بنارس: یہاں پر جمعرات کی دوپہر مسجد جانے والے نمازیوں اور مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے گیانواپی کے گیٹ نمبر 4 یعنی گیانواپی انٹری پوائنٹ پر اپنا احتجاج درج کرایا۔ اس احتجاج کی وجہ انٹری پوائنٹ پر بنایا جانے والا ایک عارضی گیٹ تھا۔ گیانواپی سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں گیانواپی احاطے کی حفاظت کرنے والی پولیس ٹیم سے یہ مطالبہ کیا گیا۔
پولیس نے ہندو فریقین کو سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ لوگ اپنی ضد پر اڑے ہوئے تھے تاہم جب ان سے کہا گیا کہ ابھی آپ لوگ یہاں پر کوئی بھی مرمت کا کام نہیں کروا سکتے ہیں کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے اور ایسے یہ تعمیر غیر قانونی ہوگی۔ اس کے بعد کام روک دیا گیا۔
اس بارے میں احتجاج کرنے والے مسلم کمیونٹی کے لوگوں کا کہنا تھا کہ مسجد جانے والے لوگ گیانواپی کے گیٹ نمبر 4 سے داخل ہوتے ہیں اور کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی ہے۔ سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے ہمیشہ تحقیقات کی جاتی رہی ہیں اور تلاشی بھی لی جاتی ہے لیکن کبھی کسی قسم کا کوئی گیٹ یا دروازہ نہیں لگایا گیا، اس لیے یہاں عارضی طور پر کسی بھی قسم کا کوئی نیا انٹری گیٹ نہ لگایا جائے۔ اس طرح کا غیر قانونی عمل کرنے سے دونوں فرقوں کے درمیان انتشار بڑھے گا۔
اس معاملے کو لے کر مفتی بنارس مولانا عبدالباطن نعمانی و انجمن، مسجد کے نگراں، مسجد کمیٹی کے لوگ اور نمازی جمعرات کی دوپہر گیٹ پر پہنچے اور اپنا احتجاج درج کرانا شروع کیا۔ بحث بڑھ گئی، جس کے بعد مندر انتظامیہ کی جانب سے ایس ڈی ایم شمبھو شرن اور ڈی سی پی سیکورٹی نے بات کرکے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔
ایس ڈی ایم شمبھو شرن کا کہنا ہے کہ گیانواپی سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں پولس انتظامیہ کی جانب سے ایک تجویز پیش کی گئی تھی کہ گرمی اور بارش کی وجہ سے تمام انٹری پوائنٹس پر تعینات پولیس اہلکاروں کو پریشانی لاحق ہوتی ہے، اس لیے اگر ٹین شیڈ اور گیٹ لگ جائے گا تو سکیورٹی بھی اچھی ہو گی اور پولیس اہلکار وہاں بیٹھ کر آسانی سے دیکھ بھال بھی کر سکیں گے۔
اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مندر انتظامیہ صرف یہاں کام کروا رہی تھی۔ پلان پولیس نے دیا تھا، لیکن اس کی محالفت ہوئی اور بعد میں کام رکوانا پڑا۔ فی الحال ابھی کسی قسم کا تعمیری کام نہیں ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: