علیگڑھ: ریاست اترپردیش شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اردو اکیڈمی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے موضوع پر یک روزہ سیمینار کا اہتمام عمل میں آیا۔ جس کی صدارت اکیڈمی کے ڈائریکٹر و شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چیئرمین پروفیسر قمر الہدی فریدی نے کی۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر وبھا شرما اور پروفیسر ضیاء الرحمن صدیقی شامل ہوئے۔
پروفیسر وبھا شرمانے اپنے خطاب میں کہا کہ فیمنسٹ (حقوق نسواں) کا مطلب مرد سے نفرت کرنا قطعی نہیں ہے، بلکہ فیمنزم کا تعلق مساوات، برابری اور ہم آہنگی سے ہے۔ فیمنزم کی جب ہم بات کرتے ہیں تو اس کو عورت کی لڑائی کہنا اسے بے معنی سا بنا دیتا ہے۔ یہ تو مجموعی طور پر برابری کے حقوق کی لڑائی ہے۔ انہوں نے اردو ادب کے حوالہ سے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ہم رشید جہاں، عصمت چغتائی اور قرۃ العین حیدر کے فکشن پڑھتے ہیں تو ہمیں اس دور میں ان رائٹرز سے زیادہ بے باک، بے خوف اور نڈر قلم کار مجھے نظر نہیں آتا۔ ہماری خواتین اور لڑکیوں کو چاہیے کہ ان قلم کاروں سے تحریک حاصل کر کے خود کو ہر میدان میں آگے بڑھائیں۔ اس کے لیے کسی صحیح وقت کے انتظار کی ضرورت نہیں ہے۔
اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر قمر الہدی فریدی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ قدرت نے کسی کو کم تر و برتر نہیں بنایا۔ زمین، سورج، ہوا اور دیگر نعمتوں پر سب کا یکساں حق ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدرت نے نعمت کا دستر خوان سب کے لیے لگایا ہے۔ لیکن کچھ لوگوں میں ہوس کا مادہ زیادہ ہوتا ہے، ان کو ضرورت نہ بھی ہو تب بھی وہ دوسروں کا حق چھین لیتے ہیں۔ اس ہوس نے اور حق چھین لینے کی خواہش نے معاشرہ میں انتشار بر پا کر دیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سب کو برابری کے حقوق دینے میں کوئی تامل نہ کریں۔
اس پروگرام میں مختلف شعبوں کے طلبا اور ریسرچ اسکالرز نے حصہ لیا اور اپنے مضامین و مقالات کے ذریعہ خواتین خو بااختیار بنانے کی مختلف جہات کو پیش کیا۔ سامعہ عابدین نے معاشرہ کی تعمیر میں خواتین تخلیق کاروں کا حصہ، ادیبہ صدیقی نے بیگم سلطان جہاں، ایک خاتون ایک تحریک، طبیبہ عتیق نے اردو ادب میں خواتین قلم کاروں کا کردار، صباریحان نے شیخ فاطمہ، فرحین توصیف نے دیہاتی زندگی میں لڑکیوں کے مسائل، نگہت نے معاشرہ کی تعمیر میں اہم خواتین افسانہ نگاروں کا حصہ، موضوع پر مقالے پیش کیے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر رفیع الدین نے انجام دی۔ اس پروگرام میں متعدد اساتذہ طلبا اور ریسرچ اسکالرز شریک ہوئے۔
خواتین قلم کاروں سے تحریک حاصل کر کے خود کو ہر میدان میں آگے بڑھائیں - Inspiration from women writers - INSPIRATION FROM WOMEN WRITERS
Inspiration from women writers علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اردو اکیڈمی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے موضوع پر یک روزہ سیمینار کا اہتمام عمل میں آیا۔


Published : Apr 23, 2024, 10:10 PM IST
علیگڑھ: ریاست اترپردیش شہر علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اردو اکیڈمی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے موضوع پر یک روزہ سیمینار کا اہتمام عمل میں آیا۔ جس کی صدارت اکیڈمی کے ڈائریکٹر و شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے چیئرمین پروفیسر قمر الہدی فریدی نے کی۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر وبھا شرما اور پروفیسر ضیاء الرحمن صدیقی شامل ہوئے۔
پروفیسر وبھا شرمانے اپنے خطاب میں کہا کہ فیمنسٹ (حقوق نسواں) کا مطلب مرد سے نفرت کرنا قطعی نہیں ہے، بلکہ فیمنزم کا تعلق مساوات، برابری اور ہم آہنگی سے ہے۔ فیمنزم کی جب ہم بات کرتے ہیں تو اس کو عورت کی لڑائی کہنا اسے بے معنی سا بنا دیتا ہے۔ یہ تو مجموعی طور پر برابری کے حقوق کی لڑائی ہے۔ انہوں نے اردو ادب کے حوالہ سے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ہم رشید جہاں، عصمت چغتائی اور قرۃ العین حیدر کے فکشن پڑھتے ہیں تو ہمیں اس دور میں ان رائٹرز سے زیادہ بے باک، بے خوف اور نڈر قلم کار مجھے نظر نہیں آتا۔ ہماری خواتین اور لڑکیوں کو چاہیے کہ ان قلم کاروں سے تحریک حاصل کر کے خود کو ہر میدان میں آگے بڑھائیں۔ اس کے لیے کسی صحیح وقت کے انتظار کی ضرورت نہیں ہے۔
اردو اکیڈمی کے ڈائریکٹر پروفیسر قمر الہدی فریدی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ قدرت نے کسی کو کم تر و برتر نہیں بنایا۔ زمین، سورج، ہوا اور دیگر نعمتوں پر سب کا یکساں حق ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدرت نے نعمت کا دستر خوان سب کے لیے لگایا ہے۔ لیکن کچھ لوگوں میں ہوس کا مادہ زیادہ ہوتا ہے، ان کو ضرورت نہ بھی ہو تب بھی وہ دوسروں کا حق چھین لیتے ہیں۔ اس ہوس نے اور حق چھین لینے کی خواہش نے معاشرہ میں انتشار بر پا کر دیا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سب کو برابری کے حقوق دینے میں کوئی تامل نہ کریں۔
اس پروگرام میں مختلف شعبوں کے طلبا اور ریسرچ اسکالرز نے حصہ لیا اور اپنے مضامین و مقالات کے ذریعہ خواتین خو بااختیار بنانے کی مختلف جہات کو پیش کیا۔ سامعہ عابدین نے معاشرہ کی تعمیر میں خواتین تخلیق کاروں کا حصہ، ادیبہ صدیقی نے بیگم سلطان جہاں، ایک خاتون ایک تحریک، طبیبہ عتیق نے اردو ادب میں خواتین قلم کاروں کا کردار، صباریحان نے شیخ فاطمہ، فرحین توصیف نے دیہاتی زندگی میں لڑکیوں کے مسائل، نگہت نے معاشرہ کی تعمیر میں اہم خواتین افسانہ نگاروں کا حصہ، موضوع پر مقالے پیش کیے۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر رفیع الدین نے انجام دی۔ اس پروگرام میں متعدد اساتذہ طلبا اور ریسرچ اسکالرز شریک ہوئے۔