ETV Bharat / state

مسلم خواتین کے نان و نفقہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر شہناز سدرت کا رد عمل - SC VERDICT ON MUSLIMS WOMEN

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 15, 2024, 5:50 PM IST

خواتین کے نان و نفقہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی شہناز سدرت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ہم استقبال کرتے ہیں، لیکن سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے میں اس چیز کو بھی شامل کرنا چاہیے کہ اگر عورت دوسری شادی کر لیتی ہے تو پھر پہلے شوہر سے وہ نان و نفقہ یعنی خرچہ نہیں لے سکتی ہے۔

SC VERDICT ON MUSLIMS WOMEN
مسلم خواتین کا نان و نفقہ (Etv Bharat)
مسلم خواتین کا نان و نفقہ (Video: Etv Bharat)

لکھنؤ: مطلقہ خواتین کے نان و نفقہ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ خاتون اپنے سابق شوہر سے کبھی بھی نان و نفقہ لینے کی مجاز ہے۔ اس تعلق سے خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی شہناز سدرت نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ہم استقبال کرتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے میں اس چیز کو بھی شامل کرنا چاہیے کہ اگر عورت دوسری شادی کر لیتی ہے تو پھر پہلے شوہر سے وہ نان و نفقہ یعنی خرچہ نہیں لے سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ مسلم پرسنل بورڈ اور دیگر مسلم تنظیمیں اسے شریعت میں مداخلت کے طور پہ دیکھ رہی ہیں، لیکن ہم نے ان عورتوں کو بھی دیکھا ہے جن کے پاس چار چار بچے ہیں اور ان کو طلاق دے کر کے باہر کر دیا گیا ہے اور ان کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں، وہ در در ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہیں۔ لہذا عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ بہت ہی اہم ہے۔ خواتین کے حقوق کے لیے میں آج تک جو بھی کوششیں کرتے آ رہی ہوں وہ رنگ لا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے ہی ایک واقعہ ہوا تھا کہ چار بچے تھے اور مرد کا دوسرے سے معاشقہ ہونے لگا اور دوسری عورت سے شادی کر لی، بچوں سمیت عورت کو گھر سے نکال دیا۔ خرچہ مانگنے پر اس نے کہا کہ آپ ان بچوں کو یا تو گومتی ندی میں پھینک دیں یا کہیں کچھ کریں، ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ تو ایسے حالات میں اس خاتون نے بہت ہی مشکل بھری زندگی گزاری اور اپنے بچوں کو پالا۔

انہوں نے کہا کہ سماجی طور پہ عورتوں کا جس طریقے سے استحصال ہوتا ہے اور ان کو در در کی ٹھوکریں کھانے پہ مجبور کیا جاتا ہے، کورٹ کے اس فیصلے سے خواتین کا استحصال کم ہوگا اور مرد بھی اپنے حقوق کو سمجھیں گے کہ خواتین کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی طلاق دینے کے لیے نہیں ہوتی ہے بلکہ نبھانے کے لیے ہوتی ہے لیکن کچھ ایسے مرد ہیں جو شادی کو مذاق سمجھ کر کے خاتون کو طلاق دیتے ہیں اور اس کی زندگی مشکلوں سے دو چار ہوتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں ایک طرف جہاں بیٹوں کو وراثت میں حصہ دینے کا حکم ہے، وہیں بیٹیوں کو بھی وراثت میں حصہ دینے کا حکم ہے لیکن اس پر کوئی بھی عمل نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ بیٹیوں کو طلاق کے بعد مشکلات بھری زندگی گزارنی پڑتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی تنظیمیں ہیں جو شریعت میں مداخلت کے طور پہ اس فیصلے کو دیکھ رہی ہیں لیکن ہم اسے شریعت میں مداخلت کے طور پر بالکل نہیں دیکھتے ہیں، یہ خواتین کے حقوق کے لیے ایک آواز ہے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا شریعت میں عدت تک نان و نفقہ کے لیے اگرچہ کہا گیا ہے لیکن عدت کے بعد بھی خاتون کی زندگی کیسے گزرے گی، اس پر بھی غور و فکر کرنا چاہیے۔ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ وہ در در کی ٹھوکریں کھائے، گھروں میں کام کرے یا دیگر کام کرے جس سے ان کی زندگی چلے۔ کتنے بڑے بڑے خاندان کی لڑکیاں ہیں جو طلاق کے بعد مالی طور پر انتہائی کمزور ہوتی ہیں، سڑکوں پہ ٹھیلا لگانے یا دیگر کام کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔ لہذا سپریم کورٹ نے مسلم عورتوں کے حق کی بات کی ہے، اس سے ہم عورتوں میں خوشی کی لہر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ کا فیصلہ اسلامی شریعت میں مداخلت سمجھتے ہیں، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی

