ETV Bharat / state

مسلم تنظیمیں یو سی سی کے خلاف احتجاجاً اسمبلی کا گھیراؤ کریں گی - یو سی سی کے خلاف احتجاج

Muslim organizations will protest against UCC اتراکھنڈ حکومت کو ماہرین کی کمیٹی کی طرف سے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا مسودہ پیش کیے جانے کے بعد اتوار کو مسلم تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 4, 2024, 10:46 PM IST

دہرادون: ماہرین کی کمیٹی کی طرف سے 2 فروری کو اتراکھنڈ حکومت کو یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا مسودہ پیش کیے جانے کے بعد اتوار کو مسلم تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ دہرادون کی جامع مسجد میں مسلم سیوا آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ایک پریس کانفرنس میں شہر قاضی محمد احمد قاسمی نے کہا کہ یو سی سی صرف ایک خاص مذہب کے خلاف ہے، کیونکہ اس میں مسلم کمیونٹی کے اعتراضات کو نظر انداز کیا گیا ہے اور نہ ہی اس میں مسلم کمیونٹی کی طرف سے دی گئی تجاویز کو جگہ دی گئی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم یو سی سی کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ ہم آئینی دائرے میں رہتے ہوئے اس کالے قانون کے خلاف لڑیں گے۔


اس دوران امام تنظیم کے صدر مفتی رئیس نے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے لایا گیا قانون آئین کے خلاف ہے۔ کیونکہ آرٹیکل 25 کے تحت ہر مذہب کے ماننے والے کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرکزی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنی چاہئے، پھر یو سی سی کو نافذ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر دونوں قوانین ایک دوسرے سے متصادم ہوں گے۔


مفتی رئیس نے کہا کہ ریاستی حکومت آئین کے آرٹیکل 25 کو ماننے کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا قانون جو تمام مذاہب کے لیے ہے، اس میں تمام مذاہب کی نمائندگی نہ ہونا اس قانون کو مشکوک بناتا ہے۔ مسلم سیوا سنگٹھن کے صدر نعیم قریشی نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یو سی سی کی چار دفعات براہ راست مسلم پرسنل لاء پر حملہ کرتی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یو سی سی لانے کا مطلب مسلم قانون کو ختم کرنا ہے۔ مسلم سیوا سنگٹھن کے نائب صدر عاقب قریشی نے کہا کہ یو سی سی ڈرافٹنگ کمیٹی میں کسی مذہبی رہنما یا مذہبی ماہر کو شامل نہیں کیا گیا، خاص طور پر مسلم مذہبی رہنما کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون سب سے زیادہ مسلم مذہب کو متاثر کرتا ہے، اس لیے ماہرین کی کمیٹی میں کسی بھی مسلم مذہبی رہنما کو شامل نہ کرنا اس قانون کی صداقت پر سوال اٹھاتا ہے۔


اس دوران خورشید احمد، ہاشم عمر، محمد ارشاد وغیرہ بھی موجود تھے۔ دوسری جانب آج نمائیندہ گروپ کی دہرادون کے سیولہ کلاں کے کمیونٹی سینٹر میں میٹنگ کے بعد گروپ کے یعقوب صدیقی، لطف حسین اور ریاست بیگ نے مشترکہ بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ یو سی سی لا کر حکومت مسلمانوں اور قبائلیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آئینی حق کے مطابق یو سی سی کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں اور اس کالے قانون کے خلاف پیر کو اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ محمود پراچا اور دیگر تنظیموں کے لوگ بھی احتجاج میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ آج ہونے والی اس میٹنگ میں کونسلر مقیم عرف بھورا، رفیع حسین، ارشاد علی، آصف قریشی، خالد حسین، شہزاد علی وغیرہ نے خاص طورپر شرکت کی۔

یو این اائی

دہرادون: ماہرین کی کمیٹی کی طرف سے 2 فروری کو اتراکھنڈ حکومت کو یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا مسودہ پیش کیے جانے کے بعد اتوار کو مسلم تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ دہرادون کی جامع مسجد میں مسلم سیوا آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ایک پریس کانفرنس میں شہر قاضی محمد احمد قاسمی نے کہا کہ یو سی سی صرف ایک خاص مذہب کے خلاف ہے، کیونکہ اس میں مسلم کمیونٹی کے اعتراضات کو نظر انداز کیا گیا ہے اور نہ ہی اس میں مسلم کمیونٹی کی طرف سے دی گئی تجاویز کو جگہ دی گئی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ہم یو سی سی کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ ہم آئینی دائرے میں رہتے ہوئے اس کالے قانون کے خلاف لڑیں گے۔


اس دوران امام تنظیم کے صدر مفتی رئیس نے کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے لایا گیا قانون آئین کے خلاف ہے۔ کیونکہ آرٹیکل 25 کے تحت ہر مذہب کے ماننے والے کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرکزی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنی چاہئے، پھر یو سی سی کو نافذ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بصورت دیگر دونوں قوانین ایک دوسرے سے متصادم ہوں گے۔


مفتی رئیس نے کہا کہ ریاستی حکومت آئین کے آرٹیکل 25 کو ماننے کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا قانون جو تمام مذاہب کے لیے ہے، اس میں تمام مذاہب کی نمائندگی نہ ہونا اس قانون کو مشکوک بناتا ہے۔ مسلم سیوا سنگٹھن کے صدر نعیم قریشی نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یو سی سی کی چار دفعات براہ راست مسلم پرسنل لاء پر حملہ کرتی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یو سی سی لانے کا مطلب مسلم قانون کو ختم کرنا ہے۔ مسلم سیوا سنگٹھن کے نائب صدر عاقب قریشی نے کہا کہ یو سی سی ڈرافٹنگ کمیٹی میں کسی مذہبی رہنما یا مذہبی ماہر کو شامل نہیں کیا گیا، خاص طور پر مسلم مذہبی رہنما کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون سب سے زیادہ مسلم مذہب کو متاثر کرتا ہے، اس لیے ماہرین کی کمیٹی میں کسی بھی مسلم مذہبی رہنما کو شامل نہ کرنا اس قانون کی صداقت پر سوال اٹھاتا ہے۔


اس دوران خورشید احمد، ہاشم عمر، محمد ارشاد وغیرہ بھی موجود تھے۔ دوسری جانب آج نمائیندہ گروپ کی دہرادون کے سیولہ کلاں کے کمیونٹی سینٹر میں میٹنگ کے بعد گروپ کے یعقوب صدیقی، لطف حسین اور ریاست بیگ نے مشترکہ بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ یو سی سی لا کر حکومت مسلمانوں اور قبائلیوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آئینی حق کے مطابق یو سی سی کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں اور اس کالے قانون کے خلاف پیر کو اسمبلی کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ محمود پراچا اور دیگر تنظیموں کے لوگ بھی احتجاج میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ آج ہونے والی اس میٹنگ میں کونسلر مقیم عرف بھورا، رفیع حسین، ارشاد علی، آصف قریشی، خالد حسین، شہزاد علی وغیرہ نے خاص طورپر شرکت کی۔

یو این اائی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.