گیا : بہار میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف آج ریاست گیر احتجاج ' انڈیا اتحاد' کی جانب ہورہاہے۔ انڈیا اتحاد کا الزام ہے کہ ریاست میں مسلسل جرائم بڑھ رہے ہیں۔ تاہم حکومت اس پر قابو پانے اور قانون کا راج قائم رکھنے کی اہل نہیں ہے۔ انڈیا اتحاد کی جانب سے جرائم پر قابو پانے میں حکومت کی غفلت وناکامی اور سابق ریاستی وزیر مکیش سہنی کے والد جیتن سہنی کے قتل معاملے کو اہم مدہ بنایاگیا ہے۔ انڈیا اتحاد کی جانب سے ریاست گیر احتجاج کے دوران ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے توسط سے گورنر کو میمورنڈم بھی بھیجا جا رہا ہے جس میں نتیش حکومت کی برخاستگی کا مطالبہ شامل ہے۔ احتجاج میں انڈیا اتحاد میں شامل' آر جے ڈی، کانگریس، بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ وی آئی پی ' پارٹی شامل ہے۔ گیا میں بھی گاندھی میدان سے احتجاجی مارچ نکالا گیا جو اہم راستے کاشی ناتھ موڑ، کچہری روڈ ہوتے ہوئے کلکٹریٹ پہنچا اور وہاں پر حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، ساتھ ہی ایک وفد نے ڈسٹرک مجسٹریٹ کو مطالبے کی کانپی سونپی ہے۔
اس دوران ایڈوکیٹ محمد یحییٰ نے کہا کہ ریاست میں نظم و نسق کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہوتی ہے تاہم یہاں ریاست میں ڈبل انجن کی حکومت جرائم پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہے۔ جرائم کی تفتیش کا کام تیزی سے نہیں ہوتا ہے۔ بدمعاشوں کو پولیس اور حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ہر دن لوٹ قتل جنسی زیادتی فروتی جیسے سنگین واردات ریاست کے ہر ضلع میں پیش آرہی ہیں۔ بے قصوروں پر کاروائی کو حکومت بڑی کاروائی بتاتی ہے۔ جبکہ کانگریس کے ریاستی سیکریٹری محمد نواب خان نے کہا کہ اس مارچ کا مقصد واضح ہے کہ حکومت کو بتانا ہے کہ آپ سے لاء اینڈ آرڈر سنبھل نہیں رہا ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ آپکی نیت صاف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت عوام کے بہبود اور تحفظ کے لیے نہیں ہے۔ خواتین کی حفاظت کا سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ اس حکومت سے نوجوان کسان غریب تاجر اور ہر طبقے کے لوگ خوش نہیں ہیں اور پریشان ہیں۔ حکومت کو امن و قانون کی بالادستی کے معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ بہار کی پولیس صرف شراب اور بالو کے پیچھے ہے۔ اسکے نتیجے میں جرائم پیشہ افراد کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ کوئی بھی چھوٹی و بڑی واردات کا انکشاف کرنے میں پولیس کامیاب نہیں ہے۔جبکہ اس موقع پر جلوس میں شامل سابق ایم ایل اے خان علی نے کہا کہ اب اس سے خراب کیا صورتحال ہوگی کہ ایک سابق وزیر کے والد کا ہی قتل ہوجائے، کوئی محفوظ نہیں ہے۔ وہیں احتجاج مارچ کے بعد جلسہ عام بھی ہوا جس میں رہنماوں نے خطاب کیا اور ریاستی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