مطلقہ خاتون کو گزارہ بھتہ دینے کا فیصلہ اسلامی شریعت میں مداخلت: مسلم پرسنل لا بورڈ

سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ اسلامی شریعت میں مداخلت: ڈاکٹر رضی الاسلام

مسلم خواتین کا نان و نفقہ (Video: Etv Bharat)

لکھنؤ: مطلقہ خواتین کے نان و نفقہ کے حوالے سے سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ خاتون اپنے سابق شوہر سے کبھی بھی نان و نفقہ لینے کی مجاز ہے۔ اس تعلق سے خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی شہناز سدرت نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ہم استقبال کرتے ہیں لیکن سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے میں اس چیز کو بھی شامل کرنا چاہیے کہ اگر عورت دوسری شادی کر لیتی ہے تو پھر پہلے شوہر سے وہ نان و نفقہ یعنی خرچہ نہیں لے سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ مسلم پرسنل بورڈ اور دیگر مسلم تنظیمیں اسے شریعت میں مداخلت کے طور پہ دیکھ رہی ہیں، لیکن ہم نے ان عورتوں کو بھی دیکھا ہے جن کے پاس چار چار بچے ہیں اور ان کو طلاق دے کر کے باہر کر دیا گیا ہے اور ان کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں، وہ در در ٹھوکریں کھانے پہ مجبور ہیں۔ لہذا عدالت نے جو فیصلہ سنایا ہے وہ بہت ہی اہم ہے۔ خواتین کے حقوق کے لیے میں آج تک جو بھی کوششیں کرتے آ رہی ہوں وہ رنگ لا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے ہی ایک واقعہ ہوا تھا کہ چار بچے تھے اور مرد کا دوسرے سے معاشقہ ہونے لگا اور دوسری عورت سے شادی کر لی، بچوں سمیت عورت کو گھر سے نکال دیا۔ خرچہ مانگنے پر اس نے کہا کہ آپ ان بچوں کو یا تو گومتی ندی میں پھینک دیں یا کہیں کچھ کریں، ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ تو ایسے حالات میں اس خاتون نے بہت ہی مشکل بھری زندگی گزاری اور اپنے بچوں کو پالا۔

انہوں نے کہا کہ سماجی طور پہ عورتوں کا جس طریقے سے استحصال ہوتا ہے اور ان کو در در کی ٹھوکریں کھانے پہ مجبور کیا جاتا ہے، کورٹ کے اس فیصلے سے خواتین کا استحصال کم ہوگا اور مرد بھی اپنے حقوق کو سمجھیں گے کہ خواتین کے ساتھ کیا برتاؤ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی طلاق دینے کے لیے نہیں ہوتی ہے بلکہ نبھانے کے لیے ہوتی ہے لیکن کچھ ایسے مرد ہیں جو شادی کو مذاق سمجھ کر کے خاتون کو طلاق دیتے ہیں اور اس کی زندگی مشکلوں سے دو چار ہوتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام میں ایک طرف جہاں بیٹوں کو وراثت میں حصہ دینے کا حکم ہے، وہیں بیٹیوں کو بھی وراثت میں حصہ دینے کا حکم ہے لیکن اس پر کوئی بھی عمل نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ بیٹیوں کو طلاق کے بعد مشکلات بھری زندگی گزارنی پڑتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی تنظیمیں ہیں جو شریعت میں مداخلت کے طور پہ اس فیصلے کو دیکھ رہی ہیں لیکن ہم اسے شریعت میں مداخلت کے طور پر بالکل نہیں دیکھتے ہیں، یہ خواتین کے حقوق کے لیے ایک آواز ہے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا شریعت میں عدت تک نان و نفقہ کے لیے اگرچہ کہا گیا ہے لیکن عدت کے بعد بھی خاتون کی زندگی کیسے گزرے گی، اس پر بھی غور و فکر کرنا چاہیے۔ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ وہ در در کی ٹھوکریں کھائے، گھروں میں کام کرے یا دیگر کام کرے جس سے ان کی زندگی چلے۔ کتنے بڑے بڑے خاندان کی لڑکیاں ہیں جو طلاق کے بعد مالی طور پر انتہائی کمزور ہوتی ہیں، سڑکوں پہ ٹھیلا لگانے یا دیگر کام کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔ لہذا سپریم کورٹ نے مسلم عورتوں کے حق کی بات کی ہے، اس سے ہم عورتوں میں خوشی کی لہر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

سپریم کورٹ کا فیصلہ اسلامی شریعت میں مداخلت سمجھتے ہیں، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی

مطلقہ خاتون کو گزارہ بھتہ دینے کا فیصلہ اسلامی شریعت میں مداخلت: مسلم پرسنل لا بورڈ

سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ اسلامی شریعت میں مداخلت: ڈاکٹر رضی الاسلام

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.