نئی دہلی : مدارس میں دینی عصری تعلیم کا امتزاج اور امکانات چیلنجز پر جامعہ ہمدرد نئی دہلی میں دو روزہ عالمی سیمینار کا انعقاد کیاگیا جس میں ہندوستان کے معروف علما اور پروفیسرز و دانشوروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور مدارس میں عصری تعلیم کے ساتھ جدید علومکی شمولیت پر زور دیا۔افتتاحی پروگرام کے مہمان خصوصی دارالعلوم دیوبند وقف کے مہتمم
مولانا سفیان قاسمی نے کہا کہ مدارس کے نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں بلکہ عصری تعلیم کے ساتھ جدید علوم کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ مولانا قاسم نانوتوی نے اپنے دور میں دارالعلوم دیوبند مین قائم کیا تو ایک نیا نصاب تعلیم مرتب کیا تھا جس میں عصرحاضر کے مطابق مضامین کو شامل کیاگیاتھا، اس لئے موجودہ دور میں بھی مدارس اسلامیہ میں عصری علوم کی شمولیت وقت کا تقاضہ ہے۔
مہمان اعزازی پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ ہمیں مدارس کی جدید کاری نہیں بلکہ اس کی قدیم روایت کو بازیافت کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بوعلی سینا ،عمر خیام مجدد الف ثانی، امام اعظم ابو حنیفہ رح وغیرہ کسی میڈیکل کالج کے فارغین نہیں تھے بلکہ مدارس کے ہی فارغین تھے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ دینیات کے پروفیسر ایم سعود عالم قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس طرح اسکول میں سی بی ایس ای بورڈ ہے اسی طرح مدارس کا بھی بورڈ ہونا چاہئے جہاں جدید و قدیم تعلیم کا نظم ہو۔
مہمان اعزازی دارالعلوم ندوۃ العلماء فیکلٹی آف عربی لنگویجز کے ڈین مولانا علاءالدین ندوی نےکہا کہ ہمیں نظام تعلیم کو مرتب کرنا چاہئے جو انٹرمیڈیٹ کے مساوی ہو اور اس میں اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی شامل ہوں۔ انہوں نے اسرائیلی تعلیم نظام سے سبق لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ جامعہ ہمدرد کے شیخ الجامعہ پروفیسر افشار عالم نے حکیم عبدالحمید کے کاموں کو آگے پڑھانے کا عزم کا اظہار کیا اورجاعہ ہمدرد میں مدارس کے فارغین کے لئے متعدد شعبے میں داخلہ کے ذریعے اعلی تعلیم دیئے جانے پر خوشی کا اظہار کیا۔
آخر میں مہمان خصوصی پروفیسر اجے کمار نے سچر کمیٹی کا ذکر کرتے ہوئے مدارس میں عصری تعلیم کو وقت کی ضرورت بتایا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر وارث مظہری اور صدارت جامعہ ہمدرد یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر افشار عالم نے کی ۔سیمینار کے افتتاحی تقریب میں دو کتابوں ڈاکٹر وارث مظہری 'برصغیر ہند میں جدید علم کلام(افکار و منہاج کا تجزیاتی مطالعہ)' اور پروفیسر عبداللہ فہد کا'ارباب مدارس کا ادراک کا اجرا عمل میں آیا۔