و کوب کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے ان طلبا کی حمایت میں ایک خط لکھا گیا ہے۔ خط سے متعلق تمام باتیں تمام مسلم ممالک کے اخبارات کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ ایسے میں قومی دارالحکومت دہلی کے تلک مارگ پر واقع ایران کلچر ہاؤس میں ایران کے کلچرل کونسلر فرید الدین فرید اثر کی جانب سے آج ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ان کی جانب سے اس خط سے متعلق تمام تفصیلات میڈیا کے سامنے بھی پیش کی گئیں۔ جس میں احتجاجی مظاہرین کی ہمت کو سراہا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ایران کلچرل ہاؤس میں موجود کلچرل کونسلر فرید الدین فرید اثر نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ کی مختلف یونیورسٹیز میں فلسطینی عوام کی حمایت میں جو احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے تھے وہ محض مسلم طلبا کی جانب سے نہیں بلکہ دیگر مذاہب کے ماننے والے طلبا کی جانب سے کیے جا رہے تھے اور انہیں جس طرح سے زدو کوب کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ وہ بھی سبھی کے سامنے ہیں۔ ایسے میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے یہ محسوس کیا کہ وہ ان طلباء کی حمایت کے لیے آگے آئیں اور ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ تمام طلباء فلسطینی عوام کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں وہ صحیح سمت میں کھڑے ہیں اور جلد ہی تاریخ میں الٹ پھیر بھی ہونے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای کے ذریعہ طلبہ کی حمایت میں جو خط لکھا گیا ہے، اس میں قرآن کی آیات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ جس کا مفہوم ہے کہ نہ تو ظلم کرنا چاہیے اور نہ ہی ظلم سہنا چاہیے۔ ایران کے سپریم لیڈر کے ذریعہ لکھے گئے خط کا مقصد صرف یہی ہے کہ وہ ان لوگوں کی حمایت کر رہے ہیں جو ایک صحیح کاز کو لے کر اپنی آواز بلند کر رہے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ جو لوگ صحیح ہیں ان کی حمایت کی جانی چاہیے، تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو، اور وہ جارحیت کے خلاف ہمیشہ تیار رہیں۔