ETV Bharat / state

یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دینے پر مذہبی رہنماؤں کا رد عمل - Verdict On Madrasa Education Board

Prominent Muslim Reaction الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنو بنچ نے یوپی مدرسہ تعلیمی کے مفاد عامہ کے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر ائینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون الٹرا وائرس ہے ۔ساتھ ہی حکومت کو ہدایت دی کہ جو بھی طلبا مدرسے میں زیر تعلیم ہیں۔ ان کے لیے اسکیم بنا کر کے کئی دوسری جگہ تعلیم کا انتظام و انصرام کرایا جائے۔

یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دینے پر مذہبی رہنماؤں کا رد عمل
یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دینے پر مذہبی رہنماؤں کا رد عمل
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 23, 2024, 3:46 PM IST

یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دینے پر مذہبی رہنماؤں کا رد عمل

لکھنو:مدرسہ ٹیچرس ایسو سی ایشن مدارس عربیہ اتر پردیش کے جنرل سیکرٹری مولانا دیوان زماں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طویل بحث کے بعد الہ اباد ہائی کورٹ کے لکھنو بینچ نے آج فیصلہ سنایا ہے ۔اس سے بہت مایوسی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2004 میں اگر کچھ خامیاں رہی ہوں تو اس کو عدالت درست کرنے کی ہدایت دیتا لیکن پورے ایکٹ کو ہی ختم کرنا ہزاروں مدرسوں کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔اس فیصلے کے خلاف ہم سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے کہ پورا ایکٹ کیسے غیر آئینی ہو سکتا ہے؟

وہیں آل انڈیا ٹیچرس ایسی سوایشن مدارس عربیہ کے جنرل سیکرٹری وحید اللہ خان سعیدی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔ عدالت میں فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ امید ہے کہ سپریم کورٹ مثبت رویہ اختیار کرے گی۔

ہائی کورٹ لکھنو بنچ کے اس فیصلے پر آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا یعسوب عباس نے اپنے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ریاست کے تمام مدرسوں کے خلاف ہے۔ اسے غیر آئینی کہنا ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر دینے کے مترادف ہے۔ اتر پردیش کے مدرسوں سے کئی لوگوں کے گھر چلتے تھے ۔ان کو روزگار ملا ہوا تھا ۔لیکن ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر وہ سبھی متاثر ہوں گے۔ حکومت سے ہم یہی اپیل کرتے ہیں کہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کریں۔ سپریم کورٹ سے مثبت نتائج کی امید ہے۔

یہ بھی پڑھیں:لکھنو کے اکبر نگر میں انہدامی کاروائی کا معاملہ اسمبلی میں گونجا

وہیں قاضی شہر مفتی ابوالعرفان فرنگی محلی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہائی کورٹ لکھنو بنچ کا مدرسہ بورڈ کے تعلق سے فیصلہ اور مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ ختم کرنا انتہائی تشویش ناک ہے ۔ ریاست میں ہزاروں مدرسے اس ایکٹ کے تحت جاری ہیں جہاں پر غریب نادار اور یتیم بچے زیر تعلیم ہیں۔ یہ مدارس یتیم اور غریب بچوں کی تعلیم و تعلم کا انتظامات کرتے ہیں۔ لہذا اس ایکٹ کو غیر آئینی کہنا اور ایکٹ کو ختم کرنا ہزاروں طلباء کے مستقبل کو تاریک میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

یوپی بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دینے پر مذہبی رہنماؤں کا رد عمل

لکھنو:مدرسہ ٹیچرس ایسو سی ایشن مدارس عربیہ اتر پردیش کے جنرل سیکرٹری مولانا دیوان زماں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طویل بحث کے بعد الہ اباد ہائی کورٹ کے لکھنو بینچ نے آج فیصلہ سنایا ہے ۔اس سے بہت مایوسی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2004 میں اگر کچھ خامیاں رہی ہوں تو اس کو عدالت درست کرنے کی ہدایت دیتا لیکن پورے ایکٹ کو ہی ختم کرنا ہزاروں مدرسوں کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔اس فیصلے کے خلاف ہم سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے کہ پورا ایکٹ کیسے غیر آئینی ہو سکتا ہے؟

وہیں آل انڈیا ٹیچرس ایسی سوایشن مدارس عربیہ کے جنرل سیکرٹری وحید اللہ خان سعیدی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کریں گے۔ عدالت میں فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ امید ہے کہ سپریم کورٹ مثبت رویہ اختیار کرے گی۔

ہائی کورٹ لکھنو بنچ کے اس فیصلے پر آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا یعسوب عباس نے اپنے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ریاست کے تمام مدرسوں کے خلاف ہے۔ اسے غیر آئینی کہنا ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر دینے کے مترادف ہے۔ اتر پردیش کے مدرسوں سے کئی لوگوں کے گھر چلتے تھے ۔ان کو روزگار ملا ہوا تھا ۔لیکن ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر وہ سبھی متاثر ہوں گے۔ حکومت سے ہم یہی اپیل کرتے ہیں کہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کریں۔ سپریم کورٹ سے مثبت نتائج کی امید ہے۔

یہ بھی پڑھیں:لکھنو کے اکبر نگر میں انہدامی کاروائی کا معاملہ اسمبلی میں گونجا

وہیں قاضی شہر مفتی ابوالعرفان فرنگی محلی نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہائی کورٹ لکھنو بنچ کا مدرسہ بورڈ کے تعلق سے فیصلہ اور مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ ختم کرنا انتہائی تشویش ناک ہے ۔ ریاست میں ہزاروں مدرسے اس ایکٹ کے تحت جاری ہیں جہاں پر غریب نادار اور یتیم بچے زیر تعلیم ہیں۔ یہ مدارس یتیم اور غریب بچوں کی تعلیم و تعلم کا انتظامات کرتے ہیں۔ لہذا اس ایکٹ کو غیر آئینی کہنا اور ایکٹ کو ختم کرنا ہزاروں طلباء کے مستقبل کو تاریک میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.