ETV Bharat / state

اورنگ آباد کے نئے ڈیولپمنٹ پلان میں 300 سے زیادہ مذہبی مقامات غائب: راشد صدیقی - Aurangabad new development plan

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 3, 2024, 5:42 PM IST

Religious places missing in Aurangabad's new development plan اورنگ آباد شہر کا نیا ڈیولپمنٹ پلان تیار کیا گیا ہے جبکہ اس پلان سے متعلق دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس میں کئی مذہبی مقامات کو غائب کردیا گیا ہے۔

اورنگ آباد کے نئے ڈیولپمنٹ پلان میں 300 سے زیادہ مذہبی مقامات غائب: راشد صدیقی
اورنگ آباد کے نئے ڈیولپمنٹ پلان میں 300 سے زیادہ مذہبی مقامات غائب: راشد صدیقی (ETV Bharat)
اورنگ آباد کے نئے ڈیولپمنٹ پلان میں 300 سے زیادہ مذہبی مقامات غائب: راشد صدیقی (ETV Bharat)

اورنگ آباد : اورنگ آباد شہر میں نیا ڈیولپمنٹ پلان بنایا گیا ہے جو 11 سیٹوں پر مشتمل ہے، ڈیولپمنٹ پلان منظر عام پر آنے کے بعد کئی سارے لوگوں میں ناراض بھی دکھائی دے رہے ہیں، کیونکہ جو پلاٹ یلو زون میں تھے اس نے گرین زون کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی کئی سارے مذہبی مقامات اس نئے ڈیولپمنٹ پلان میں نہیں دکھائے گئے ہیں، اگر بات کی جائے شہر کی مساجد قبرستان اور درگاہوں کی تو اس نقشے میں تقریبا 300 سے زائد مساجد نہیں دکھائی گئی ہے۔ اس لیے لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی شکایت شہر کا نیا ڈیولپمنٹ پلان بنانے والے شریکنت دیشمکھ کو دے،شکایت دینے کے بعد اس معاملے پر غور کیا جائے گا، وقف ایکٹیوسٹ راشد صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر میونسپل کارپوریشن دوبارہ مذہبی مقامات کو نئے ڈیولپمنٹ پلان میں شامل نہیں کرتی ہے تو آنے والے وقت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔


حکومت کے ذریعہ تشکیل کردہ خصوصی ڈیولپمنٹ پلان (ڈی پی) یونٹ نے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ شریکانت دیشمکھ کی زیر قیادت شہر کا یکجا طور پر نیا پرانا ڈیولپمنٹ پلان کا ڈرافٹ حال ہی میں میونسپل ایڈمنسٹریٹر جی شریکانت کو پیش کر دیا۔ ایڈمنسٹریٹر شریکانت نے بھی پیش کردہ اس ڈرافٹ ڈیولپمنٹ پلان کو کل 7 مارچ کو مشتہر کر کے ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا۔ لیکن ڈیولپمنٹ پلان کے ڈرافٹ میں یونٹ کے ذریعہ کی گئی تبدیلیاں اور رکھے گئے ریزرویشن کے علاوہ بیلو اور گرین زون کے تعین کو دیکھ کر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ اراضیات کے موجودہ استعمال اور وہاں آباد بستیوں کے باوجود ان پر راستوں اور دیگر پروجیکٹس کے ریزرویشن رکھنے کے ساتھ ہی پہلے کے یلو زون کو گرین زون میں تبدیل کر دیا گیا۔ جبکہ سابق ڈی پی یونٹ انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر رضا خان کے ذریعہ پہلے ہی ELU (ایکو سٹنگ لینڈ یوز) نقشہ جات پیش کئے جا چکے تھے، جن میں شہر کی اراضیات اور بستیوں کے موجودہ استعمال کے حقائق درج کئے جا چکے تھے۔ اس کے باوجود رضا خان کی جگہ مقرر کئے گئے ڈپٹی ڈائریکٹر شریکانت دیشکھ نے PLU ( پرپوز لینڈ یوز ) کے ڈرافٹ میں بھیانک تبدیلیاں کیں۔

