ETV Bharat / state

ریزرویشن کو درجہ بندی کیے جانے کی مخالفت میں آر جے ڈی کا احتجاج - Protest Rally In Gaya

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 6, 2024, 7:45 PM IST

آر جے ڈی کے رکن اسمبلی ستیش داس کی قیادت میں ریزرویشن میں درجہ بندی کی مخالفت میں احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی حکومت جیسی حالت اپنے ملک کی ریزرویشن کے معاملے پر ہوسکتی ہے۔

ریزرویشن کو درجہ بندی کیے جانے کی مخالفت میں آر جے ڈی کا احتجاج
ریزرویشن کو درجہ بندی کیے جانے کی مخالفت میں آر جے ڈی کا احتجاج (etv bharat)

گیا: سپریم کورٹ کے ذریعے درج فہرست ذاتوں 'ایس سی'اور درج فہرست قبائل 'ایس ٹی' کو کوٹہ کے اندر کوٹہ دینے اور کریمی لیئر کا ریزرویشن ختم کرنے کے فیصلے کی مخالفت میں گیا میں احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ احتجاج مارچ کی قیادت آر جے ڈی کے مخدوم پور جہان آباد کے رکن اسمبلی ستیش داس نے کی۔

ریزرویشن کو درجہ بندی کیے جانے کی مخالفت میں آر جے ڈی کا احتجاج (etv bharat)

اس دوران ستیش داس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں آرڈیننس پاس کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کردے۔ٹھیک اسی طرح آرڈیننس پاس کیا جائے جس طرح سے 370 اور دیگر آرٹیکل کو ختم کیا گیا،

اُنہوں نے کہا کہ ریزرویشن کے تعلق سے اسی طرح ماحول ہورہا ہے جس طرح سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں ہوا ہے۔ حکومت کو حساس ہوکر سنجیدگی سے اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کو خانہ جنگی کی جانب سے جانے سے روکا جائے۔

اُنہوں نے سپریم کورٹ سے بھی فیصلے پر نظرثانی کرنے کی مانگ کی اور کہا کہ مودی حکومت بتائے کہ وہ راشن تقسیم میں دعویٰ کرتی ہے کہ 80 کروڑ ملک کے باشندوں کو ہرماه مفت اناج دیا جاتا ہے تو پھر یہ 80کروڑ آبادی کون ہے؟ جس کو راشن دیا جاتا ہے۔ اس سے تو واضح ہے کہ آبادی کا بڑا حصہ آج بھی اپنے لیے پانچ کلو سرکاری اناج لینے کو مجبور ہے کیونکہ ان کے پاس روزگار نہیں ہے۔ کئی مشکلات معاشی سماجی آج بھی بڑے پیمانے پر ہے۔ ریزرویشن ختم کرنا قابل قبول نہیں ہے۔

آئین میں ہمیں یہ ریزرویشن دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ایس سی ایس ٹی اور او بی سی میں عدم اطمینان کا ماحول ہے۔ ریزرویشن ختم کرنا سپریم کورٹ کے اختیار میں نہیں ہے کیونکہ آرٹیکل 341,342 میں ہے کہ ریزرویشن پر غور کرنے کا حق پارلیمنٹ کو ہے یا پھر صدر جمہوریہ کو ہے کہ اس میں کون رہے گا؟ اور کون نہیں رہے گا۔ اسلیے سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کی روشنی میں نہیں ہے۔

مانجھی اور چراغ پاسوان کی تنقید
احتجاجی مارچ میں مرکزی وزیر اور گیا کے رکن پارلیمان جیتن رام مانجھی اور مرکزی وزیر چراغ پاسوان کے خلاف نعرے بازی کی گئی ۔ساتھ ہی ان کے خلاف مختلف نعرے تختیوں پر لکھ کر مظاہرین اپنے ہاتھوں میں لیکر احتجاج کررہے تھے۔ رکن اسمبلی ستیش داس نے کہاکہ مانجھی اور چراغ پاسوان آر ایس ایس کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت وقف ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کرکے شہریوں کا اعتماد ختم کررہی ہے: امارت شرعیہ

انہوں نے کہا کہ مانجھی اور چراغ پاسوان مودی حکومت سے آرڈیننس پاس کروائیں اور اگر مودی حکومت بل پاس نہیں کرتی ہے تو وہ مودی حکومت سے استعفیٰ پیش کردیں۔ ورنہ آنے والے دنوں میں یہ سماج انکے گھروں کا بھی گھیراؤ کرے گا جس سے انکو سڑکوں پر نکلنا آسان نہیں ہوگا۔

صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم
گیا میں یہ احتجاج گیا کالج کھیل احاطہ سے نکالا گیا جو اہم راستوں گیوال بیگہ،کاشی ناتھ موڑ، باٹا موڑ،ٹکاری روڈ،گول پتھر، کوتوالی تھانہ جی بی روڈ ہوتے ہوئے کلکٹریٹ پہنچا ۔ ایم ایل اے ستیش داس کی قیادت میں سینکڑوں مظاہرین دھرنا پر بیٹھے، یہاں اس دوران ڈسٹرک مجسٹریٹ کے توسط سے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے نام میمورنڈم سونپا جس میں آرڈیننس پیش کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔

