میرٹھ: پارلیمانی انتخابات 2024 میں ایک مرتبہ پھر بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف برقعہ کو لیکر سوال کھڑے کیے گئے ہیں۔ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر کنور باسط علی کا کہنا ہے کہ برقعہ کی آڑ میں مسلم خواتین فرضی ووٹنگ کرتی ہیں اس کو روکنے کے لیے بی جے پی اقلیتی مورچہ کی طرف سے پورے پردیش میں مسلم اکثریتی علاقوں کے ووٹنگ سینٹرز پر اقلیتی مورچہ کی جانب سے گیارہ گیارہ خواتین کی ٹیم بنا کر فرضی ووٹنگ کو روکنے کا کام کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
مظفر نگر میں فیشن شو میں برقعہ پہن کر مسلم لڑکیوں کا کیٹ واک
پارلیمانی انتخابات کی تاریخ جیسے جیسے قریب آ رہی ہے۔ ویسے ہی سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی طرف سے نئے ایشوز بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اسی ضمن میں بھارتیہ جنتا پارٹی اقلیتی مورچہ کے صدر کنور باسط علی نے الیکشن میں برقعہ کی آڑ میں فرضی ووٹنگ کی بات کہی ہے۔ اسی تعلق سے اقلیتی مورچہ کی قیادت میں گزشتہ روز ایک میٹنگ بھی منعقد کی گئی تھی۔ جس میں نقاب کی آڑ میں پڑنے والی فرضی ووٹنگ کو کیسے روکا جائے اس پر بات کی گئی۔ میرٹھ میں ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ خاص گفتگو کے دوران کنور باسط علی نے برقعہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹنگ پر سینکڑوں نقاب کا سہارا لیکر بڑی تعداد میں فرضی ووٹ ڈالے جاتے ہیں۔ جس کو روکنے کے لیے ان کے مورچہ کی خواتین کارکنان کی گیارہ ممبران کی ٹیم ایسے سینٹرز پر نظر رکھے گی، جہاں فرضی ووٹنگ کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مسلمانوں کو لے کر غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ان کو بی جے پی سے ڈرایا جا رہا ہے جب کہ بی جے پی ہی وہ جماعت ہے جس نے سب سے زیادہ مسلمانوں کے حق میں کام کیے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج مسلم خواتین کہتی ہیں کہ دوری ہے نہ کھائی ہے مودی ہمارا بھائی ہے۔ ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس کو دیا گیا ووٹ ملک میں نفرت پیدا کرتا ہے جب کہ بھاجپا کو دیا گیا ووٹ ملک میں محبت پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر دیا گیا ریزرویشن سماج کو توڑنے کا کام کرتا ہے۔ یہ تمام جماعتیں صرف مسلمانوں کے نام پر ان کا استعمال کرتی ہیں جب کہ ان کے حق میں بی جے پی نے سب سے زیادہ کام کیے ہیں۔ اس لیے آج بی جے پی یوپی میں مسلمانوں کے سہارے تمام 80 پارلیمانی سیٹ جیتنے جا رہی ہے۔