وارانسی: گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں 31 جنوری کے حکم سے شروع ہونے والی پوجا کو روکنے کے لیے مسلم فریق کی درخواست پر الہ آباد ہائی کورٹ میں آج یعنی پیر کو سماعت ہوئی۔ اس سے پہلے 6 فروری کو دونوں فریقوں کے درمیان تقریباً ڈھائی گھنٹے تک بحث ہوئی تھی۔ جس کے بعد عدالت نے اگلی سماعت کی تاریخ 12 فروری مقرر کی تھی۔ آج سماعت کے دوران دونوں فریقوں کی بات سنی گئی۔ اب اس معاملے کی اگلی سماعت 15 فروری کو ہوگی۔
مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی کمیٹی انجمن انتظامیہ کی اپیل پر جج نے ہندو اور مسلم دونوں فریقوں کے وکلاء کے دلائل سنے۔ وارانسی کی ضلعی عدالت میں 31 جنوری کو گیانواپی کے وکاس جی کے تہہ خانے میں پوجا کرنے کے حق کا حکم دیا گیا تھا۔ جس کے بعد راتوں رات تہہ خانے میں پوجا شروع کردی گئی تھی۔
اس کے بعد مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی کہ تہہ خانے میں پوجا پر پابندی لگائی جائے۔ جس پر سپریم کورٹ نے سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ میں اپیل کریں۔ اس کے بعد مسلم فریق نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور مسلم فریق کی جانب سے 2 فروری کو عرضی داخل کیے جانے کے بعد پوجا پر فوری طور پر روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔
تاہم ہائی کورٹ نے بھی فوری طور پر پوجا روکنے سے انکار کر دیا تھا اور اس پر سماعت شروع ہو گئی تھی۔ 6 فروری کو سماعت کے دوران دونوں فریقین نے اپنے اپنے خیالات پیش کیے تھے اور آج پھر اسی معاملے پر بحث ہوئی۔ انجمن انتظامیہ کے وکیل ممتاز احمد نے اس دن کہا تھا کہ ویاس جی کا تہہ خانہ مسجد کا ایک حصہ تھا۔ یہ وقف بورڈ کی جائیداد ہے۔ اس لیے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی۔
وارانسی عدالت کے فیصلے کے بعد مسلم فریق کے وکلاء اسے مناسب نہیں سمجھ رہے تھے۔ دوسری جانب مدعی یعنی ہندو فریق کی جانب سے ایڈوکیٹ ہری شنکر جین اور ان کے بیٹے وشنو شنکر جین نے بحث جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پوجا کی اجازت کا حکم درست ہے۔ تمام دلائل دے کر انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ تہہ خانہ ہمیشہ سے ویاس جی کے خاندان کے قبضے میں تھا۔
مزید پڑھیں: گیانواپی مسجد معاملہ: الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی ترمیمی درخواست کو قبول کر لیا
مزید پڑھیں: گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت کے بعد مسلمانوں کا اعتماد عدالت سے اٹھ رہا ہے؟
اس معاملے میں ضلع افسر وارانسی کو اس تہہ خانے کا رسیور بنایا گیا ہے۔ عدالت کی ہدایت پر 17 جنوری کو تہہ خانے کی ذمہ داری ضلع مجسٹریٹ کے حوالہ کی گئی تھی اور عدالت نے ضلع مجسٹریٹ کو یہاں پوجا شروع کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