نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے اتوار کو کہا کہ ورچوئل عدالتوں کی پہل آن لائن تنازعات کے حل میں گیم چینجر ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت ہند کے الیکٹرانک لین دین کے تجزیہ کار کے مطابق، 2018 میں ای کورٹس نے کل الیکٹرانک لین دین کے معاملے میں ہندوستانی ریلوے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔‘‘
-
#WATCH | Delhi: Chief Justice of India DY Chandrachud says, " We now have the facility of filing cases at the click of a button. An upgraded version of the Supreme Court’s e-filing platform was launched in May 2023. It offers a host of improved features that have made 24x7 filing… pic.twitter.com/CnanHMzl2E
— ANI (@ANI) January 28, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#WATCH | Delhi: Chief Justice of India DY Chandrachud says, " We now have the facility of filing cases at the click of a button. An upgraded version of the Supreme Court’s e-filing platform was launched in May 2023. It offers a host of improved features that have made 24x7 filing… pic.twitter.com/CnanHMzl2E
— ANI (@ANI) January 28, 2024#WATCH | Delhi: Chief Justice of India DY Chandrachud says, " We now have the facility of filing cases at the click of a button. An upgraded version of the Supreme Court’s e-filing platform was launched in May 2023. It offers a host of improved features that have made 24x7 filing… pic.twitter.com/CnanHMzl2E
— ANI (@ANI) January 28, 2024
عدالت عظمیٰ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کے لیے انصاف تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ طریقہ کار کے منصفانہ پن کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے تحت کئی رکاوٹوں اور سہولیات کی رسائی کے معاملے میں تفاوتوں کی پہنچان کرکے انہیں دور کیا جا رہا ہے۔
جسٹس چندر چوڑ نے عدالت عظمیٰ کے آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مختلف پروجیکٹوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2023 میں جدید ورژن کے ٹیکنالوجی کے آغاز کے بعد سے تقریباً 1,28,000 ای فائلنگ کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ای فائلنگ 25 ریاستوں میں دستیاب ہے، جہاں 29 لاکھ سے زیادہ کیس رجسٹر کیے گئے ہیں۔‘‘ بار اور بینچ کی مناسب مدد کے ساتھ، ہم کووڈ 19 کے دوران ورچوئل طور پر تیزی سے سماعت کرنے کے قابل ہو گئے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم سپریم کورٹ کی ڈائمنڈ جوبلی تقریب کا افتتاح کریں گے
چیف جسٹس نے کہا کہ عالمی وبا کے بعد روایتی اور ورچوئل (ہائبرڈ) انداز میں سماعت عدالتوں کی خصوصیت بنی ہوئی ہے، جس سے ملک یا دنیا کے کسی بھی حصے میں بیٹھے کسی بھی ہندوستانی وکیل کو اس عدالت کے سامنے دلائل دینے کی اجازت ملتی ہے۔
یو این آئی