حیدر آباد: سٹیزنس لیگل اکیڈیمی حیدر آباد کی جانب سے جمہوریت میں انصاف کی اہمیت کے موضوع پر ایک سمینار منعقد ہوا۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ دنیا کے وہ ممالک جنہوں نے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کو برخاست کر کے بیلٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کرائی ہے۔ ان ممالک میں ہمارا پڑوسی ملک بنگلہ دیش بھی شامل ہے۔ ہمارے ملک میں بھی آئندہ لوک سبھا کے انتخابات میں بیلٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کروانے کے لیے اپوزیشن جماعتیں سکریٹری الیکشن کمیشن سے مطالبہ کر رہی ہے۔ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی گئی ہے۔ اس کی سماعت 20 مارچ کو ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
ای وی ایم کا غلط استعمال روکنے کے لئے سیکولر جماعتوں کو مناسب کوشش کرنی ہوں گی، مولانا سجاد نعمانی
پرشانت بھوشن نے کہا کہ ای وی ایم کے ذریعہ رائے وہی کروانے سے دھاندلیاں کیے جانے کا خدشہ ہے۔ اس لیے بیلٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کروانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے خلاف الیکٹورل بانڈ کا بہت بڑا فیصلہ دیا گیا ہے۔ پروفیسر دہلی یونیورسٹی اپوروانند جھا نے کہا کہ بی جے پی کے 10 سال کے اقتدار کے دوران ملک میں فرقہ پرستی میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024 کے لوک سبھا کے انتخابات میں ملک کے تمام سیکولر جماعتوں کو متحد ہو کر بی جے پی کو شکست دینا چاہیے۔ ملک کے مسلمانوں کو ان سیکولر جماعتوں کی تائید کرنا چاہیے۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت کا ہر ایک منٹ ملک کے لیے بھاری ہے۔ فرقہ پرستی کی غلاظت مین ہول سے نکل کر ہمارے گھروں تک آئی ہے۔ اس غلاظت کی روک تھام کرنا ضروری ہے۔
سابق ہائیکورٹ جسٹس بی چندر کمار نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے ہندو مسلمان، سکھ، عیسائی و دیگر مذاہب کے ماننے والوں میں اتحاد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی پھوٹ ڈالو حکومت کرد پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مرکزی بی جے پی کے دور حکومت میں ملک میں من مانی کی جارہی ہے۔ مہاراشٹرا حکومت میں شیوسینا کو اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا۔ دولت اور اقتدار کا لالچ دیکر ارکان اسمبلی کو خریدا جا رہا ہے۔ یہ ملک کے جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔ سابق رکن پبلک سرویس کمیشن ڈاکٹر متین الدین قادری نے کہا کہ بی جے پی ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن، پروفیسر پوروانند جھا جیسے دیگر سیکولر لوگ مسلمانوں کے ساتھ ہو رہی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔ ہم کو ایسے سیکولر لوگوں کی حمایت کرنا چاہیے۔ صدر اکیڈیمی مرزا یوسف بیگ نے کہا کہ آج بھی ہندو بھائی ہمارے حق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔
ہم کو ہمیشہ ان کا تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کو ڈاکٹر، انجینئر بنانا چاہتے ہیں جب کہ وکالت کا پیشہ بھی مہذب ہے۔ ملک کے عوام کو انگریزوں کی غلامی سے آزادی دلانے میں وکلاء نے اہم رول ادا کیا تھا۔ مسلمان وکالت سے وابستہ ہو کر جیلوں میں سزا کاٹنے والے مظلومین کو رہا کروا سکتے ہیں۔ نائب صدر اکیڈیمی خواجہ آصف احمد نے ابتدائی کلمات ادا کیے۔ انجینئر معیز الدین نے اس اجلاس کی نظامت کی جب کہ ڈاکٹر کرمانی نے شکریہ ادا کیا۔