نئی دہلی:تفصیل کے مطابق کٹھور پولیس نے غنڈوں کے اس جان لیوا حملے کو حادثہ قرار دیتے ہوئے ایکسیڈنٹ کی دفعات میں مقدمہ درج کر لیا تھامگر اس حوالے سے جب اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں تو اعلیٰ حکام نے نوٹس لیتے ہوئے معاملہ میں تفتیش کے حکم جاری کرتے ہوئے کارروائی کرنے کی ہدایت دی جس کے بعد کیس کی گہرائی سے تفتیش کی گئی۔
متاثر کے لواحقین کا موقف صحیح پائے جانے کے بعد جس کے بعد سرکل آفیسر کٹھور ابھیشیک پٹیل کی ہدایت پر اس کیس میں مارپیٹ کی دفعات شامل کرلی گئیں لیکن ایک ماہ گزرنے کے باوجود تادم تحریر اس کیس میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
حملہ میں متاثر شخص کے لواحقین نے اس معاملے کی شکایت آئی جی میرٹھ سے کی ہے، معلومات کے مطابق آئی جی میرٹھ نے اس متعلقہ پولیس افسران سےمعاملے کی رپورٹ طلب کی ہے۔اس کے بعد غفلت برتنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب کیس میں ایک اور چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی ہے، متاثر فریق نے کٹھور سی ایچ سی اسپتال کے میڈیکل آفیسر پر ملزمان کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگاتے ہوئے واقعے میں متاثرکی تمام چوٹوں کا ذکر نہ کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔
متاثر فریق کا کہنا ہے کہ پہلے دبنگ ملزمان کے دباؤ کی وجہ سے متاثرہ شخص کی میڈیکل رپورٹ بناۓ بغیر ہی میرٹھ کے میڈیکل کالج ریفر کردیا گیا مگر اس حوالہ سے جب حلقہ کے داروغہ نے اسپتال کے ڈاکٹروں سے رجوع کیا تو انہوں نے بتایا کہ زخمی شخص کی حالت اس وقت انتہائی تشویشناک تھی اور اس کی جان کو خطرہ تھا اس لیے اسے فوری طور پر میڈیکل کالج ریفر کر دیا گیا۔
اگرچہ 9 دن کے بعد متاثر شخص کا طبی معائنہ کیا گیا لیکن لواحقین کے مطابق انتہائی لاپرواہی اور ملزمان سے ملی بھگت کی وجہ سے متاثر خلیق کے جسم پر موجود تمام چوٹوں کا ذکر ایم ایل پی سی میں نہیں کیا گیا اور حد تو تب ہوگئی جب متاثر فریق کے بتانے کے باوجود اور ایکسرے سامنے ہونے کے باوجود بائیں ہاتھ کے فریکچر کا ذکر میڈیکل رپورٹ میں نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر کئی اندرونی اور گم چوٹوں کا ذکر کئے بنا ہی رپورٹ تیار کر لی گئی تھی۔
متاثرہ کو اطلاع کرنے کے بعد ایم ایل سی بنادی گئی۔ ہسپتال کی اس سنگین لاپرواہی کی وجہ سے متاثر کے فریکچر کا علاج وقت پر نہیں ہو پایا اور اب متاثر کا ایک بازو مستقل طور پر خراب ہوگیا ہے علاج میں دقتیں پیش آرہی ہیں۔ فریق متاثر کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے اور مقامی پولیس سے لے کر ہسپتال کے ڈاکٹروں تک تمام ملزمان غنڈوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، یہی وجہ ہے کہ ابھی تک اس کیس میں کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہوا ہے۔
دراصل گاؤں ننگلہ سلیم پور میرٹھ کے کھیتوں کے قریب زمین کے تنازعہ کے باعث کچھ غنڈوں نے 62 سالہ خلیق پر لاٹھی ڈنڈوں سے حملہ کر دیا تھا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا تھا جس کے بعد سے مقامی پولیس اس سلسلے میں شکوک و شبہات کی زد میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دہلی کے شاہین باغ میں بھیانک اتشزدگی
حالانکہ کل ہی آئ جی میرٹھ نے پولیس افسران کو اپنے کام کا طور طریقہ بدلنے اور کسی طرح کی لاپرواہی نہ برتنے کی سخت ہدایات جاری کی ہیں، ایسے میں اگر پولیس انتظامیہ نے ملزمان کے ساتھ ایسا ہی ڈھل مل کا رویہ اپنائے رکھا تو ان کے خلاف اعلی پولیس افسران کی جانب سے کارروائی ہونا یقینی ہے۔بہر حال متاثر فریق کے الزامات کافی سنگین ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ کٹھور پولیس ملزمان کو کب گرفتار کرتی ہے۔