لکھنو:حسین آباد علاقے میں واقع ستکھنڈے کو نواب محمد علی شاہ تعمیر کرا رہے تھے جس کی چار منزل مکمل ہونے کے بعدوہ معائنہ کرنے گئے اور وہیں سے وہ پھسل گئے جس کے بعد علاج ہوا لیکن ان کا انتقال ہو گیا یہی وجہ ہے ان کے بیٹے نے اس عمارت کی تعمیر مکمل نہیں کروائی اور انہوں نے کہا کہ میرے والد کا جہاں سے انتقال ہوا ہے۔
اس کے بعد اس عمارت کو مکمل کرانے کا کوئی مقصد نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس عمارت کو منحوس کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ ستکھنڈے کی تعمیر بنیادی طور پر نواب محمد علی شاہ نے عید الفطر کی چاند دیکھنے کے لیے کرائی تھی جس کا مقصد تھا کہ نوابین اودھ اپنی بیگمات اور اہل خانہ کے ساتھ ستکھنڈے پر چڑھ کر چاند کا نظارہ کریں گے
لیکن ستکھنڈے کی تعمیر نامکمل رہی۔ عید الفطر کا چاند بھی دیکھنا ستکھنڈے سے نامکمل رہا لیکن جب بھی عید الفطر کا چاند دیکھنے کا اہتمام ہوتا ہے تو ستکھنڈے کو ضرور یاد کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی نشانی کے طور پر موجود ہے کہ نواب محمد علی شاہ کی انتقال اور عید الفطر کے چاند کو ضرور یاد دلاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لکھنو کا سکندر محل آج بھی خواتین مجاہدین آزادی کی یاد تازہ کرتا ہے
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ بتاتے ہیں کہ اگر یہ عمارت اس زمانے میں تعمیر ہو جاتی تو اج اس کی تاریخ کچھ مختلف ہوتی چاند دیکھنے کے لیے بنائی گئی اس عمارت کو ہمیشہ چاند دیکھنے کے وقت یاد کیا جاتا ہے اور اج بھی کچھ افراد ستکھنڈے پر چڑھ کر چاند کا نظارہ کرتے ہیں۔