ادے پور: راجستھان کے ادے پور میں دو طالب علموں کی لڑائی کے بعد کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا۔ دسویں جماعت میں پڑھنے والے ایک طالب علم پر اسی اسکول میں پڑھنے والے دوسرے طالب علم نے چاقو سے حملہ کر دیا۔ بعد میں اس واقعے نے فرقہ وارانہ رنگ اختیار کر لیا اور شہر کا ماحول خراب ہوگیا اور کئی مقامات پر آتش زنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات شروع ہوگئے۔ شرپسندوں نے کئی کاروں کو آگ لگا دی۔
صورت حال کے پیش نظر پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور انٹرنیٹ سروس بھی ہفتہ کی رات 10 بجے تک بند کر دی گئی۔ انتظامیہ نے تمام (نجی اور سرکاری) اسکولوں اور کالجوں کو اگلے احکامات تک بند رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
کلاس 1 سے 12 تک 17 اگست سے تمام سرکاری/ غیر سرکاری کالجوں میں تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں/کالجوں کے خلاف قواعد کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
وہیں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے اس فرقہ وارانہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سبھی فرقوں سے امن و امان برقرار رکھنے اور افواہوں پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی۔
उदयपुर में बने सांप्रदायिक तनाव के हालात चिंताजनक हैं। मैं सभी वर्ग के लोगों से अपील करता हूं कि शांति बनाए रखें एवं अफवाहों पर ध्यान ना दें।
— Ashok Gehlot (@ashokgehlot51) August 16, 2024
पुलिस प्रशासन को समाज के प्रबुद्धजनों को साथ लेकर एवं उपद्रव फैलाने वाले शरारती तत्वों से सख्ती से निपटकर शांति बहाली करनी चाहिए।
واقعہ شہر کے تھانہ سورج پول کے علاقے بھٹیانی چوہٹہ میں واقع گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول میں پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والے طالب علم کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور اسے آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم مسلسل ان کی نگرانی کر رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ اس واقعہ کے بعد ادے پور میں کشیدگی ہے۔ کسی بھی قسم کے تشدد کو روکنے کے لیے مختلف مقامات پر پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ جمعہ کو موقع پر پہنچے ضلع کلکٹر نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ جانکاری کے مطابق دونوں طالب علموں کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا۔
جہاں ایک طالب علم نے دوسرے طالب علم پر چاقو سے حملہ کر کے اسے زخمی کر دیا۔ زخمی بچے کی خبر سامنے آنے کے بعد ہندو تنظیموں کے لوگ بڑی تعداد میں جمع ہو گئے اور ہنگامہ کرنا شروع کر دیا۔ لڑائی کی وجہ ابھی واضح نہیں ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہندو تنظیموں کے لوگ بڑی تعداد میں ہسپتال میں جمع ہیں اور سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایڈیشنل ایس پی امیش اوجھا نے کہا کہ پولیس معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کر رہی ہے۔ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں کے درمیان پرانی دشمنی ہے۔ اشونی بازار میں کچھ گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی ہے۔ ادے پور کے تقریباً نصف درجن علاقوں میں شرپسندوں نے گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے ہلکی طاقت کا استعمال کیا۔