لینڈ مافیاوں کے مفادات اور تعصب کے زیر اثر غلط طریقہ سے بنائے گئے، اس ڈیولپمنٹ پلان کے خلاف بڑے پیمانے پر اعتراضات داخل کئے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس ڈیولپمنٹ پلان میں کئی ساری عبادت گاہیں بھی غائب کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں میں ناراضگی دکھائی دے رہی ہے، وقف ایکٹیویٹس ایڈوکیٹ راشد صدیقی کا کہنا ہے کہ کئی سارے مساجد، درگاہ اور قبرستان اس نئے ڈیولپمنٹ پلان سے غائب کر دیے گئے ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ جو تاریخی مساجد تھی اور خبرستان تھے وہ بھی اس ڈیولپمنٹ پلان میں نہیں ہے اس کی جگہ پر خالی پلاٹ بتائے گئے ہیں۔


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے راشد صدیقی نے بتایا اورنگ اباد میونسپل کارپوریشن نے 11 سیٹوں پر جو شہر کا ڈیولپمنٹ پلان بنایا ہے، اس میں خود میونسپل کارپوریشن جو چیتا خانہ قبرستان پر بسا ہے، اسے قبرستان اور مسجد کی جگہ کو ڈیولپمنٹ پلان سے غائب کر دیا گیا، یہی حال شہر کے تمام مساجد، قبرستان، عیدگاہ، درگاہ، عاشور خانوں کا ہے چائے وہ اہل تشیع، بہرہ سماج، یا سنیوں کا ہو۔ شہر کی تقریبا 300 مساجد ہے جو ڈیولپمنٹ پلان کے نقشے سے غائب ہے، اسی طرح اقلیتی وزیر عبدالستار کی اورنگ آباد رہائش گاہ کے قریب سعادت مسجد ہے، اس مسجدِ کو ڈیولپمنٹ پلان میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے، لیکن اس کے بازو جو تین ایکڑ زمین پر قبرستان ہے اسے یلو کالر میں دکھایا گیا ہے اور وہاں پر قبرستان نہیں دکھایا گیا ہے۔


ایڈوکیٹ راشد صدیقی کا کہنا ہے کہ راستے میں آنے والی مساجد کو اس ڈیولپمنٹ پلان میں دکھایا گیا ہے، کیونکہ یہ مساجد راستے میں ہونے کی وجہ سے مستقبل میں شہید ہو سکتی ہے۔ راشد صدیقی نے اپیل کی ہے کہ آنے والی پانچ مئی کو مساجد قبرستان اور درگاہوں کے ذمہ داران اپنے اعتراضات میونسپل کارپوریشن میں جمع کروائے اور انہیں زمین سے جڑے سبھی دستاویزات دے اور ایپلیکیشن دے کر بتائے کہ ڈیولپمنٹ پلان مساجد درگاہ اور قبرستان موجود نہیں ہے۔ راشد خان کا کہنا ہے کہ اعتراضات داخل کروانے کے بعد بھی اگر میونسپل کارپوریشن ان تمام مذہبی مقامات کو نئے ڈیولپمنٹ پلان میں شامل نہیں کرتی ہے تو آنے والے وقت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔


راشد خان کا کہنا ہے کہ پچھلے ڈھائی سال سے رضا خان اورنگ اباد شہر کا ڈیولپمنٹ پلان بنا رہے تھے اور ڈیولپمنٹ پلان بنانے میں تاخیر ہونے کی وجہ سے انہیں ہٹا دیا گیا تھا اور شریکان دیشم نے پچھلے چھ مہینے میں یہ ڈیولپمنٹ پلان بنایا ہے راشد خان کا کہنا ہے کہ اتنے کم وقت میں اتنا بڑا ڈیولپمنٹ پلان بنایا ہی نہیں جا سکتا، یہ ڈیولپمنٹ پلان جس نے بھی بنایا ہے اس نے گراؤنڈ پر آکر کام نہیں کیا نہ ہی اس ڈیولپمنٹ پلان کو بنانے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا گیا ہے، ڈیولپمنٹ پلان بنانے والوں نے بند کمرے میں اے سی میں بیٹھ کر گوگل میپ کی مدد سے پلان بنا دیا جس کی وجہ سے آج عام لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے، اسی لیے لوگ اپنے اعتراضات بڑی تعداد میں اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن میں جمع کروا رہے ہیں۔

