احمد آباد: چار توڑا قبرستان میں غیر قانونی طریقہ سے مکانات خالی کرنے پر عدالت نے اسٹے آرڈر جاری کیا ہے۔ دراصل 1969 کے فسادات کے بعد فسادات متاثرہ مسلمانوں کو چار توڑا قبرستان میں آباد کیا گیا تھا۔ جس طرح وقت کے ساتھ ساتھ ملک کی آبادی بڑھتی گئی چار چوڑا قبرستان کی آباد کاری میں بھی اضافہ ہوتا رہا جس کو مد نظر رکھتے ہوئے چار توڑا قبرستان میں مسلسل ناجائز قبضے ہونے لگے۔ جس کو ہٹانے کے لیے سنی مسلم وقف کمیٹی نے الطاف عباسی کے ساتھ مل کر صفائی مہم کی شروعات کی اور الطاف عباسی اور اس کے مددگار افراد قبرستان میں جبراّ لوگوں کا گھر خالی کرانے لگے۔ اس معاملہ پر متاثرہ فریق کا الزام ہے کہ احمد آباد سنی مسلم وقف کمیٹی نے چار توڑا قبرستان کے مکانات خالی کرنے کا ٹھیکہ الطاف عباسی کو دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
الطاف خان کی گرفتاری کے بعد مقامی افراد نے کی انصاف کی مانگ - CHARTODA GRAVEYARD AHMEDABAD
ٹھیکہ ملنے کے بعد سے الطاف عباسی کا ٹولہ ڈر وخوف دکھاکر گھروں کو مسمار کر رہا ہے۔ الطاف کے لوگ بہت سے لوگوں کو مبینہ طور پر مار پیٹ اور دھمکیاں دے کر یہ حرکت کر رہے تھے۔ چار توڑا کیس میں الطاف کے خلاف کئی ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ الطاف عباسی کو پولیس نے حراست میں لے کر جیل بھی بھیج دیا ہے۔ الطاف عباسی کے بہت سے مددگار ابھی فرار ہیں اور الطاف عباسی کو احمد آباد سنی مسلم وقف کمیٹی نے سپاری دی ہے، ایسا الزام بھی لگایا جا رہا ہے۔ لیکن اس سمت میں ابھی تک پولیس کی طرف سے کوئی خبر نہیں ملی ہے۔
سنی مسلم وقف کمیٹی اور سماجی دشمن عناصر کے ذریعہ قبرستان میں غنڈا گردی کے ساتھ مکانات تو خالی کرانے کے معاملہ پر گجرات اسٹیٹ وقف ٹربیونل کورٹ نے اسٹے دے دیا ہے۔ اس معاملہ پر عابدہ بانو عبدالعزیز انصاری نے وقف ٹریبیونل کورٹ میں احمد آباد سنی مسلم وقف کمیٹی کے چیئرمین سیکرٹری کے خلاف شکایت داخل کی تھی جس میں مانگ کی گئی تھی کہ ان لوگوں نے قبرستان میں گھس کر غیر قانونی طور سے توڑ پھوڑ کر کے مکانات خالی کروائے تھے۔ اس معاملہ پر تین رکنی گجرات اسٹیٹ وقف ٹربیونل کورٹ نے مدعی اور مدعی علیہ کا موقف سننے کے بعد مدعی کے حق میں حکم امتناعی جاری کر دیا۔
حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ دعویٰ کی درخواست میں مذکورہ مکان نمبر 305 اور 306 کی مالکہ عابدہ بانو عبدالعزیز انصاری ہیں۔ مدعا علیہ کو کسی بھی صورت میں کسی بھی سماج دشمن عناصر کو مدعی کے گھر میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی کسی قسم کی توڑ پھوڑ کرنے کی اجازت ہے۔ وقف ٹریبونل نے نوٹس جاری کرتے ہوئے مدعا علیہ سے نوٹس کا جواب طلب کیا ہے۔ ٹریبونل کے حکم پر ٹریبیونل کے ممبران انور حسین، دیپیش پرشوتم چوہان اور ٹریبونل کے چیئرمین سوائے سنگھ موہن راج پروہت کی دستخط ہے۔