لکھنو: لکھنو کے دُبگا علاقے میں واقع اندھے کی چوکی علاقے میں مروہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ام الخیر نسواں میں مسلم لڑکیوں کے لیے ایک یتیم خانہ چلایا جا رہا ہے جہاں پر لڑکیوں کو کڑھائی ،بنائی، سلائی، کمپیوٹر، اور دینی تعلیم کا اہتمام کیا کیا گیاہے یہاں پر سینکڑوں یتیم بچیاں زیر تعلیم ہیں یہ لڑکیاں نہ صرف بہترین عالمہ بن کر کے معاشرے میں بھلائی کی دعوت دینے کے لیے پرعزم ہے بلکہ دنیاوی تعلیم حاصل کر فضا میں پرواز کرنے کی بھی خواب دیکھ رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے یتیم طالبہ امنہ عبداللہ نے بتایا کہ ان کے والدین نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ یتیم خانہ میں رہ کر کے تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ موجودہ وقت میں امنہ عبداللہ عالمہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ سلائی کڑھائی کمپیوٹر کی تعلیم امور خانہ داری سمیت متعدد ہنر بھی سیکھ رہی ہیں ساتھ ہی یو پی بورڈ سے انٹر اور ہائی سکول کا فارم بھر کر کے امتحان بھی دیا ہے اسی طرح سینکڑوں طالبات ہیں جو دینی تعلیم کے ساتھ کئی ہنر بھی سیکھ کر معاشرے میں بھلائی کی دعوت دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
ایک طالبہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہ صرف کی دینی تعلیم حاصل کر معاشرے کو بہتر کرنے کے لیے کام کریں گے بلکہ دنیاوی تعلیم میں اگے بڑھیں گے اور ڈاکٹر بنیں گے طالبہ نے اگے بتایا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ کتنے غریب لوگ ہیں جو بغیر علاج کے ہی دم توڑ دیتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر بنیں اور ان غریبوں کا علاج کریں انہی طالبات میں سے ایک طالبہ نے بتایا کہ ہم دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم حاصل کر پائلٹ بنیں گے اور فضا میں اڑیں گے۔
ایک طالبہ نے بتایا کہ اگرچہ ہمارے والدین اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن اس مدرسے میں جس طریقے سے ہماری دیکھ بھال کی جاتی ہے اور ہمیں تعلیم کے زیور سے اراستہ کیا جا رہا ہے یقینا یہی اساتذہ ہمارے والدین کا درجہ رکھتے ہیں امید ہے کہ جہاں تک ہم پڑھنا چاہیں گے یہ لوگ اس کا انتظام کریں گے۔ وہیں یتیم خانہ کے سربراہ نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ یتیم خانہ چلانے کا واحد مقصد ہے کہ بچیوں کے تعلیم تربیت کا انتظام کیا جاسکے۔ کتنی ایسی لڑکیاں ہیں جن کے والدین دنیا سے چلے جاتے ہیں اور انہیں در در کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے یتیم خانہ کھولا اور ہزاروں بچیوں کو زیور تعلیم سے اراستہ کر ان کی شادی بیاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو لڑکیاں انٹر کے بعد اعلی کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش رکھتی ہیں ان کا بھی انتظام کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ لڑکیاں اج کئی بڑے خواب دیکھ رہے ہیں اور امید ہے کہ ان کا خواب شرمندہ تعبیر بھی ہوگا.
مدرسے کی یتیم لڑکیاں دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم میں بھی بڑے خواب دیکھ رہی ہیں - لکھنو کے دُبگا علاقے
Orphan girls of Madrasah are also progressing by getting education ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے یتیم طالبہ امنہ عبداللہ نے بتایا کہ ان کے والدین نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ یتیم خانہ میں رہ کر کے تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
Published : Jan 23, 2024, 3:15 PM IST
|Updated : Jan 23, 2024, 3:52 PM IST
لکھنو: لکھنو کے دُبگا علاقے میں واقع اندھے کی چوکی علاقے میں مروہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ام الخیر نسواں میں مسلم لڑکیوں کے لیے ایک یتیم خانہ چلایا جا رہا ہے جہاں پر لڑکیوں کو کڑھائی ،بنائی، سلائی، کمپیوٹر، اور دینی تعلیم کا اہتمام کیا کیا گیاہے یہاں پر سینکڑوں یتیم بچیاں زیر تعلیم ہیں یہ لڑکیاں نہ صرف بہترین عالمہ بن کر کے معاشرے میں بھلائی کی دعوت دینے کے لیے پرعزم ہے بلکہ دنیاوی تعلیم حاصل کر فضا میں پرواز کرنے کی بھی خواب دیکھ رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے یتیم طالبہ امنہ عبداللہ نے بتایا کہ ان کے والدین نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ یتیم خانہ میں رہ کر کے تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ موجودہ وقت میں امنہ عبداللہ عالمہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ سلائی کڑھائی کمپیوٹر کی تعلیم امور خانہ داری سمیت متعدد ہنر بھی سیکھ رہی ہیں ساتھ ہی یو پی بورڈ سے انٹر اور ہائی سکول کا فارم بھر کر کے امتحان بھی دیا ہے اسی طرح سینکڑوں طالبات ہیں جو دینی تعلیم کے ساتھ کئی ہنر بھی سیکھ کر معاشرے میں بھلائی کی دعوت دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
ایک طالبہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہ صرف کی دینی تعلیم حاصل کر معاشرے کو بہتر کرنے کے لیے کام کریں گے بلکہ دنیاوی تعلیم میں اگے بڑھیں گے اور ڈاکٹر بنیں گے طالبہ نے اگے بتایا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ کتنے غریب لوگ ہیں جو بغیر علاج کے ہی دم توڑ دیتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر بنیں اور ان غریبوں کا علاج کریں انہی طالبات میں سے ایک طالبہ نے بتایا کہ ہم دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم حاصل کر پائلٹ بنیں گے اور فضا میں اڑیں گے۔
ایک طالبہ نے بتایا کہ اگرچہ ہمارے والدین اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن اس مدرسے میں جس طریقے سے ہماری دیکھ بھال کی جاتی ہے اور ہمیں تعلیم کے زیور سے اراستہ کیا جا رہا ہے یقینا یہی اساتذہ ہمارے والدین کا درجہ رکھتے ہیں امید ہے کہ جہاں تک ہم پڑھنا چاہیں گے یہ لوگ اس کا انتظام کریں گے۔ وہیں یتیم خانہ کے سربراہ نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ یتیم خانہ چلانے کا واحد مقصد ہے کہ بچیوں کے تعلیم تربیت کا انتظام کیا جاسکے۔ کتنی ایسی لڑکیاں ہیں جن کے والدین دنیا سے چلے جاتے ہیں اور انہیں در در کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم نے یتیم خانہ کھولا اور ہزاروں بچیوں کو زیور تعلیم سے اراستہ کر ان کی شادی بیاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو لڑکیاں انٹر کے بعد اعلی کی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش رکھتی ہیں ان کا بھی انتظام کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ لڑکیاں اج کئی بڑے خواب دیکھ رہے ہیں اور امید ہے کہ ان کا خواب شرمندہ تعبیر بھی ہوگا.