بنگلور: کرناٹک وقف بورڈ نے وقف ترمیمی بل 2024 کی سختی سے مخالفت کی ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے مفادات کو مجروح کرتا ہے۔ وزیر بی زیڈ ضمیر احمد خان اور ریاستی وقف بورڈ کے صدر انور باشا کی قیادت میں بورڈ کی انتظامی کمیٹی نے مجوزہ تبدیلیوں کی مذمت کی ہے اور چیف منسٹر سدارامیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مرکز کے ساتھ بل کی باضابطہ مخالفت کریں۔
ایک میٹنگ کے دوران بورڈ نے ترمیم کی مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی اور اسے وزیر اعلیٰ سدارامیا کو پیش کیا۔ قرارداد میں وقف اداروں کی خود مختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بل پر تنقید کی گئی اور ریاستی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ آئندہ اجلاس میں مذمتی قرارداد پاس کرکے مرکزی حکومت کو بھیجے۔
یہ بھی پڑھیں:
وقف بورڈ نے ترمیم کا جائزہ لینے کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے قائم کی گئی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مجوزہ بل ملک بھر میں وقف بورڈز کے ضابطے کو مرکزی بنانے کی کوشش کرتا ہے، جس میں بورڈ میں ایک غیر مسلم چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور کم از کم دو غیر مسلم ممبران کی تقرری کی دفعات شامل ہیں۔
بورڈ کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ان کی خودمختاری اور مفادات پر سمجھوتہ ہوتا ہے۔ کرناٹک وقف بورڈ کا موقف، وقف اداروں کی ایڈمنسٹریشن اور خود مختاری پر بل کے ممکنہ اثرات کے بارے میں وسیع تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