اورنگ آباد:اورنگ آباد میں نو تعمیر شدہ حج ہاؤس کی عمارت میں 26 جون کو شعبہ اقلیت ترقیات کمشنر کے دفتر کا افتتاح رکھا گیا ہے۔اس میں ریاستی وزیر اقلیت عبدالستار سمیت تمام سیاسی عہدیداران شرکت کرنے والے ہیں۔ حج ہاؤس کی عمارت میں یہ دفتر کھولے جانے سے عوام میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کئی مسلم تنظیموں نے اس کی مخالفت میں ضلع کلکٹر کو پاداشت پیش کی۔ تعجب کی بات تو یہ ہے کہ اس افتتاحی تقریب کے بارے میں ضلع کلکٹر سوامی کو خود اس کا علم نہیں تھا۔
مختلف تنظیموں کے ذمہ داران اور سیاسی لیڈران کا کہنا کہ ریاستی حکومت کی یہ حرکت افسوسناک ہے کیونکہ ابھی تک حج ہاؤس کے ملازمین کے تعزیرات نہیں ہوئے تھے۔ریاستی حکومت نے حج ہاؤس کے اندر وقف ٹربیونل کورٹ شروع کروا دیا۔اب اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر مائناریٹی کمشنر کا دفتر کھولا جا رہا ہے۔
لہذا مجلس اتحاد المسلمین حکومت کی اس حرکت کی سخت لفظوں میں مذمت کرتی ہے۔ بہر حال حکومت کی اس حرکت کو لیکر شہر بھر میں تشوش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ مائیناریٹی کمشنر کا آفس شروع کرنے کیلئے شہر میں کوئی دوسری جگہ نہیں ہے؟ کیا یہ آفس کلکٹر آفس کی کیا یہ آفس کلکٹر آفس کی عمارت میں نہیں کھولا جا سکتا تھا؟
یہ بھی پڑھیں:اورنگ آباد میں تعمیر کیے گئے نئے حج ہاؤس کے افتتاح کا مطالبہ
اگر یہاں دفتر ہی کھولنا تھا تو حج ہاؤس کی عمارت کیوں بنائی گئی؟ اقلیتوں کی سرکاری بلڈنگ کا نام دینا چاہئے تھے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اورنگ آباد ضلع کے کلکٹر کو اس بات کا علم نہیں ہے۔ تعجب ہے! کیا یہ معاملہ ایک سازش کے تحت تو نہیں کیا جا رہا ہے۔