گیا: سپریم کورٹ کے ذریعے درج فہرست ذاتوں 'ایس سی'اور درج فہرست قبائل 'ایس ٹی' کو کوٹہ کے اندر کوٹہ دینے اور کریمی لیئر کا ریزرویشن ختم کرنے کے فیصلے کی مخالفت میں گیا میں احتجاجی مارچ نکالا گیا۔ احتجاج مارچ کی قیادت آر جے ڈی کے مخدوم پور جہان آباد کے رکن اسمبلی ستیش داس نے کی۔

ریزرویشن کو درجہ بندی کیے جانے کی مخالفت میں آر جے ڈی کا احتجاج (etv bharat)

اس دوران ستیش داس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں آرڈیننس پاس کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کردے۔ٹھیک اسی طرح آرڈیننس پاس کیا جائے جس طرح سے 370 اور دیگر آرٹیکل کو ختم کیا گیا،

اُنہوں نے کہا کہ ریزرویشن کے تعلق سے اسی طرح ماحول ہورہا ہے جس طرح سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں ہوا ہے۔ حکومت کو حساس ہوکر سنجیدگی سے اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کو خانہ جنگی کی جانب سے جانے سے روکا جائے۔

اُنہوں نے سپریم کورٹ سے بھی فیصلے پر نظرثانی کرنے کی مانگ کی اور کہا کہ مودی حکومت بتائے کہ وہ راشن تقسیم میں دعویٰ کرتی ہے کہ 80 کروڑ ملک کے باشندوں کو ہرماه مفت اناج دیا جاتا ہے تو پھر یہ 80کروڑ آبادی کون ہے؟ جس کو راشن دیا جاتا ہے۔ اس سے تو واضح ہے کہ آبادی کا بڑا حصہ آج بھی اپنے لیے پانچ کلو سرکاری اناج لینے کو مجبور ہے کیونکہ ان کے پاس روزگار نہیں ہے۔ کئی مشکلات معاشی سماجی آج بھی بڑے پیمانے پر ہے۔ ریزرویشن ختم کرنا قابل قبول نہیں ہے۔

آئین میں ہمیں یہ ریزرویشن دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ایس سی ایس ٹی اور او بی سی میں عدم اطمینان کا ماحول ہے۔ ریزرویشن ختم کرنا سپریم کورٹ کے اختیار میں نہیں ہے کیونکہ آرٹیکل 341,342 میں ہے کہ ریزرویشن پر غور کرنے کا حق پارلیمنٹ کو ہے یا پھر صدر جمہوریہ کو ہے کہ اس میں کون رہے گا؟ اور کون نہیں رہے گا۔ اسلیے سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کی روشنی میں نہیں ہے۔

مانجھی اور چراغ پاسوان کی تنقید
احتجاجی مارچ میں مرکزی وزیر اور گیا کے رکن پارلیمان جیتن رام مانجھی اور مرکزی وزیر چراغ پاسوان کے خلاف نعرے بازی کی گئی ۔ساتھ ہی ان کے خلاف مختلف نعرے تختیوں پر لکھ کر مظاہرین اپنے ہاتھوں میں لیکر احتجاج کررہے تھے۔ رکن اسمبلی ستیش داس نے کہاکہ مانجھی اور چراغ پاسوان آر ایس ایس کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت وقف ایکٹ میں ترمیم کی کوشش کرکے شہریوں کا اعتماد ختم کررہی ہے: امارت شرعیہ

انہوں نے کہا کہ مانجھی اور چراغ پاسوان مودی حکومت سے آرڈیننس پاس کروائیں اور اگر مودی حکومت بل پاس نہیں کرتی ہے تو وہ مودی حکومت سے استعفیٰ پیش کردیں۔ ورنہ آنے والے دنوں میں یہ سماج انکے گھروں کا بھی گھیراؤ کرے گا جس سے انکو سڑکوں پر نکلنا آسان نہیں ہوگا۔

صدر جمہوریہ کے نام میمورنڈم
گیا میں یہ احتجاج گیا کالج کھیل احاطہ سے نکالا گیا جو اہم راستوں گیوال بیگہ،کاشی ناتھ موڑ، باٹا موڑ،ٹکاری روڈ،گول پتھر، کوتوالی تھانہ جی بی روڈ ہوتے ہوئے کلکٹریٹ پہنچا ۔ ایم ایل اے ستیش داس کی قیادت میں سینکڑوں مظاہرین دھرنا پر بیٹھے، یہاں اس دوران ڈسٹرک مجسٹریٹ کے توسط سے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے نام میمورنڈم سونپا جس میں آرڈیننس پیش کر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ختم کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.