اورنگ آباد کے نئے ڈیولپمنٹ پلان میں 300 سے زیادہ مذہبی مقامات غائب: راشد صدیقی (ETV Bharat)

اورنگ آباد : اورنگ آباد شہر میں نیا ڈیولپمنٹ پلان بنایا گیا ہے جو 11 سیٹوں پر مشتمل ہے، ڈیولپمنٹ پلان منظر عام پر آنے کے بعد کئی سارے لوگوں میں ناراض بھی دکھائی دے رہے ہیں، کیونکہ جو پلاٹ یلو زون میں تھے اس نے گرین زون کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی کئی سارے مذہبی مقامات اس نئے ڈیولپمنٹ پلان میں نہیں دکھائے گئے ہیں، اگر بات کی جائے شہر کی مساجد قبرستان اور درگاہوں کی تو اس نقشے میں تقریبا 300 سے زائد مساجد نہیں دکھائی گئی ہے۔ اس لیے لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی شکایت شہر کا نیا ڈیولپمنٹ پلان بنانے والے شریکنت دیشمکھ کو دے،شکایت دینے کے بعد اس معاملے پر غور کیا جائے گا، وقف ایکٹیوسٹ راشد صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر میونسپل کارپوریشن دوبارہ مذہبی مقامات کو نئے ڈیولپمنٹ پلان میں شامل نہیں کرتی ہے تو آنے والے وقت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔


حکومت کے ذریعہ تشکیل کردہ خصوصی ڈیولپمنٹ پلان (ڈی پی) یونٹ نے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ شریکانت دیشمکھ کی زیر قیادت شہر کا یکجا طور پر نیا پرانا ڈیولپمنٹ پلان کا ڈرافٹ حال ہی میں میونسپل ایڈمنسٹریٹر جی شریکانت کو پیش کر دیا۔ ایڈمنسٹریٹر شریکانت نے بھی پیش کردہ اس ڈرافٹ ڈیولپمنٹ پلان کو کل 7 مارچ کو مشتہر کر کے ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا۔ لیکن ڈیولپمنٹ پلان کے ڈرافٹ میں یونٹ کے ذریعہ کی گئی تبدیلیاں اور رکھے گئے ریزرویشن کے علاوہ بیلو اور گرین زون کے تعین کو دیکھ کر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ اراضیات کے موجودہ استعمال اور وہاں آباد بستیوں کے باوجود ان پر راستوں اور دیگر پروجیکٹس کے ریزرویشن رکھنے کے ساتھ ہی پہلے کے یلو زون کو گرین زون میں تبدیل کر دیا گیا۔ جبکہ سابق ڈی پی یونٹ انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر رضا خان کے ذریعہ پہلے ہی ELU (ایکو سٹنگ لینڈ یوز) نقشہ جات پیش کئے جا چکے تھے، جن میں شہر کی اراضیات اور بستیوں کے موجودہ استعمال کے حقائق درج کئے جا چکے تھے۔ اس کے باوجود رضا خان کی جگہ مقرر کئے گئے ڈپٹی ڈائریکٹر شریکانت دیشکھ نے PLU ( پرپوز لینڈ یوز ) کے ڈرافٹ میں بھیانک تبدیلیاں کیں۔

