ETV Bharat / state

وسیم اکرم تیاگی اور ذاکر علی تیاگی پر درج ایف آئی آر آن لائن دکھنا بند ہوگیا، بڑے پیمانے پر آواز بلند ہونے کا اثر - FIRs against 2 journalists

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 12, 2024, 9:19 PM IST

Updated : Jul 13, 2024, 3:21 PM IST

ماب لنچنگ سے متعلق خبر کی اشاعت کے بعد اترپردیش پولیس کی جانب سے پانچ صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے معاملہ میں ملک بھر سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سری نگر کے رکن پارلیمان روح اللہ مہدی نے بھی صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج ہونے کی مذمت کی۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

لکھنو: سری نگر کے رکن پارلیمان روح اللہ مہدی نے ایکس پر ذاکر علی تیاگی کے خلاف درج ایف ائی ار پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ" ملک کی صورتحال اب یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ انسانوں کے قتل کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے اس کی رپورٹنگ کرنے والے یا اس کے خلاف آواز بلند کرنے والے ذاکر تیاگی پر ایف ائی آر درج کر لیا گیا "ان کے اس پیغام پر سماجی کارکنان سیاسی رہنما کے سخت رد عمل ا رہے ہیں اور ایف ائی ار درج کرنے کی مذمت کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل حیدراباد سے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے ایکس پر لکھا تھا کہ اسی وجہ سے ہم نئے ائی پی سی کی مخالفت کر رہے تھے کہ پولیس کو اپنے من مانی ایف ائی آر درج کرنے کا موقع مل جائے گا انہوں نے ذاکر علی تیاری کی تصویر شیئر کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ پر کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا ۔ اس کے بعد پریس کلب اف انڈیا نے بھی ایک سرکلر جاری کر کے اس ایف ائی ار کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ان صحافیوں پر ایف ائی ار کرنا صحافت کے قتل کرنے کے مترادف ہے ۔ امروہا کے سابق رکن پارلیمان کنور دانش علی نے بھی ایکس پر ایف ائی آر کی مذمت کی وہیں کانگرس پارٹی میں اقلیتی سیل کے قومی سابق قومی چیئرمین جاوید علی نے بھی ایکس پیغام پر ایف ائی ار کی مذمت کی۔
ای ٹی وی بھارت نے وسیم اکرم تیاگی سے فون پر بات چیت کیا اور ان کے رد عمل کو جاننے کی کوشش کی جس میں انہوں نے بتایا کہ" ابھی تک پولیس انتظامیہ نے نہ ہی کوئی فون سے رابطہ کیا ہے اور نہ گھر پہ ا کر کے ایف ائی ار کی کاپی دی ہے اور اس سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں ضمانت لینے کی تیاری کر رہے ہیں تمام کاغذات تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان سبھی لوگوں کا شکریہ ادا کر رہے ہیں جو سیاستدان ہمارے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں سب سے بڑا اثر پریس کاف کلب اف انڈیا کے سرکلر کا پڑا جس نے حمایت کی اور ہمارے حق میں آواز بلند کی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد تمام تر سیاسی رہنما اور سماجی کارکنان ہمارے حق میں کھل کر ایف ائی ار کی مذمت کرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ اب تک ایف ائی ار جو ان لائن دکھ رہا تھا اب وہ ایف ائی ار ان لائن نہیں دکھ رہی ہے اس کی دو وجہ ہو سکتی ہیں یا تو ایف ائی ار کو ہائیڈ کر دیا گیا ہے یا اس سے واپس لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ہو لیکن سماجی کارکنان سیاسی رہنما سمیت سبھی نے آواز بلند کی ہے اس سے امید ہے کہ صحافیوں کی آواز کو دبایا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف ہو رہے ظلم و زیادتی پر روک لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ" اتر پردیش کی سیکولر سیاسی جماعتوں نے اس کے خلاف کوئی بھی آواز بلند نہیں کی، چاہے وہ سماجوادی پارٹی ہو یا بہوجن سماج پارٹی ہو وسیم اکرم تیاگی نے کہا کہ اکھلیش یادوں کو مسلمانوں کا بڑا ووٹ حاصل ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں ان کو ریاست میں بڑی کامیابی ملی ہے لیکن نتیجے کے بعد جس طریقے سے مغربی اتر پردیش میں ماب لنچنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

اس پر اکھلیش یادو کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں اور ایسا کیوں کر رہے ہیں یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی تو موبلنچنگ کرنے والوں کی حمایت میں فورا ا جاتی ہے لیکن سیکولر سیاسی جماعتیں متاثرین کے حق میں بولنے سے بھی گریز کر رہے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہونی چاہیے چونکہ جو بھی موبلنجنگ کرنے والے ہیں وہ چند افراد ہیں پورا ہندو سماج نہیں ہے چونکہ یہ سماج اپسی بھائی چارہ گنگا جمنی تہذیب اور ایک جہتی کی وجہ سے ہی زندہ ہے اور ہندوستان میں سبھی اپس میں مل جل کے رہتے ہیں لیکن یہ کچھ ایسے واقعات جان بوجھ کر رونما کرائے جا رہے ہیں تاکہ دونوں سماج کے مابین دوریاں بڑھیں سیاسی جماعتوں سے امید یہی ہے کہ وہ موبلنچنگ پر کھل کر بولیں گے اور انصاف دلوانے کا کام کریں گے ابھی تک وہ ملزمین فرار ہیں جس پر الزام ہے کہ وہ واردات میں وہ ملوث تھے".

