ممبئی: حاجی اسماعیل حاجی حبیب مسافر خانہ وقف کی اس ملکیت کو لیکر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز سے ایک ایسا میسیج وائرل ہو رہا ہے جس میں اس بات کا ذکر ہے کہ اس مسجد کو خطرناک قرار دےکر اسے منہدم کر دیا جائےگا۔ مقامی مسلمانوں میں اس کو لے کر تشویش پائی جارہی ہے۔
اسی درمیان رکن اسمبلی نے امین پیٹل نے مہاراشٹر اسمبلی میں حاجی اسماعیل حاجی حبیب مسافر خانہ وقف کی اس ملکیت کے معاملے کو اٹھایا اور ریاستی حکومت سے اس کی حظافت کرنے کی اپیل کی۔
امین پٹیل کے اس مطالبے پر اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر نے اُنہیں اس بات کہ جواب دیا اور کہا کہ کوئی بھی مذہبی مقام کو لیکر کہا کہ متعلقہ محکمے اسے پر نظر ثانی کریں اور اسکا حل نکالیں۔
اس بارے میں فضل محمود نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی علاقے کے خود ساختہ مذہبی رہنماؤں نے اس مسجد کی حفاظت کے لیے بانگدار دعوے کیے لیکن حیرانی اس بات کی کہ جب قانونی کارروائی کی بات آئی تو یہ سب ایسے غائب ہوگئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔۔ان میں امین پٹیل اور مولوی معین اشرف بھی شامل تھے۔حالانکہ اس قبل کی اسمبلی اجلاس ہو چکے۔لیکن کسی بھی قوم کے۔
اس معاملے کی قانونی لڑائی لڑنے والے یوسف باغ والا نے کہا کہ اس سے قبل اس مسجد کے ذمیدران نے مسجد کے وجود کو بچانے کے لیے قانونی لڑائی لڑ رہے ہیں۔۔علاقے میں از سر نو تعمیر ہونے والے پروجیکٹ ایس بی يو ٹی اس مسجد کی جگہ کو اپنے رڈیولومنٹ پروجیکٹ میں شامل کر چکی ہے لیکن مسجد کو مسجد ماننے سے انکار کے رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سنوائی کرتے ہوئی ممبئی ہائی کورٹ کے اس حکنامے پر روک لگا دی جس میں اس جگہ کو لیکر ہائی کورٹ نے اسکی فروخت لیکر چیریٹی کمشنر کے آرڈر کو جائز قرار دیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے روک لگاتی ہوئے معاملے کو ہی خارج کر دیا اور وقف بورڈ نے اس معاملے میں اپنی طرف سے یہ کہا تھا کہ ہم اس معاملے کو لیکر نظر ثانی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:ملاڈ مالونی کے اسپتال جلد از جلد شروع کئے جائیں
انہوں نے مزید کہاکہ اس کے بعد واپس سے اس معاملے کو وقف ٹریوبنل میں چیلنج کیا گیا ہے کہ ایسی کوئی پاور ہی وقف بورڈ ایکٹ کے مطابق وقف بورڈ کو نہیں ملی ہے جس میں اس معاملے ریویو کی جسکے یہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہے۔۔۔