لینڈ مافیاوں کے مفادات اور تعصب کے زیر اثر غلط طریقہ سے بنائے گئے، اس ڈیولپمنٹ پلان کے خلاف بڑے پیمانے پر اعتراضات داخل کئے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس ڈیولپمنٹ پلان میں کئی ساری عبادت گاہیں بھی غائب کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں میں ناراضگی دکھائی دے رہی ہے، وقف ایکٹیویٹس ایڈوکیٹ راشد صدیقی کا کہنا ہے کہ کئی سارے مساجد، درگاہ اور قبرستان اس نئے ڈیولپمنٹ پلان سے غائب کر دیے گئے ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ جو تاریخی مساجد تھی اور خبرستان تھے وہ بھی اس ڈیولپمنٹ پلان میں نہیں ہے اس کی جگہ پر خالی پلاٹ بتائے گئے ہیں۔


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے راشد صدیقی نے بتایا اورنگ اباد میونسپل کارپوریشن نے 11 سیٹوں پر جو شہر کا ڈیولپمنٹ پلان بنایا ہے، اس میں خود میونسپل کارپوریشن جو چیتا خانہ قبرستان پر بسا ہے، اسے قبرستان اور مسجد کی جگہ کو ڈیولپمنٹ پلان سے غائب کر دیا گیا، یہی حال شہر کے تمام مساجد، قبرستان، عیدگاہ، درگاہ، عاشور خانوں کا ہے چائے وہ اہل تشیع، بہرہ سماج، یا سنیوں کا ہو۔ شہر کی تقریبا 300 مساجد ہے جو ڈیولپمنٹ پلان کے نقشے سے غائب ہے، اسی طرح اقلیتی وزیر عبدالستار کی اورنگ آباد رہائش گاہ کے قریب سعادت مسجد ہے، اس مسجدِ کو ڈیولپمنٹ پلان میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے، لیکن اس کے بازو جو تین ایکڑ زمین پر قبرستان ہے اسے یلو کالر میں دکھایا گیا ہے اور وہاں پر قبرستان نہیں دکھایا گیا ہے۔


ایڈوکیٹ راشد صدیقی کا کہنا ہے کہ راستے میں آنے والی مساجد کو اس ڈیولپمنٹ پلان میں دکھایا گیا ہے، کیونکہ یہ مساجد راستے میں ہونے کی وجہ سے مستقبل میں شہید ہو سکتی ہے۔ راشد صدیقی نے اپیل کی ہے کہ آنے والی پانچ مئی کو مساجد قبرستان اور درگاہوں کے ذمہ داران اپنے اعتراضات میونسپل کارپوریشن میں جمع کروائے اور انہیں زمین سے جڑے سبھی دستاویزات دے اور ایپلیکیشن دے کر بتائے کہ ڈیولپمنٹ پلان مساجد درگاہ اور قبرستان موجود نہیں ہے۔ راشد خان کا کہنا ہے کہ اعتراضات داخل کروانے کے بعد بھی اگر میونسپل کارپوریشن ان تمام مذہبی مقامات کو نئے ڈیولپمنٹ پلان میں شامل نہیں کرتی ہے تو آنے والے وقت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔


راشد خان کا کہنا ہے کہ پچھلے ڈھائی سال سے رضا خان اورنگ اباد شہر کا ڈیولپمنٹ پلان بنا رہے تھے اور ڈیولپمنٹ پلان بنانے میں تاخیر ہونے کی وجہ سے انہیں ہٹا دیا گیا تھا اور شریکان دیشم نے پچھلے چھ مہینے میں یہ ڈیولپمنٹ پلان بنایا ہے راشد خان کا کہنا ہے کہ اتنے کم وقت میں اتنا بڑا ڈیولپمنٹ پلان بنایا ہی نہیں جا سکتا، یہ ڈیولپمنٹ پلان جس نے بھی بنایا ہے اس نے گراؤنڈ پر آکر کام نہیں کیا نہ ہی اس ڈیولپمنٹ پلان کو بنانے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا گیا ہے، ڈیولپمنٹ پلان بنانے والوں نے بند کمرے میں اے سی میں بیٹھ کر گوگل میپ کی مدد سے پلان بنا دیا جس کی وجہ سے آج عام لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے، اسی لیے لوگ اپنے اعتراضات بڑی تعداد میں اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن میں جمع کروا رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.