اورنگ آباد: بامبے ہائی کورٹ نے اورنگ آباد اور عثمان آباد تبدیلی نام مخالف مفاد عامہ کی تمام درخواستوں کو ایک ساتھ مسترد کردیا، عدالت نے ریاستی حکومت کے اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے 23 درخواستوں کو مسترد کردیا، دونوں شہروں کے نام کی تبدیلی کے خلاف 23 پٹیشن داخل کی گئی تھیں، جن میں اورنگ آباد تبدیلی نام کے خلاف 15 اور عثمان آباد تبدیلی نام کے خلاف 8 پٹیشن پر سنوائی مکمل ہوئی تھی، سنوائی مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا، اب بامبے ہائی کورٹ نے فیصلہ سنادیا ہے۔
اس معاملہ میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اورنگ آباد نام کے تعلق سے عدالت میں تمام تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی شواہد رکھے گئے، عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ کیسے ریاستی حکومت نے جلد بازی میں تبدیلی نام کا نوٹیفکیشن جاری کیا، کیسے دستوری اور آئینی تقاضوں کو پامال کیا گیا، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ قانونی لڑائی میں کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن فیصلہ حیران کرنے والا ہے۔ لیکن تبدیلی نام معاملہ پر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اورنگ آباد کے لوگ بھی شہر کا نام سمبھاجی نگر چاہتے تھے، جن لوگوں نے نام کی تبدیلی کے خلاف احتجاج کیا تھا اور عدالت گئے تھے، ان کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا، اور ان کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے، جو لوگ سمبھاجی نگر کی مخالفت کر رہے تھے، وہ مہاوکاس اگھاڑی کے لوگ تھے، اب وہ کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ جائیں گے، تو اس کا مطلب ہے کہ وہ چھترپتی سمبھاجی نگر کا نام نہیں چاہتے، یہ تو سمبھاجی مہاراج، شیواجی مہاراج کی توہین ہے، اسی لیے سمبھاجی نگر کے لوگ اس کا بدلہ ضرور لیں گے۔ اورنگزیب کی قبر پر پھول چڑھائیں، ان لوگوں کے پاس یہی کام بچا ہے۔