ETV Bharat / state

مرزاغالب کالج میں نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ورکشاپ کا اہتمام - Mirza Ghalib College

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 15, 2024, 5:30 PM IST

شہر گیا میں واقع اقلیتی ادارہ مرزا غالب کالج میں خصوصی ورکشاپ کا اہتمام ہوا۔ نئی تعلیمی پالیسی 2020 کی روشنی میں ورکشاپ تھا جسکا افتتاح مگدھ یونیورسیٹی کےوائس چانسلر نے شمع روشن کر کے کیا۔

مرزاغالب کالج میں نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ورکشاپ کا اہتمام
مرزاغالب کالج میں نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ورکشاپ کا اہتمام (ETV Bharat)

گیا : بہار کے شہر گیا میں واقع مرزا غالب کالج میں قومی نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ورکشاپ کا انعقاد ہوا۔ مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ششی پرتاپ شاہی نے ورکشاپ کا شمع روشن کرکے افتتاح کیا، پروگرام کی شروعات تلاوت کلام پاک سے ہوئی، اس کے بعد سکریٹری مرزا غالب کالج شبیع عارفین شمسی اور پروفیسر انچارج پروفیسر علی حسین نے وائس چانسلر ششی پرتاپ شاہی اور باہر سے سے اسپیکر کے طور پر تشریف لائے پروفیسر فرقان قمر اور پروفیسر ساجد کمال کو شال اور مومنٹو دے کر انکا استقبال کیا اور پروگرام کا حصہ بننے پر انکا شکریہ ادا کیا۔

مرزاغالب کالج میں نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ورکشاپ کا اہتمام (Etv bharat)

پروفسیر ششی پرتاپ شاہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس موضوع پر آج غالب کالج میں ورک شاپ کا انعقاد ہورہاہے، اسکی ضرورت زیادہ یونیورسٹی کو تھی، لیکن وہ ہمارے ماتحت کام کالج کررہا ہے، اسکے لیے یہاں کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی اور کالج منتظمہ مبارک باد کا مستحق ہے۔ اُنہوں نے نئی تعلیمی پالیسی پر اپنے تاثرات میں کہا کہ اسکی اچھی بات یہ ہے کہ اس میں اپنی مادری زبان کو بھی ترجیح دی گئی ہے۔ ہم اپنی مادری زبان کو عام کریں، اس میں اردو بھی شامل ہے اورہم یہ یقین دھانی کراتے ہیں کہ اردو کے فروغ کے لیے پوری شدت کے ساتھ کام ہونگے، وہیں ورک شاپ کے پہلے سیشن میں راجستھان یونیورسیٹی اور ہماچل پردیش سینٹرل یونیورسیٹی کے سابق وائس چانسلر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے پروفیسر فرقان قمر نے اعلیٰ تعلیمی نظام میں کیا دشواریاں اور وسائل ہیں اس موضوع پر اپنی بات رکھی، اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی جو فریم ورک ہوئی ہے۔

اس میں اگر کچھ خوبیاں ہیں تو کچھ خامیاں بھی ہیں اور خامیوں کو دور کیا جانا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے متبادل ٹیکنالوجی کبھی نہیں ہو سکتی، کوالٹی آف ایجوکیشن کی افادیت پر زو دیتے ہوئے کہا کہ عصری تعلیم کو کوانٹٹی سے زیادہ کوالٹی پر دھیان دینے کی ضرورت ہے ورکشاپ کے دوسرے سیشن میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ایجوکیشن سے تشریف لائے پروفیسر ساجد جمال نے کہا کہ صرف کتابی تعلیم سے عصر حاضر میں طالب علموں کو فائدہ نہیں پہنچنے والا۔ آج کے دور میں نئی نئی تکنیک ایجاد ہو رہی ہے۔ اس کی بھی نالج ہونا بہت ضروری ہے۔ اخر میں شعبہ ریاضی کے استاد ڈاکٹر لاڈلے خان نے اظہار تشکر کے فرائض انجام دیے۔ اس پروگرام کی نظامت شبہ انگریزی کی استاد ڈاکٹر سروت شمسی نے بحسن وخوبی انجام دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مرزاغالب کالج کی بحالی میں کرپشن اور اقرباپروری کا الزام - Controversy Spark After Allegations