لکھنو: سری نگر کے رکن پارلیمان روح اللہ مہدی نے ایکس پر ذاکر علی تیاگی کے خلاف درج ایف ائی ار پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ" ملک کی صورتحال اب یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ انسانوں کے قتل کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے اس کی رپورٹنگ کرنے والے یا اس کے خلاف آواز بلند کرنے والے ذاکر تیاگی پر ایف ائی آر درج کر لیا گیا "ان کے اس پیغام پر سماجی کارکنان سیاسی رہنما کے سخت رد عمل ا رہے ہیں اور ایف ائی ار درج کرنے کی مذمت کی جا رہی ہے۔

اس سے قبل حیدراباد سے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے ایکس پر لکھا تھا کہ اسی وجہ سے ہم نئے ائی پی سی کی مخالفت کر رہے تھے کہ پولیس کو اپنے من مانی ایف ائی آر درج کرنے کا موقع مل جائے گا انہوں نے ذاکر علی تیاری کی تصویر شیئر کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ پر کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا ۔ اس کے بعد پریس کلب اف انڈیا نے بھی ایک سرکلر جاری کر کے اس ایف ائی ار کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ان صحافیوں پر ایف ائی ار کرنا صحافت کے قتل کرنے کے مترادف ہے ۔ امروہا کے سابق رکن پارلیمان کنور دانش علی نے بھی ایکس پر ایف ائی آر کی مذمت کی وہیں کانگرس پارٹی میں اقلیتی سیل کے قومی سابق قومی چیئرمین جاوید علی نے بھی ایکس پیغام پر ایف ائی ار کی مذمت کی۔
ای ٹی وی بھارت نے وسیم اکرم تیاگی سے فون پر بات چیت کیا اور ان کے رد عمل کو جاننے کی کوشش کی جس میں انہوں نے بتایا کہ" ابھی تک پولیس انتظامیہ نے نہ ہی کوئی فون سے رابطہ کیا ہے اور نہ گھر پہ ا کر کے ایف ائی ار کی کاپی دی ہے اور اس سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں ضمانت لینے کی تیاری کر رہے ہیں تمام کاغذات تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان سبھی لوگوں کا شکریہ ادا کر رہے ہیں جو سیاستدان ہمارے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں سب سے بڑا اثر پریس کاف کلب اف انڈیا کے سرکلر کا پڑا جس نے حمایت کی اور ہمارے حق میں آواز بلند کی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد تمام تر سیاسی رہنما اور سماجی کارکنان ہمارے حق میں کھل کر ایف ائی ار کی مذمت کرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اثر یہ ہوا ہے کہ اب تک ایف ائی ار جو ان لائن دکھ رہا تھا اب وہ ایف ائی ار ان لائن نہیں دکھ رہی ہے اس کی دو وجہ ہو سکتی ہیں یا تو ایف ائی ار کو ہائیڈ کر دیا گیا ہے یا اس سے واپس لے لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ہو لیکن سماجی کارکنان سیاسی رہنما سمیت سبھی نے آواز بلند کی ہے اس سے امید ہے کہ صحافیوں کی آواز کو دبایا نہیں جائے گا اور ان کے خلاف ہو رہے ظلم و زیادتی پر روک لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ" اتر پردیش کی سیکولر سیاسی جماعتوں نے اس کے خلاف کوئی بھی آواز بلند نہیں کی، چاہے وہ سماجوادی پارٹی ہو یا بہوجن سماج پارٹی ہو وسیم اکرم تیاگی نے کہا کہ اکھلیش یادوں کو مسلمانوں کا بڑا ووٹ حاصل ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں ان کو ریاست میں بڑی کامیابی ملی ہے لیکن نتیجے کے بعد جس طریقے سے مغربی اتر پردیش میں ماب لنچنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

اس پر اکھلیش یادو کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں اور ایسا کیوں کر رہے ہیں یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی تو موبلنچنگ کرنے والوں کی حمایت میں فورا ا جاتی ہے لیکن سیکولر سیاسی جماعتیں متاثرین کے حق میں بولنے سے بھی گریز کر رہے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہونی چاہیے چونکہ جو بھی موبلنجنگ کرنے والے ہیں وہ چند افراد ہیں پورا ہندو سماج نہیں ہے چونکہ یہ سماج اپسی بھائی چارہ گنگا جمنی تہذیب اور ایک جہتی کی وجہ سے ہی زندہ ہے اور ہندوستان میں سبھی اپس میں مل جل کے رہتے ہیں لیکن یہ کچھ ایسے واقعات جان بوجھ کر رونما کرائے جا رہے ہیں تاکہ دونوں سماج کے مابین دوریاں بڑھیں سیاسی جماعتوں سے امید یہی ہے کہ وہ موبلنچنگ پر کھل کر بولیں گے اور انصاف دلوانے کا کام کریں گے ابھی تک وہ ملزمین فرار ہیں جس پر الزام ہے کہ وہ واردات میں وہ ملوث تھے".

Last Updated : Jul 13, 2024, 3:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.