اورنگ آباد: کولہا پور کے شال گڑھ میں مُسلمانوں کی تجاوزات کے خلاف تحریک نے پرتشدد رخ اختیار کر لیا، وشال گڑھ کے علاقے میں گاڑیوں میں توڑ پھوڑ اور آگ لگا دی گئی۔ ان واقعات کی کچھ ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں، اور وشال گڑھ کے مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ ان پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس ساری صورتحال نے ایک تناؤ کا ماحول پیدا کر دیا۔ اس واقعے کے بعد اب سیاست بھی گرما گئی ہے، دریں اثناء اورنگ آباد کے سابق ایم پی امتیاز جلیل نے اس واقعہ پر شدید تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ آپ لوک سبھا گئے، کیونکہ ہم نے آپ کو ووٹ دیا تھا۔ اور اب آپ اس طرح مسلمانوں سے انتقام لے رہے ہیں، امتیاز جلیل نے کہا مسلم سماج سے تعلق رکھنے والے ایک گھر میں گھس کر آگ لگا دی گئی، اور شاہو مہاراج کی اولاد اس میں قیادت کر رہی تھی۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ ہم آپ کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ بد قسمتی کی بات ہے، کہ اپ اس طرح کے تشدد پر واقعات کی پہل کر رہے ہیں۔
شال گڑھ تشدد کے واقعے پر ونچت بہوجن گاڑی کے صدر پرکاش امبیڈکر کا کہنا ہے کہ سنبھا جی راجے اور شاہو مہاراج دونوں میں کچھ فرق ہے اس طرح صحافی بتا رہے ہیں، لیکن دونوں کے بیانات سے اس طرح پتہ چلتا ہے کہ وہ وشال گڑھ کو بچانا چاہتے ہیں، اور دونوں کا طریقہ کار الگ الگ ہے۔لیکن جس دن تشدد بھڑکا ہے اس دن دو بجے تک علاقے میں پرسکون ماحول تھا لیکن ایک بجے کے بعد ہی، لیکن سمجھا جی بیڑے کی جو آرمی ہیں وہ پہنچ گئے اور پہلے مار پیٹ کرنا شروع کر دی اور کچھ گھروں میں توڑ پھوڑ کر کے آگزنی کر دی، ونچت بہوجن اگاڑی کی حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی باریکی سے جانچ ہو، جو لوگ وشال گڑھ میں رہا کرتے تھے وہ 1990 سے پہلے رہ رہے ہیں، اور ان کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ وشال گڑھ بچنا چاہیے، لیکن وہ اپنے کاروبار کی وجہ سے وشال گڑھ میں رہ رہے ہیں، اور کئی سارے لوگ اپنی سیاست کی خاطر اس طرح سے کھیل کھیل رہے ہیں۔