ETV Bharat / state

خواتین کاریگروں کے لیے بھی اسکیم بنائے حکومت: نسیم بانو

Naseem Bano On Chikankari لکھنو کے نیپور روڈ پر رہنے والی نسیم بانو کو انوکھی چکن کاری فن میں حکومت ہند نے پدم شری اعزاز سے نواز نے کا اعلان کیا ہے اس سے نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ چکن کاری فن سے وابستہ فنکاروں کے مابین بھی مسرت پائی جا رہی ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 30, 2024, 7:53 PM IST

خواتین کاریگروں کے لیے بھی اسکیم بنائے حکومت:نسیم بانو
خواتین کاریگروں کے لیے بھی اسکیم بنائے حکومت:نسیم بانو
خواتین کاریگروں کے لیے بھی اسکیم بنائے حکومت:نسیم بانو

لکھنو:بین الاقوامی سطح پر بھی لکھنوی چکن کاری مقبول ہے۔ چکن کاری فن سے اراستہ ملبوسات کو لوگ کو پسند کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس فن کے ماہر نسیم بانو کو حکومت نے پہلی بار پدم شری اعزاز سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل بھی نسیم بانو نے علاقائی اور قومی اعزازات حاصل کی ہے پدم شری سمیت تقریبا 10 ایوارڈ نسیم بانو اب تک حاصل کر چکی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے61 برس کی نسیم بانوں نے کہا کہ لکھنو کی ہزاروں خواتین چکن کاری فن سے وابستہ ہیں لیکن ان کو اس کام کے لیے انتہائی کم قیمت ملتی ہے۔اس کی وجہ سے یہ فن اب رفتہ رفتہ ختم ہو رہا ہے۔ لوگ دوسرے کام میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ حکومت نے ہمیں اس فن میں مہارت حاصل کرنے اور بہترین کارکردگی کے مظاہرے کے عوض پدم شری اعزاز دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ لکھنو کی چکن کاری کاریگروں کے لیے کوئی اسیکم بنا کر کے ان کی محنت کا مناسب قیمت ادا کیا جائے تاکہ یہ فن مستقبل میں بھی زندہ رہ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں خواتین ہیں جو فینسی چکن کا کام کرتی ہیں لیکن ان کو مناسب قیمت نہیں مل پاتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ وہ خود بھی اس کام سے علیحدگی اختیار کر رہی ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے تقریبا پانچ ہزار لڑکیوں کو اس فن میں ٹریننگ دی ہے اب وہ خود مختار ہو چکی ہیں۔

نسیم بانو نے بتایا کہ لکھنو میں دو طریقے سے چکن کاری کا کام ہوتا ہے۔ ایک فینسی چکن اور ایک انوکھی چکن، انوکھی چکن کے کاریگر اب ناپید ہو چکے ہیں۔ انوکھی چکن کے موجد ہمارے والد حسن تھے جنہوں نے ہمیں یہ فن سکھایا اس فن کی خاص بات یہ ہے کہ چکن کاری کرنے کے بعد کپڑے پر نہ ہی سوئی کے نشانات دکھتے ہیں اور نہ ہی کپڑے کے دوسرے طرف دھاگے دکھتے ہیں۔ اس فن کے لیے بہت ہی لگن اور محنت درکار ہے۔ انوکھی چکن کاری میں بہت وقت لگتا ہے۔ تقریبا پانچ گھنٹے میں ایک پھول تیار ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بازار میں انوکھی چکن کے کپڑے ناپاید ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:دستکاری اور ہینڈلوم ڈپارٹمنٹ کی طرف سے غلام نبی ڈار کو استقبالیہ دیاگیا

ان کا کہنا ہے کہ فینسی چکن کا بول بالا ہے۔ بازار میں فینسی چکن کے کپڑے ہی پائے جاتے ہیں۔ اس لیے انوکھی چکن کاری کی ملبوسات اب یا تو میوزیم میں رکھے جاتے ہیں یا حکومتی سطح پر لگائے جانے والے نمائش میں لائے جاتے ہیں۔انوکھی چکن کے لیے مجھے ملکی و بین الاقوامی سفر کا بھی موقع ملا ہے اور اس میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔

خواتین کاریگروں کے لیے بھی اسکیم بنائے حکومت:نسیم بانو

لکھنو:بین الاقوامی سطح پر بھی لکھنوی چکن کاری مقبول ہے۔ چکن کاری فن سے اراستہ ملبوسات کو لوگ کو پسند کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس فن کے ماہر نسیم بانو کو حکومت نے پہلی بار پدم شری اعزاز سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل بھی نسیم بانو نے علاقائی اور قومی اعزازات حاصل کی ہے پدم شری سمیت تقریبا 10 ایوارڈ نسیم بانو اب تک حاصل کر چکی ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے61 برس کی نسیم بانوں نے کہا کہ لکھنو کی ہزاروں خواتین چکن کاری فن سے وابستہ ہیں لیکن ان کو اس کام کے لیے انتہائی کم قیمت ملتی ہے۔اس کی وجہ سے یہ فن اب رفتہ رفتہ ختم ہو رہا ہے۔ لوگ دوسرے کام میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ حکومت نے ہمیں اس فن میں مہارت حاصل کرنے اور بہترین کارکردگی کے مظاہرے کے عوض پدم شری اعزاز دینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ لکھنو کی چکن کاری کاریگروں کے لیے کوئی اسیکم بنا کر کے ان کی محنت کا مناسب قیمت ادا کیا جائے تاکہ یہ فن مستقبل میں بھی زندہ رہ سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں خواتین ہیں جو فینسی چکن کا کام کرتی ہیں لیکن ان کو مناسب قیمت نہیں مل پاتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ وہ خود بھی اس کام سے علیحدگی اختیار کر رہی ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے تقریبا پانچ ہزار لڑکیوں کو اس فن میں ٹریننگ دی ہے اب وہ خود مختار ہو چکی ہیں۔

نسیم بانو نے بتایا کہ لکھنو میں دو طریقے سے چکن کاری کا کام ہوتا ہے۔ ایک فینسی چکن اور ایک انوکھی چکن، انوکھی چکن کے کاریگر اب ناپید ہو چکے ہیں۔ انوکھی چکن کے موجد ہمارے والد حسن تھے جنہوں نے ہمیں یہ فن سکھایا اس فن کی خاص بات یہ ہے کہ چکن کاری کرنے کے بعد کپڑے پر نہ ہی سوئی کے نشانات دکھتے ہیں اور نہ ہی کپڑے کے دوسرے طرف دھاگے دکھتے ہیں۔ اس فن کے لیے بہت ہی لگن اور محنت درکار ہے۔ انوکھی چکن کاری میں بہت وقت لگتا ہے۔ تقریبا پانچ گھنٹے میں ایک پھول تیار ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بازار میں انوکھی چکن کے کپڑے ناپاید ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:دستکاری اور ہینڈلوم ڈپارٹمنٹ کی طرف سے غلام نبی ڈار کو استقبالیہ دیاگیا

ان کا کہنا ہے کہ فینسی چکن کا بول بالا ہے۔ بازار میں فینسی چکن کے کپڑے ہی پائے جاتے ہیں۔ اس لیے انوکھی چکن کاری کی ملبوسات اب یا تو میوزیم میں رکھے جاتے ہیں یا حکومتی سطح پر لگائے جانے والے نمائش میں لائے جاتے ہیں۔انوکھی چکن کے لیے مجھے ملکی و بین الاقوامی سفر کا بھی موقع ملا ہے اور اس میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.