ورکشاپ میں مر زا غالب کالج کی گورننگ باڈی کے نائب صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان، کاؤنسل کے چیئر سمیت گورننگ باڈی کے ممبران کے علاوہ کالج کے تمام اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں طالب علم موجود رہے۔ وہیں اس موقع پر نائب صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے کہاکہ اردو کے فروغ کے لیے بھی کام تیزی کے ساتھ ہوگااور مگدھ یونیورسیٹی کی طرف سے بھرپور تعاون مل رہا ہے۔

گیا : بہار کے شہر گیا میں واقع مرزا غالب کالج میں قومی نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ورکشاپ کا انعقاد ہوا۔ مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ششی پرتاپ شاہی نے ورکشاپ کا شمع روشن کرکے افتتاح کیا، پروگرام کی شروعات تلاوت کلام پاک سے ہوئی، اس کے بعد سکریٹری مرزا غالب کالج شبیع عارفین شمسی اور پروفیسر انچارج پروفیسر علی حسین نے وائس چانسلر ششی پرتاپ شاہی اور باہر سے سے اسپیکر کے طور پر تشریف لائے پروفیسر فرقان قمر اور پروفیسر ساجد کمال کو شال اور مومنٹو دے کر انکا استقبال کیا اور پروگرام کا حصہ بننے پر انکا شکریہ ادا کیا۔

مرزاغالب کالج میں نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ورکشاپ کا اہتمام (Etv bharat)

پروفسیر ششی پرتاپ شاہی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس موضوع پر آج غالب کالج میں ورک شاپ کا انعقاد ہورہاہے، اسکی ضرورت زیادہ یونیورسٹی کو تھی، لیکن وہ ہمارے ماتحت کام کالج کررہا ہے، اسکے لیے یہاں کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی اور کالج منتظمہ مبارک باد کا مستحق ہے۔ اُنہوں نے نئی تعلیمی پالیسی پر اپنے تاثرات میں کہا کہ اسکی اچھی بات یہ ہے کہ اس میں اپنی مادری زبان کو بھی ترجیح دی گئی ہے۔ ہم اپنی مادری زبان کو عام کریں، اس میں اردو بھی شامل ہے اورہم یہ یقین دھانی کراتے ہیں کہ اردو کے فروغ کے لیے پوری شدت کے ساتھ کام ہونگے، وہیں ورک شاپ کے پہلے سیشن میں راجستھان یونیورسیٹی اور ہماچل پردیش سینٹرل یونیورسیٹی کے سابق وائس چانسلر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے پروفیسر فرقان قمر نے اعلیٰ تعلیمی نظام میں کیا دشواریاں اور وسائل ہیں اس موضوع پر اپنی بات رکھی، اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی جو فریم ورک ہوئی ہے۔

اس میں اگر کچھ خوبیاں ہیں تو کچھ خامیاں بھی ہیں اور خامیوں کو دور کیا جانا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کے متبادل ٹیکنالوجی کبھی نہیں ہو سکتی، کوالٹی آف ایجوکیشن کی افادیت پر زو دیتے ہوئے کہا کہ عصری تعلیم کو کوانٹٹی سے زیادہ کوالٹی پر دھیان دینے کی ضرورت ہے ورکشاپ کے دوسرے سیشن میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ایجوکیشن سے تشریف لائے پروفیسر ساجد جمال نے کہا کہ صرف کتابی تعلیم سے عصر حاضر میں طالب علموں کو فائدہ نہیں پہنچنے والا۔ آج کے دور میں نئی نئی تکنیک ایجاد ہو رہی ہے۔ اس کی بھی نالج ہونا بہت ضروری ہے۔ اخر میں شعبہ ریاضی کے استاد ڈاکٹر لاڈلے خان نے اظہار تشکر کے فرائض انجام دیے۔ اس پروگرام کی نظامت شبہ انگریزی کی استاد ڈاکٹر سروت شمسی نے بحسن وخوبی انجام دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مرزاغالب کالج کی بحالی میں کرپشن اور اقرباپروری کا الزام - Controversy Spark After Allegations

ورکشاپ میں مر زا غالب کالج کی گورننگ باڈی کے نائب صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان، کاؤنسل کے چیئر سمیت گورننگ باڈی کے ممبران کے علاوہ کالج کے تمام اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں طالب علم موجود رہے۔ وہیں اس موقع پر نائب صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے کہاکہ اردو کے فروغ کے لیے بھی کام تیزی کے ساتھ ہوگااور مگدھ یونیورسیٹی کی طرف سے بھرپور تعاون مل رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.