گیا: نتیش کمار نے بہار میں ایک نیا ریکارڈ درج کر لیا ہے کہ اُن سے زیادہ کسی نے وزیر اعلی کا حلف نہیں لیا ہے ، اُنہوں نے نویں بار بہار کے وزیر اعلیٰ کے طور پر بی جے پی کے ساتھ والی اتحادی حکومت کی قیادت کا حلف لیا ہے۔ بی جے پی کے ساتھ والی حکومت میں وزیر اعلی نتیش کمار کے علاوہ آج کل آٹھ رہنماؤں نے حلف لیا ہے ،جن میں سمراٹ چودھری اور وجے سنہا بی جے پی کے کوٹے سے نائب وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا ہے جبکہ وزیر کے طور پر ڈاکٹر پریم کمار (بی جے پی ) وجے کمار چودھری (جے ڈی یو) وجندر یادو (جے ڈی یو) شرون کمار (جے ڈی یو) سنتوش کمار سومن (ہم پارٹی) سومیت سنگھ( آزاد ) کے طور پر حلف لیا ہے ، اس حکومت میں وزیراعلی نتیش کمار کے ساتھ ایک بھی مسلم رہنما نے حلف نہیں لیا ہے، یہ دوسرا موقع ہے جب نئی حکومت بننے کے دوران راج بھون میں حلف برداری کی تقریب میں وزیراعلی نتیش کمار کے ساتھ کسی مسلم رکن اسمبلی یا رہنما نے حلف بطور وزیر نہیں لیا ہے۔
اس سے پہلے نومبر 2020 کے اسمبلی الیکشن کے بعد بی جے پی جے ڈی یو کی اتحاد والی حکومت کی حلف برداری میں بھی کسی مسلم رہنماء نے حلف نہیں لیا تھا ، حالانکہ بعد میں کابینہ کی توسیع پر 9 فروری 2021 کو زماں خان اور شہنواز حسین نتیش کمار کے کابینہ میں شامل ہوئے تھے ، 2020 کےاسمبلی الیکشن میں زماں خان بہوجن سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر جیت کرآئے تھے لیکن 2021 میں زما خان نے جے ڈی یو کی رکنیت حاصل کر وزیر کا حلف لے لیا تھا ، فروری 2021 میں ہی بی جے پی کے قانون ساز کونسل کے رکن سید شاہنواز حسین نے بھی بطور وزیر حلف لیا تھا لیکن آج مہاگٹھ بندھن سے نکلنے بعد بی جے پی کے ساتھ بنی نئی حکومت میں کسی مسلم رہنماء کو وزیر نہیں بنایا گیا ہے ،اب کابینہ کی توسیع پر اُمید ہے کہ شاید ایک بار پھر زماں خان یا کسی دوسرے مسلم رہنماء کو محکمہ اقلیتی فلاح کا وزیر بنایا جائے ، توقع یہ بھی ہے کہ بی جے پی بھی شہنواز حسین کو وزیر بنا سکتی ہے لیکن انکے نام پر بہار میں ابھی کوئی چرچا نہیں ہے۔
حالانکہ نتیش کمار کی نئی حکومت پر سوال بھی کھڑے ہونے لگے ہیں ، گیا کے ڈاکٹر صبغت اللہ خان اور بھارتیہ عوام پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر توصیف الرحمن خان سمیت کئی رہنماؤں نے ناراضگی ظاہر کی ہے ، مسلمانوں کی قریب 19 فیصد آبادی کے باوجود ایک بھی مسلمان کو وزیر نہ بنائے جانے پر ان سبھی رہنماؤں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے کہا کہ مسلمانوں سے پاک حکومتوں کا قیام سیکولرازم اور جمہوریت کے لیے مہلک ہے ،نتیش کمار کی پارٹی کی مسلم قیادت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ نتیش کمار اور بی جے پی کی حکومت میں مسلمانوں کو دوسری فہرست کے درجے میں رکھا جاتا ہے ، نتیش کمار نے 2020 کے دوران یہ دعوی کیا تھا کہ ان کی پارٹی میں ایک بھی مسلم رہنما جیت کر نہیں آیا ہے جسکی وجہ سے وزیر بنایا گیا ہے بعد میں اس کمی کو دور کر لیا جائے گا حالانکہ اس وقت بھی جے ڈی یو کے قانون ساز کونسل کے رکن کے طور پر مولانا غلام رسول بلیاوی تھے ، اس بار زما خان ایم ایل اے اور ایم ایل سی کے طور پر افاق احمد خان بھی تھے لیکن بی جے پی کے دباؤ میں نتیش کمار نے آج کسی مسلم رہنما کو شامل نہیں کیا ہے۔