ETV Bharat / state

اوقاف کی ملکیت کو حکومت اپنے قبضے میں لے لینا چاہتی ہے - Waqf Amendment Bill

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 14, 2024, 5:06 PM IST

احمد آباد جامع مسجد کے امام و خطیب مفتی محمد شبیرعالم نے ترمیمی بل معاملے کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ اوقاف کی ملکیت صرف مسلمانوں کی ہے۔ اس پر کوئی سیست نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے اور وہ وقف کی زمینوں کو اپنے قبضے میں لے لینا چاہتی ہے۔

اوقاف کی ملکیت اور حکومت کی نیت
اوقاف کی ملکیت اور حکومت کی نیت (Etv Bharat)
اوقاف کی ملکیت اور حکومت کی نیت (ETV Bharat)

احمدآباد (گجرات): وقف ترمیمی بل کے معاملے پر امام و خطیب شاہی جامع مسجد احمد آباد مفتی محمد شبیر عالم نے سخت مذمت کی ہے اور کہا کہ اوقاف کی ملکیت کو حکومت اپنے قبضے میں لینا چاہتی ہے اور کچھ نہیں۔ یہ اوقاف مسلمانوں کی ملکیت ہے جس کو باقائدہ خریدا گیا اور بعد میں وقف کیا گیا تاکہ اس سے مسلم قوم کو فائدہ مل سکے۔

اس معاملے پر احمدآباد کی شاہی جامع مسجد کے امام و خطیب مفتی محمد شبیر عالم نے کہا کہ وقف کا مسئلہ جو ہے یہ خالص دینی اور شرعی مسئلہ ہے۔ وقف کا مطلب ہے کہ آدمی اپنی کوئی بھی چیز اپنے اختیار اور مالکانہ حق سے نکال کر اللہ کے حوالے کر دے اب اس میں بہت ساری قسمیں ہیں کچھ اوقاف ایسے ہیں جو مذہبی کاموں کے لیے ہوتے ہیں کچھ اوقاف ایسے ہیں جو اچھے اور خیر راستے کے لیے ہوتے ہیں۔

کچھ اوقاف ایسے ہیں جو دوسری بہت سی تنظیموں کے لیے ہوتے ہیں تو شریعت کا یہ حکم ہے کہ جو چیز جس کام کے لیے وقف ہو اس کا استعمال اسی کام میں ہو سکتا ہے اب وقف میں جو رد و بدل کی بات کر رہے ہیں وہ یہ نہیں جانتے کہ اس میں غاصبانہ قبضے کی ایک بات ظاہر ہوتی ہے کہ اوقاف کی ملکیت کو حکومت اپنے قبضے میں لے لینا چاہتی ہے اور اس میں اپنی منمانی اور مرضی چلانا چاہتی ہے یہ اسلامی شریعت کے اعتبار سے درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وقف کی جائیداد کا استعمال ناجائز طریقے سے ہو رہا ہے تو ہم حکومت میں اس کام میں ساتھ رہیں گے کہ اس ناجائز کام کو روکا جائے اگر وقف کے قانون میں تبدیلی اس غرض سے ہے کہ اس چیز کی حفاظت ہو اور صحیح راستے میں استعمال ہو تو ہم حکومت کے ساتھ ہیں اور اگر یہ نیت نہیں ہے بلکہ مقصد اس کے پیچھے یہ ہے کہ ہم اوقاف کی جائیداد کو لے لیں اور اس کو ہم جہاں چاہے استعمال کریں، تو اس عمل کے ہم خلاف ہیں اور اس کو ہم پسند نہیں کرتے۔

گجرات ہو یا کوئی اور ریاست، شریعت کا حکم سب جگہ کے لیے ایک ہے۔ گجرات میں جہاں تک میں دیکھتا ہوں، میں یہ مانتا ہوں کہ اوقاف کی جائیداد کا استعمال غیر طریقے سے ہوتا ہے تو ضرورت ہے اس چیز کو روکا جائے کہ ناجائز راستے میں اس کا استعمال نہ ہو بلکہ صحیح راستے میں اس کا استعمال ہو۔

ہاں شریعت نے ایک راستہ ضرور دیا ہے کہ اگر کہیں کسی تنظیم میں یا کسی مسجد میں یا کسی مدرسے میں اوقاف کی آمدنی حد سے زیادہ ہے اور اس طرح یا اس مسجد کے اخراجات سے بہت زیادہ روپے بچ جاتے ہیں تو اس میں شریعت نے یہ اجازت دی ہے کہ قاضی شہر کا، صوبے کا، ضلعے کا یا ریاست کا سب سے بڑا عالم ہو اس کے پاس یہ مسئلہ رکھا جائے اور اس کی اجازت سے وہ بچے ہوئے زائد روپئے دوسری راہ میں استعمال کئے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اوقاف کا مسئلہ جو کہ خالص شریعت اسلامیہ سے ہے ہماری اگر اس تنظیم میں ہندو بھائی کو رکھا جاتا ہے تو ظاہر بات ہے کہ ہندو بھائی اس کے صحیح مسئلے سے واقف نہیں ہیں۔ اور ووٹ بینک کی سیاست کے لیے حکومت اس طرح کی ترمیم وقف میں کر رہی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اوقاف کی ملکیت اور حکومت کی نیت (ETV Bharat)

