ETV Bharat / state

رمضان کا اہتمام اور احترام

Ramadan arrangement and respect تقویٰ کا معنی ہے نفس کو برائیوں سے روکنا اور اس کا سب سے بڑا ذریعہ روزہ ہے۔ روزہ صرف بھوکے اور پیاسے رہنا کا نام نہیں ہے بلکہ نفس، عقل، جسم کی، اپنے مجاز اور فطرت کی تربیت کا نام ہے۔

رمضان کا اہتمام اور احترام
رمضان کا اہتمام اور احترام
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 13, 2024, 5:36 PM IST

رمضان کا اہتمام اور احترام

علیگڑھ: رمضان کا مہینہ برکتوں والا مہینہ ہے اور اس کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا۔ ماہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔ روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن رب تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائیں گے۔ خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ نماز خدا کے وصال کا ذریعہ ہے۔ اس میں بندہ اپنے معبودِ حقیقی سے گفتگو کرتا ہے۔ بعینہٖ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لَو لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ دینیات کے پروفیسر سعود عالم قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں رمضان المبارک کے مہینے سے متعلق بتایا رمضان کا مہینہ اہل ایمان کے لیے خوشیاں، برکت، رحمت اور جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ لے کر آتا ہے۔ روزے کا مقصد انسان کے دل کے اندر خدا کا ڈر، خدا کا خوف اور خدا کی یاد بس جانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا روزہ عام عبادتوں سے مختلف اس طرح ہے کہ نماز انسان جماعت کے ساتھ عدا کرتا ہے، حج مجمع میں ادا کرتا ہے، زکات بھی دیتے ہے تو وہ کسی دوسرے کو دیتا ہے لیکن روزہ ایک اسی عبادت ہے جس کو خدا کے علاوہ کوئی نہیں دیکھتا، روزے دار تنہائی میں پانی یا کچھ کھالے تو اس کو کوئی نہیں دیکھ سکتا باوجود اس کو وہ تنہائی میں کچھ کھانا تو دور پانی بھی نہیں پیتا یہ خدا کا خوف ہے جو اس کو روکتا ہے اسی لئے اللہ نے فرمایا روزہ میرے لئے ہیں میں ہی اس کا بدلا دونگا۔ یقینا دوسری عبادت بھی اللہ کے لئے ہی ہے لیکن یہ ایک خاص عبادت ہے جو انسان میں اندر تقوی پیدا کر دیتی ہے۔

رمضان میں انسان کو ایک ایسی تربیت حاصل ہوتی ہے کہ اگر وہ تنہائی میں بھی ہو تو وہ گناہ نا کریں۔ روزے دار صبح سے لے کر شام تک صرف بھوکا پیاسا نا رہے بلکہ اپنے زبان کو بری باتو سے روکے اور ہاتھوں کو برے کاموں سے روکے اور اپنے دماغ کو برے خیالات سے روکے۔ تقویٰ کا معنی ہے نفس کو برائیوں سے روکنا اور اس کا سب سے بڑا ذریعہ روزہ ہے۔ روزہ صرف بھوکے اور پیاسے رہنا کا نام نہیں ہے بلکہ نفس، عقل، جسم کی، اپنے مجاز اور فطرت کی تربیت کا نام ہے۔ اگر انسان کے اندر تقوی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو یقینا روزے نے انسان کے اپر اثر کیا اور اگر روزے میں بھی انسان جھوٹ بولنا نہیں چھوڑے، برے کام کرتا رہے غیبت اور بد کلامی کرنا نہ چھوڑیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس شخص کے اوپر روزے نے کوئی اثر نہیں کیا۔ پروفیسر قاسمی نے مزید بتایا ہے کہ جو شخص کسی وجہ سے روزے کے مہینے میں بھی روزہ نہیں رکھ پاتا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ ماہ رمضان اور روزے دار کا اہترام کریں روزدار کے سامنے کچھ بھی نہ کھائے پیے روزدار کا احترام کرنا بہت ضروری۔

رمضان کا اہتمام اور احترام

علیگڑھ: رمضان کا مہینہ برکتوں والا مہینہ ہے اور اس کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا۔ ماہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔ روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن رب تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائیں گے۔ خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ نماز خدا کے وصال کا ذریعہ ہے۔ اس میں بندہ اپنے معبودِ حقیقی سے گفتگو کرتا ہے۔ بعینہٖ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لَو لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ دینیات کے پروفیسر سعود عالم قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں رمضان المبارک کے مہینے سے متعلق بتایا رمضان کا مہینہ اہل ایمان کے لیے خوشیاں، برکت، رحمت اور جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ لے کر آتا ہے۔ روزے کا مقصد انسان کے دل کے اندر خدا کا ڈر، خدا کا خوف اور خدا کی یاد بس جانا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا روزہ عام عبادتوں سے مختلف اس طرح ہے کہ نماز انسان جماعت کے ساتھ عدا کرتا ہے، حج مجمع میں ادا کرتا ہے، زکات بھی دیتے ہے تو وہ کسی دوسرے کو دیتا ہے لیکن روزہ ایک اسی عبادت ہے جس کو خدا کے علاوہ کوئی نہیں دیکھتا، روزے دار تنہائی میں پانی یا کچھ کھالے تو اس کو کوئی نہیں دیکھ سکتا باوجود اس کو وہ تنہائی میں کچھ کھانا تو دور پانی بھی نہیں پیتا یہ خدا کا خوف ہے جو اس کو روکتا ہے اسی لئے اللہ نے فرمایا روزہ میرے لئے ہیں میں ہی اس کا بدلا دونگا۔ یقینا دوسری عبادت بھی اللہ کے لئے ہی ہے لیکن یہ ایک خاص عبادت ہے جو انسان میں اندر تقوی پیدا کر دیتی ہے۔

رمضان میں انسان کو ایک ایسی تربیت حاصل ہوتی ہے کہ اگر وہ تنہائی میں بھی ہو تو وہ گناہ نا کریں۔ روزے دار صبح سے لے کر شام تک صرف بھوکا پیاسا نا رہے بلکہ اپنے زبان کو بری باتو سے روکے اور ہاتھوں کو برے کاموں سے روکے اور اپنے دماغ کو برے خیالات سے روکے۔ تقویٰ کا معنی ہے نفس کو برائیوں سے روکنا اور اس کا سب سے بڑا ذریعہ روزہ ہے۔ روزہ صرف بھوکے اور پیاسے رہنا کا نام نہیں ہے بلکہ نفس، عقل، جسم کی، اپنے مجاز اور فطرت کی تربیت کا نام ہے۔ اگر انسان کے اندر تقوی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے تو یقینا روزے نے انسان کے اپر اثر کیا اور اگر روزے میں بھی انسان جھوٹ بولنا نہیں چھوڑے، برے کام کرتا رہے غیبت اور بد کلامی کرنا نہ چھوڑیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس شخص کے اوپر روزے نے کوئی اثر نہیں کیا۔ پروفیسر قاسمی نے مزید بتایا ہے کہ جو شخص کسی وجہ سے روزے کے مہینے میں بھی روزہ نہیں رکھ پاتا ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ ماہ رمضان اور روزے دار کا اہترام کریں روزدار کے سامنے کچھ بھی نہ کھائے پیے روزدار کا احترام کرنا بہت ضروری۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.