گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کی پولیس نے ایک بڑی کارروائی کی ہے۔ پولیس نے آبگلہ پہاڑی تلی محلہ میں حملہ کرنے والےشرپسندوں میں سے ایک کو گرفتار کرلیا ہے۔ شرپسندوں نے گزشتہ آٹھ مئی کی شام کو آبگلہ پہاڑی تلی محلہ میں اچانک حملہ کرتے ہوئے کئی راؤنڈ فائرنگ کی تھی۔ اس فائرنگ میں ایک بزرگ محمد صلاح الدین انصاری کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی۔ جب کہ ایک نوجوان شدید طور پر زخمی ہوا تھا۔ واقعہ ایک شادی کی تقریب میں موبائل چوری معاملہ کو لے کر پیدا ہوئے تنازعہ کی وجہ سے پیش آیا تھا۔ گرفتار شرپسند کی پہچان پنٹو کمار ابن رام شرن سوڈھی ٹولہ تھانہ مفصل ضلع گیا کے طور پر ہوئی ہے۔
اس حملہ اور معاملہ میں ملوث بقیہ دیگر شرپسندوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے ماری کی کارروائی جاری ہے۔ حملہ کے بعد ایس ایس پی آشیش بھارتی کی ہدایت پر خصوصی ٹیم ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔ جس میں ایڈیشنل ایس پی کو شامل کیا گیا تھا اور ان کی قیادت میں تھانہ اور تکنیکی شاخ کے افسران کو شامل کرکے چھاپے ماری کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ قریب چار دنوں بعد اب پولیس کی خصوصی ٹیم نے ایک کو گرفتار کرلیا ہے۔
اس حوالہ سے سینئر ایس پی آشیش بھارتی نے بتایا کہ گزشتہ آٹھ مئی کو تھانہ انچارج مفصل کو اطلاع ملی تھی کہ مفصل تھانہ علاقہ میں دو فرقہ کے درمیان تنازعہ میں گولی باری کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اطلاع ملتے ہی تھانہ انچارج مفصل کے ذریعہ اس کی اطلاع اعلیٰ افسران کو دی گئی اور فوری طور پر وہ پولیس جوانوں کے ساتھ موقع پر پہنچے۔ اس دوران آبگلہ پہاڑی تلی محلہ سے دو زخمیوں کو اٹھا کر علاج کے لیے اسپتال بھیجا گیا۔ جس میں ایک شخص کو ڈاکٹروں نے مردہ قرار دیا تھا۔
اس معاملہ میں فرد بیان کے تحت مفصل تھانہ میں كانڈ نمبر 391/24 دفعہ 302، 307، 34 اور 27 آرمس ایکٹ کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی اور آگے کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ کو انہوں نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے خود جائے وقوعہ پر پہنچ کر جائزہ لیا تھا اور اس واردات میں شامل ملزموں کی پہچان اور گرفتاری کے لیے ایڈیشنل ایس پی کی قیادت میں ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ جس میں سب ڈویژن پولیس افسر وزیر گنج، تھانہ انچارج مفصل اور دیگر پولیس افسران اور جوانوں کو شامل کیا گیا۔ مذکورہ پولیس ٹیم کے ذریعہ تکنیکی اور سائنٹیفک طور پر جانچ کے ساتھ ذرائع سے موصولہ اطلاع کی بنیاد پر واردات کو انجام دینے والے لوگوں میں شامل پنٹو کمار کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے متعلق تھانہ سطح پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گرفتار ملزم کا مجرمانہ ریکارڈ کا بھی پتہ کیا جا رہا ہے اور اس سے اس کے بقیہ ساتھیوں کے تعلق سے بھی جانکاری لی جا رہی ہے۔ واضح ہوکہ گزشتہ بدھ کی شام تقریباً آٹھ بجے رام نگر محلہ کے تین درجن سے زائد لڑکے مسجد گلی میں داخل ہوئے تھے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی تھی، اس دوران سنگ باری بھی ہوئی تھی، شرپسندوں نے گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔ حملہ آوروں نے ایک کے بعد ایک کئی راؤنڈ گولیاں چلائی تھیں۔ متوفی صلاح الدین انصاری نماز کے لیے جا رہے تھے، تبھی اچانک ہوئے حملہ سے وہ بھاگ نہیں سکے۔
حالانکہ اس دوران انہوں نے کوشش کی کہ ان لوگوں کو سمجھا بجھا کر پرسکون کرایا جائے لیکن اسی دوران انہیں سامنے سے گولی مار دی گئی۔ جب کہ ایک نوجوان جس کو گولی لگی تھی وہ اب بہتر ہے۔ حالانکہ جتنی تعداد شرپسندوں کی تھی اس میں صرف ایک کی ہی گرفتاری ہوسکی ہے۔ جس پر پولیس کی کارروائی پر بھی سوال کھڑے ہوئے ہیں۔ اس حوالہ سے پولیس سے لواحقین نے مانگ کی ہے کہ جتنے بھی شرپسندوں نے گاؤں میں آکر حمله کیا تھا اُن کی گرفتاری لازمی طور پر ہو۔