نئی دہلی: عام آدمی پارٹی سے اوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے، سپریم کورٹ نے امانت اللہ خان کو پیشگی ضمانت دینے سے منع کر دیا۔ امانت اللہ کے خلاف دہلی وقف بورڈ میں بھرتیوں میں بے ضابطگیوں اور وقف املاک کی خرد برد کا الزام ہے۔ اسی لیے خان کے خلاف منی لانڈرنگ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حالانکہ سماعت کے دوران جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت غیر ضروری طور پر گرفتار کرنے کے خلاف خبردار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
سپریم کورٹ نے کہا کہ امانت اللہ خان کو اس وقت تک گرفتار نہ کیا جائے جب تک ان کے خلاف واضح ثبوت نہ ہوں۔ عدالت نے ای ڈی کے وکیل اور ایڈیشنل سالیسٹر سے کہا کہ اگر ثبوت ہیں تو گرفتار کریں اور اگر ثبوت نہیں ہیں تو گرفتاری نہیں کی جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 11 مارچ 2024 کو اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے امانت اللہ خان کو راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ ای ڈی کی طرف سے بار بار بھیجے گئے سمن کو نظر انداز کرنا غلط ہے۔
عدالت نے امانت اللہ کی ضمانت قبل از گرفتاری سے بھی انکار کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایم ایل اے کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو قانونی کارروائی کی جائے گی کیونکہ قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں۔ اس فیصلہ کو امانت اللہ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ خان کی پیشگی ضمانت کے لیے کسی بھی درخواست پر غور کرنے کو تیار نہیں ہے۔
بنچ نے ہائی کورٹ کے اس مشاہدے کو بھی دہرایا کہ خان اس معاملہ میں ای ڈی کے سمن کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ جسٹس کھنہ نے کہا، "نہیں، نہیں، آپ اس طرح سمن کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟ ہم نوٹس جاری نہیں کرنے والے ہیں، آپ کو تحقیقات میں شامل ہونا چاہیے۔ " خان کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم کل تفتیش میں شامل ہوں گے۔ عدالت نے اس معاملہ میں ای ڈی کو رسمی نوٹس جاری کرنے سے انکار کر دیا۔