لکھنو: مسلم پرسنل بورڈ کے رکن مولانا عتیق بستوی نے اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کورٹ قانون کی منظوری کے بعد سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ قانون ہمیں ہرگز قبول نہیں ہے یہ سیاسی مقاصد کے لیے اٹھایا گیا قدم ہے اس کے خلاف ہم عدالت عظمی کا رخ کریں گے۔ اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کورٹ منظور ہونے کے بعد آسام حکومت نے تعدد ازدواج اور یونیفارم سول کوڈ قانون لانے کی کا اعلان کیا۔ جس کے بعد مولانا نے کہا یہ دونوں حکومتیں اقلیتی طبقہ کے خلاف استحصال کو لے کر مقابلہ آرا ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے وہاں اقلیتوں پر شدید ظلم و زیادتی کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اتراکھنڈ کے میں یونیفارم سول کوڈ کی منظوری کے فورا بعد آسام حکومت نے بھی اسے لانے کا اعلان کیا۔ حالانکہ یہ قانون نہ صرف اقلیتوں کے لیے نقصاندہ ہے بلکہ ملک کے دیگر قبائل کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس قانون کو ابھی تفصیل سے مطالعہ نہیں کیا ہوں تاہم سرسری طور پہ دیکھنے سے یہی واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہے اور قانون میں کئی جگہ تو تضاد بھی پایا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس قانون میں لیو ان ریلیشن شپ میں 30 دن کے بعد بھی رہنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا حالانکہ 30 دن سے قبل رہنا جائز ہے ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ ایک شخص جب کسی خاتون کے ساتھ بغیر شادی کے 29 دن تک رہا تو کیا وہ جائز تھا۔ اسی طریقے سے کئی ایسے شقیں اس قانون میں موجود ہیں جو متضاد نظر آرہی ہیں، ہم عدالت عظمی کا رخ کریں گے اور چیلنج کریں گے کہ یہ قانون آئین کے مطابق نہیں ہے لہذا اسے غیر قانونی قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں:
- یکساں سول کوڈ اسلام اور قرآن مخالف: بدر الدین اجمل
- یکساں سول کوڈ بل کو کوڑے دان میں پھینک دینا چاہیے: بدر الدین اجمل
انہوں نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس حوالے سے تمام اراکین اور ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ بھی کی ہے اور ایک لیگل ٹیم کی تشکیل دی ہے جو اس قانون کو باریکی سے پڑھے گا اور عدالت عظمی میں درخواست بھی دے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کی جا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ متنازعہ قوانین کے ذریعے اکثریتی طبقہ کو خوش کیا جا رہا ہے حالانکہ یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