کولکاتا: مغربی بنگال کے مختلف اضلاع میں سکھ برادری کے لوگوں کی جانب سے ڈیوٹی پر تعینات سکھ آفیسر کو لے کرمتنازع تبصرے کئے جانے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بی جے پی پر سکھ مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے منی لال سکھ سنگم گوردوارہ سے مرلی دھر سین لین تک ایک جلوس بھی نکالا گیا۔
دوسری طرف بی جے پی کے آل انڈیا ترجمان امیت مالویہ نے ایکس ہینڈل پر دعویٰ کیا کہ مرلی دھر سین لین کے باہر احتجاج کرنے والی سکھ برادری کی قیادت یووا ترنمول کانگریس جنوبی کلکتہ کے نائب صدر کر رہے ہیں۔ امیت نے الزام لگایا کہ ترنمول نے سندیش کھالی کے معاملے سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ تنازعہ کھڑا کیا ہے۔
سکھ برادری کی جانب سے نہ صرف کلکتہ شہر بلکہ ریاست کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔ سکھ کمیونٹی کی مرکزی کمیٹی کی قیادت میں مغربی بردوان کی برن پور گوردوارہ کمیٹی کی جانب سے بدھ کی دوپہر آسنسول-ہیرا پور پولیس اسٹیشن میں ایک مظاہرہ کیا گیا۔قومی سطح پر عام آدمی پارٹی اور کانگریس نے بھی بی جے پی کی سخت تنقدی کی ہے۔
اروند کیجریوال خالصتانی تنازع پر بنگال کی حکمران جماعت سے متفق ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی نے سکھ پولیس افسر کو خالصتانی کہہ کر آئین کی تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے ایکس ہینڈل پر لکھاہے ایک سکھ آئی پی ایس افسر کو بنگال کی بی جے پی قیادت نے غدار کہا ہے۔ یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ بی جے پی شاید نہیں جانتی کہ آج تک پنجابیوں نے ملک کو آزاد کرانے اور اس کی آزادی کی حفاظت کے لیے سب سے بڑی قربانی دی ہے۔ بی جے پی کو سکھوں سے معافی مانگنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:ممتا بنرجی کا تمام زبانوں کے احترام کا پیغام
دہلی حکومت میں وزیر گوپال رائے نے بھی کہاکہ مغربی بنگال کے بی جے پی لیڈروں نے جس طرح ایک حاضر سروس آئی پی ایس افسر کو خالصتانی کہہ کر توہین کی ہے وہ قابل قبول نہیں ہے۔ ملک کے اتحاد پر یقین رکھنے والے جانتے ہیں کہ ملک کو مضبوط کرنے کے لیے ذات پات، مذہب، علاقے یا زبان کی بنیاد پر کسی کی توہین نہیں ہونی چاہیے۔ بی جے پی لیڈروں کی باتوں میں نفرت کی بو آتی ہے