احمدآباد (گجرات): وقف ترمیمی بل کے معاملے پر امام و خطیب شاہی جامع مسجد احمد آباد مفتی محمد شبیر عالم نے سخت مذمت کی ہے اور کہا کہ اوقاف کی ملکیت کو حکومت اپنے قبضے میں لینا چاہتی ہے اور کچھ نہیں۔ یہ اوقاف مسلمانوں کی ملکیت ہے جس کو باقائدہ خریدا گیا اور بعد میں وقف کیا گیا تاکہ اس سے مسلم قوم کو فائدہ مل سکے۔

اس معاملے پر احمدآباد کی شاہی جامع مسجد کے امام و خطیب مفتی محمد شبیر عالم نے کہا کہ وقف کا مسئلہ جو ہے یہ خالص دینی اور شرعی مسئلہ ہے۔ وقف کا مطلب ہے کہ آدمی اپنی کوئی بھی چیز اپنے اختیار اور مالکانہ حق سے نکال کر اللہ کے حوالے کر دے اب اس میں بہت ساری قسمیں ہیں کچھ اوقاف ایسے ہیں جو مذہبی کاموں کے لیے ہوتے ہیں کچھ اوقاف ایسے ہیں جو اچھے اور خیر راستے کے لیے ہوتے ہیں۔

کچھ اوقاف ایسے ہیں جو دوسری بہت سی تنظیموں کے لیے ہوتے ہیں تو شریعت کا یہ حکم ہے کہ جو چیز جس کام کے لیے وقف ہو اس کا استعمال اسی کام میں ہو سکتا ہے اب وقف میں جو رد و بدل کی بات کر رہے ہیں وہ یہ نہیں جانتے کہ اس میں غاصبانہ قبضے کی ایک بات ظاہر ہوتی ہے کہ اوقاف کی ملکیت کو حکومت اپنے قبضے میں لے لینا چاہتی ہے اور اس میں اپنی منمانی اور مرضی چلانا چاہتی ہے یہ اسلامی شریعت کے اعتبار سے درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وقف کی جائیداد کا استعمال ناجائز طریقے سے ہو رہا ہے تو ہم حکومت میں اس کام میں ساتھ رہیں گے کہ اس ناجائز کام کو روکا جائے اگر وقف کے قانون میں تبدیلی اس غرض سے ہے کہ اس چیز کی حفاظت ہو اور صحیح راستے میں استعمال ہو تو ہم حکومت کے ساتھ ہیں اور اگر یہ نیت نہیں ہے بلکہ مقصد اس کے پیچھے یہ ہے کہ ہم اوقاف کی جائیداد کو لے لیں اور اس کو ہم جہاں چاہے استعمال کریں، تو اس عمل کے ہم خلاف ہیں اور اس کو ہم پسند نہیں کرتے۔

گجرات ہو یا کوئی اور ریاست، شریعت کا حکم سب جگہ کے لیے ایک ہے۔ گجرات میں جہاں تک میں دیکھتا ہوں، میں یہ مانتا ہوں کہ اوقاف کی جائیداد کا استعمال غیر طریقے سے ہوتا ہے تو ضرورت ہے اس چیز کو روکا جائے کہ ناجائز راستے میں اس کا استعمال نہ ہو بلکہ صحیح راستے میں اس کا استعمال ہو۔

ہاں شریعت نے ایک راستہ ضرور دیا ہے کہ اگر کہیں کسی تنظیم میں یا کسی مسجد میں یا کسی مدرسے میں اوقاف کی آمدنی حد سے زیادہ ہے اور اس طرح یا اس مسجد کے اخراجات سے بہت زیادہ روپے بچ جاتے ہیں تو اس میں شریعت نے یہ اجازت دی ہے کہ قاضی شہر کا، صوبے کا، ضلعے کا یا ریاست کا سب سے بڑا عالم ہو اس کے پاس یہ مسئلہ رکھا جائے اور اس کی اجازت سے وہ بچے ہوئے زائد روپئے دوسری راہ میں استعمال کئے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اوقاف کا مسئلہ جو کہ خالص شریعت اسلامیہ سے ہے ہماری اگر اس تنظیم میں ہندو بھائی کو رکھا جاتا ہے تو ظاہر بات ہے کہ ہندو بھائی اس کے صحیح مسئلے سے واقف نہیں ہیں۔ اور ووٹ بینک کی سیاست کے لیے حکومت اس طرح کی ترمیم وقف میں کر رہی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.